برطانیہ میں ہارٹ اٹیک کے بعد کم نگہداشت ملتی ہے جس کے نتیجے میں جانیں ضائع ہورہی ہیں۔برٹش ہارٹ فاﺅنڈیشن

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 20 مئی 2016 09:16

برطانیہ میں ہارٹ اٹیک کے بعد کم نگہداشت ملتی ہے جس کے نتیجے میں جانیں ..

لندن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20مئی۔2016ء) برطانیہ میں زیادہ تر لوگوں کو ہارٹ اٹیک کے بعد کم نگہداشت ملتی ہے جس کے نتیجے میں جانیں ضائع ہورہی ہیں۔ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس ،امراض قلب میں مبتلا افراد کی نگہداشت میں ناکام رہی جس کے باعث پچھلے دس سال میں تقریباً 33 ہزار لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

برٹش ہارٹ فاﺅنڈیشن، یونیورسٹی کالج لندن اور یونیورسٹی آف لیڈز کے محققین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز ہر سال ہزاروں ہلاکتوں کو روکنے کے مواقع ضائع کرتے رہے۔این ایچ ایس کی ہدایات کے تحت وہ مریض جو ہارٹ اٹیک کی ایک قسم جس میں انسان کے خون کا بہاﺅ مکمل طور پر رکنے کی بجائے محدود ہوجاتا ہے ،دس میں سے نو مریضوں کیلئے ایک بھی ضروری ہدایت پر عمل نہیں کیا گیا اور انہیں مستقبل میں دل کے دورے کے خطرے کیلئے چھوڑدیا گیا۔

(جاری ہے)

تحقیق کے ذریعے جس چیز پر روشنی ڈالی گئی وہ مریضوں کی نگہداشت میں ناقابل قبول حد تک کمی ہے۔ رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز کے ہر ہسپتال میں ہر مہینے ایک مریض نگہداشت میں کمی کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار رہا ہے۔محققین نے یکم جنوری 2003 اور 30 جنوری 2013 کے درمیان انگلینڈ اور ویلز کے 247 ہسپتالوں میں ہارٹ اٹیک کی سب سے عام قسم کے 389057 کیسز کا مطالعہ کیا۔ برطانیہ میں تقریباً ہر تین منٹ میں کسی کو ہارٹ اٹیک ہوتا ہے جبکہ دو سو کے قریب افراد کام کاج کی عمر میں ہر ہفتے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ برٹش ہارٹ فاﺅنڈیشن نے سالوں تک لاکھوں پونڈز کی عطیہ کی گئی رقم کوتحقیق پر لگایا۔

متعلقہ عنوان :