برصغیر کی تقسیم کے بعد بھارت نے زرعی اصلا حات کیں ،جاگیرداری نظام کو ختم کرکے زراعت میں ایک انقلاب برپا کردیا ‘سراج الحق

ہمارے ہاں جاگیردارانہ نظام نے کسانوں اور کاشتکاروں کے حقوق غصب کررکھے ہیں جس سے زراعت تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے حکومت نے تمام تر اعلانات کے باوجود گندم کے کاشتکاروں سے گندم نہیں خریدی جس کی وجہ سے کسان لٹ گئے ہیں اوران کے گندم کی کاشت پر اٹھنے والے اخراجات بھی پورے نہیں ہوئے ‘امیر جماعت اسلامی

جمعرات 19 مئی 2016 22:11

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 مئی۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ برصغیر کی تقسیم کے بعد بھارت نے زرعی اصلا حات کیں اورجاگیرداری نظام کو ختم کرکے زراعت میں ایک انقلاب برپا کردیا ہے لیکن ہمارے ہاں جاگیردارانہ نظام نے کسانوں اور کاشتکاروں کے حقوق غصب کررکھے ہیں جس سے زراعت تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے ،حکومت نے تمام تر اعلانات کے باوجود گندم کے کاشتکاروں سے گندم نہیں خریدی جس کی وجہ سے کسان لٹ گئے ہیں اوران کے گندم کی کاشت پر اٹھنے والے اخراجات بھی پورے نہیں ہوئے ،حکومت کی اعلان کردہ قیمت کے باوجود ضرورت مند اور قرضوں کے بوجھ تلے دبے کاشت کار اپنی گندم انتہائی خسارے میں مڈل مین کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں ،اس ادارہ جاتی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے کاشتکاروں کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے،گزشتہ دوسالوں سے نااہل اور کرپٹ اداروں کی وجہ سے کاشتکار وں کی لاگت کاشت میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے اور اب رہی سہی کسر گندم کی فروخت میں فی من 200روپے سے زائدکی کمی نے نکال دی ہے جس کی وجہ سے کاشتکار مزید بوجھ تلے دب گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوں نے سینیٹ میں کسانوں ،مزدوروں ،پنشنرزاور طلباء کے مسائل پر گفتگوکرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے کسان اپنی فصلیں اور پڑھے لکھے نوجوان بے روز گاری کے ہاتھوں تنگ آکر اپنی ڈگریاں جلانے پر مجبور ہیں ۔لاہور میں کسان دو دن تک حکومت کے خلاف دھرنا دیئے بیٹھے رہے جہاں ایک کاشتکار دل کے دورے سے جاں بحق بھی ہوگیا مگر حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ۔

بوڑھے صنعتی مزدورآئے روز پنشن میں اضافے کیلئے سڑکوں پر نکلتے ہیں ،مگر سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود ان کی پنشن میں اضافہ نہیں کیا جارہا ۔سراج الحق نے اولڈ ایج پنشنرز کی پنشن 10ہزار کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ آئندہ بجٹ میں پنشنرز کو اضافہ کے ساتھ پنشنز دی جائیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ کاشت کاروں کے مسائل کے حل کیلئے جامع حکمت عملی وضع کریں ،بالخصوص دھان اور پھٹی کی قیمتوں میں استحکام کیلئے متعلقہ اداروں کو حرکت میں لائیں ۔

انہوں نے کہا کہ نااہل اور کرپٹ اداروں کی وجہ سے چاول کی ایکسپورٹ تباہ ہورہی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ خریف کی فصل کی کاشت بالخصوص دھان ،کپاس اور مکئی کی کاشت کیلئے کاشتکاروں کے پاس جمع پونجی نہیں اس لئے حکومت چھوٹے کسانوں کو فوری طور پر بلاسود قرضوں کی فراہمی یقینی بنائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پھٹی کی قیمت چار ہزار،دھان باسمتی اڑھائی ہزار اور مکئی اٹھارہ سو روپے فی من مقرر کی جائے تاکہ کسان آئندہ فصل کیلئے بہتر منصوبہ بندی کرسکیں۔

کسان گزشتہ تین سالوں سے فصلوں کی مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے انتہائی بدحالی کا شکار ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کسانوں اور مزدوروں کے ساتھ ہے ۔ہم کسی موقع پر بھی کسانوں اور مزدوروں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔حکمران ذہن نشین کرلیں کہ جب کسان اور مزدور لاکھوں کی تعداد میں اپنی جھونپڑیوں سے نکلیں گے تو ان کا راستہ روکنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