صنعتیں لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں ‘نئی آٹو پالیسی کے بعد چھوٹی گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوں گی ‘غلام مرتضیٰ جتوئی

جمعہ 20 مئی 2016 14:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 مئی۔2016ء) سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ صنعتیں لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں ‘نئی آٹو پالیسی کے بعد چھوٹی گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوں گی ‘2015ء میں 1134.273 ملین روپے سبسڈی یوٹیلٹی سٹوروں پر رمضان پیکج کی مد میں دی گئی ‘گوادر میں ایک ہزار ایکڑ لیز پر حاصل کرکے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کاقیام عمل میں لایا جارہا ہے۔

جمعہ کو وقفہ سوالات کے دور ان وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے بتایا کہ ملک بھر میں 5455 سٹورز چلا ئے جارہے ہیں ‘ پنجاب میں 2993‘ سندھ میں 671‘ خیبر پختونخوا میں 1312‘ بلوچستان میں 294‘ آزاد کشمیر میں 80 اور گلگت بلتستان میں 105 سٹورز ہیں۔ جس یونین کونسل میں بنک ہو وہاں یوٹیلٹی سٹور قائم کیا جاسکتا ہے ‘دو کلو میٹر کے علاقے کے اندر دوسری فرنچائز نہیں بنائی جاسکتی ‘اگر کوئی فرنچائز لینا چاہے تو دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

فاٹا میں جہاں بنک کام کر رہے ہیں وہاں یوٹیلٹی سٹورز قائم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر سبسڈی میں گزشتہ تین سالوں کے دوران بتدریج کمی ہوئی ہے۔ 2015ء میں 1134.273 ملین روپے سبسڈی یوٹیلٹی سٹوروں پر رمضان پیکج کی مد میں دی گئی۔ 2014ء میں 1316.146 ملین روپے اور 2013ء میں 1795.791 ملین روپے سبسڈی رمضان پیکج کی مد میں دی گئی تھی۔

سبسڈی میں سال وار کمی واقع ہوئی ہے۔ حکومت نے چینی‘ آٹا‘ گھی‘ آئل‘ دال چنا‘ دال مونگ‘ دال ماش‘ دال مسور‘ بیسن‘ کھجور‘ چاول‘ چائے‘ مصالحوں‘ دودھ سمیت مختلف اشیاء پر یوٹیلٹی سٹورز پر سبسڈی دی۔ یوٹیلٹی سٹورز کے نرخ دوسرے سٹورز سے کم ہیں ‘معیار کو چیک کرنے کے لئے ٹیمیں بھی بنائی ہوئی ہیں ‘یوٹیلٹی سٹورز کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی ضرورت ہے۔

غلام مرتضیٰ جتوئی نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا گیا اس حوالے سے کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں کرپشن کے کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوائے گئے ہیں ‘کارپوریشن مزید 1200 سٹورز قائم کرنا چاہتی ہے لیکن اس سلسلے مں پیش رفت نہیں کی جاسکتی۔

سینیٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے بتایا کہ گوادر میں ایک ہزار ایکڑ لیز پر حاصل کرکے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کاقیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ وزارت صنعت و پیداوار موجودہ مالی سال 2015-16ء کے دوران بلوچستان‘ خیبر پختونخوا اور سندھ کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں صنعتوں کے بنیادی ڈھانچوں کی ترقی اور قیام کیلئے 313.893 ملین روپے مختص اور 5.740 بلین روپے کے 12 منصوبوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔

وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے بتایا کہ صنعتی شعبے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہونے سے صنعتوں کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ آپریشن ضرب عضب سے امن و امان کی صورتحال بھی بہتر ہوئی اس لئے بھی صنعتی پیداوار بہتر اور مستحکم ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹی گاڑیوں کی قیمتیں نئی آٹو پالیسی کے بعد کم ہوں گی۔ عوام کو معیاری اور سستی گاڑیاں ملیں گی۔

نئی کمپنیاں اس شعبے میں سرمایہ کاری کریں گی۔ حکومت نے تمام انڈسٹریل فیڈرز کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کیا ہے ‘بلا تعطل بجلی کی فراہمی سے نہ صرف معیشت بلکہ انڈسٹریل شعبے کی پیداوار بھی بہتر ہوگی۔ وزیر خزانہ کی طرف سے وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ 17 اہلکار غیر قانونی طور پر پورٹ قاسم پر درآمد شدہ سامان کے کنٹینرز کی کلیئرنس میں ملوث پائے گئے۔

حال ہی میں انکوائری رپورٹ ایف بی آر کو بھجوائی گئی ہے۔ اس پر کارروائی کی جارہی ہے۔ دو اور کیسوں میں چھ اور افسران کے خلاف بھی انکوائری ہوئی اور وہ ملوث نہیں پائے گئے۔وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران یوٹیلٹی سٹورز میں بدعنوانیوں کے کیسوں میں پنجاب کے 23‘ سندھ کے 14‘ خیبر پختونخوا کے 13‘ بلوچستان کے 70 افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

کئی افراد کو نوکریوں سے نکالا گیا۔ ایف آئی اے اور نیب میں انکوائریاں چل رہی ہیں۔ چیئرمین نے ارکان کی طرف سے سوال کمیٹی کو بھجوانے کے مطالبے پر کہا کہ اس سوال کے جواب سے کوئی مطمئن نہیں ہو سکتا۔ سیاستدان ہوتا تو کارروائی ہوتی لیکن بیورو کریٹس کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی۔ یوٹیلٹی سٹورز میں کرپشن میں بہت بڑا مافیا ہے۔ انہوں نے ارکان سے کہا کہ وزیر کچھ نہیں کر سکتے۔

