افغانستان میں امن و امان پاکستان کیلئے بہت ضروری ہے‘

افغان مہاجرین کی واپسی دونوں ملکوں کیلئے بڑا چیلنج ہے‘ دونوں ملکوں کے درمیان موثر سرحدی نظام ہونا چاہئے‘ افغان مفاہمتی عمل کے لئے چاروں ملک سنجیدہ کوششیں کررہے ہیں وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کاافغان مہاجرین کے حوالے سے 2روزہ سیمینار کے پہلے دن خطاب

جمعہ 20 مئی 2016 13:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 مئی۔2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن و امان پاکستان کے لئے بہت ضروری ہے‘ افغان مہاجرین کی واپسی دونوں ملکوں کے لئے بڑا چیلنج ہے‘ دونوں ملکوں کے درمیان موثر سرحدی نظام ہونا چاہئے‘ افغان مفاہمتی عمل کے لئے چاروں ملک سنجیدہ کوششیں کررہے ہیں۔

وہ جمعہ کو یہاں افغان مہاجرین کے حوالے سے منعقدہ دو روزہ سیمینار کے پہلے دن خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کابل میں ہونے والے 14اپریل کے حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ افغانستان میں 15سال سے جاری فوجی آپریشن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ افغان امن عمل کے لئے وقت درکار ہے۔ حزب اسلامی گروپ نے افغان حکومت سے معاہدہ کیا ہے توقع ہے کہ دوسرے گروپ بھی افغان حکومت سے اسی طرح کے معاہدے کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مستحکم‘ پرامن اور خوشحال افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ افغان مفاہمتی عمل کے لئے چاروں ملک سنجیدہ کوششیں کررہے ہیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی دونوں ملکوں کے لئے بڑا چیلنج ہے مہاجرین کی واپسی زبردستی نہیں بلکہ رضاکارانہ طور پر ہورہی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان موثر سرحدی نظام ہونا چاہئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں افغان سفیر عمر زخیل وال نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں کثیر الجہت شراکت داری ہے پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی دہائیوں تک میزبانی کی ہے۔

اتنے لمبے عرصے تک میزبانی کے لئے پاکستان کے شکر گزار ہیں۔ مہاجرین کے مسئلے کا حل افغانستان میں امن سے منسلک ہے۔ مہاجرین کو دونوں ملکوں کی سیاست سے دور رکھنا چاہئے مہاجرین پاکستان میں عزت و احترام سے رہ رہے ہیں۔