اس معاملے کو چھوڑ دیں۔ وزیر برائے صنعتیں و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے بتایا کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں بدعنوانی کمپیوٹرائزڈ سسٹم کو اختیار کرنے سے ہی ختم ہوگی ‘کمپیوٹرائزڈ سسٹم سبسڈی والی اشیاء کی چوری بھی ختم ہوگی ‘ کارپوریشن کی کمپیوٹرائزیشن کے سلسلے میں ٹینڈر آچکا ہے۔ یوٹیلٹی سٹورز میں چوریوں اور خسارے پر قابو پالیا جائے گا۔

مینوئل نظام سے یہ ممکن نہیں۔وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ موٹر رجسٹریشن صوبائی معاملہ ہے ‘پاٹا کے بعض علاقوں اور سوات میں رجسٹریشن اتھارٹی قانون کے مطابق صرف گاڑیوں پر عائد ڈیوٹی کا اندراج کرتی ہے۔ افغان سرحد سے گاڑیاں سمگل ہو کر آتی ہیں۔ کسٹم ایکٹ کو خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر توسیع دی گئی تھی۔ اب اسی کی درخواست پر اسے واپس لینے پر غور ہو رہا ہے۔

وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران ایف بی آر کے غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ہوا جو معمول کا اضافہ ہے۔ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کی وصولی میں اضافہ ہوا ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے بتایا کہ سی پیک کے منصوبوں میں پاکستانی اور چینی انجینئرز کام کر رہے ہیں۔ عام طور پر یہ تعداد ففٹی ففٹی ہوتی ہے۔

وزیر خزانہ کی طرف سے وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی جانب سے ٹیکس معاف کرنے کا بل نہ تو متعارف کرایا گیا نہ ہی منظور کرایا گیا البتہ حکومت نے رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم کا اعلان کیا تھا اور اسے بل کی شکل میں قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔ اس سکیم کے تحت 9020 افراد اپنے گوشوارے جمع کراکر اس سہولت سے مستفید ہوئے ہیں اور اس سکیم کے تحت 850 ملین روپے جمع کرائے گئے ہیں۔

اس سکیم کو مکمل طور پر ناکام قرار نہیں دیا جاسکتا۔ یہ سکیم ابھی جاری ہے۔ اسے توسیع دینے یا نہ دینے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔ وزارت خزانہ کی طرف سے وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ 2001ء میں امریکی حکومت کے ساتھ کولیشن سپورٹ فنڈ کے حوالے سے معاہدہ ہوا تھا۔ ستمبر 2001ء سے لے کر جنوری 2016ء کی مدت کے دوران کولیشن سپورٹ فنڈ (سی ایس ایف) کے حوالے سے حکومت 13.7 ارب امریکی ڈالر وصول کر چکی ہے۔

اس فنڈ کو سول اور عسکری دونوں مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران فاٹا کی بحالی اور ترقی کے لئے جاپان‘ چین‘ یوکے‘ ڈنمارک‘ سویڈن‘ ناروے‘ جرمنی کے علاوہ ایس ایف ڈی‘ ورلڈ بنک اور یو ایس ایڈ کی جانب سے کئی ملین ڈالر کی امداد فراہم کی گئی۔ چیئرمین نے ارکان کی طرف سے سوال کمیٹی کو بھجوانے کا مطالبہ مسترد کردیا۔

وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ ایف بی آر نے جنوری 2015ء سے جون 2015ء تک 5 لاکھ 74 لاکھ 794 ملین روپے ڈائریکٹ ٹیکس وصول کیا۔ 98 ہزار 291 ملین روپے فیڈرل ایکسائز‘ پانچ لاکھ 74 ہزار 033 سیلز ٹیکس اور ایک لاکھ 70 ہزار 923 کسٹمز کی مد میں وصول کئے گئے۔ جولائی 2015ء سے دسمبر 2015ء تک ایف بی آر نے 13 لاکھ 84 ہزار 904 ملین روپے ڈائریکٹ ٹیکسوں کی مد میں وصول کئے۔

وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ دہشتگردی کی کارروائیوں کے باعث ملکی معیشت کو گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 5193.95 بلین روپے کے بلواسطہ اور بلاواسطہ نقصانات ہوئے ہیں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران دہشتگردی کی کارروائیوں کے باعث ملکی معیشت کو 5193.95 بلین روپے کے بلواسطہ اور بلاواسطہ نقصانات ہوئے۔ 2014-15ء میں 457.93 ارب روپے‘ 2013-14ء میں 681.68 ‘ 2012-13ء میں 964.24‘ 2011-12ء میں 1052.77 اور 2010-11ء میں 2037.33ارب روپے کے نقصانات ہوئے۔

وزیرقانون زاہد حامد نے وزارت خزانہ کی طرف سے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ 1990ء سے 2000ء تک 50 ملین روپوں تک کی مالیت یا اس سے اوپر تک کے قرضے معاف کرانے والوں کے ناموں سے متعلق سوال کا جواب دینے کے لئے وقت درکار ہے۔ اس سوال کا جواب فی الحال فراہم نہیں کیا جاسکا۔ جس پر افسوس ہے۔ انہوں نے درخواست کی کہ اس سوال کے جواب کے لئے مزید 15 روز کی مہلت دی جائے۔

متعلقہ عنوان :