ڈی آئی جی رانا عبدالجبار اور ایس پی طارق عزیز کے حکم پر پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کی،گواہان

منہاج القرآن کے سکیورٹی افسر امتیاز حسین اعوان اور سانحہ کے زخمی گواہ مبارک علی کے بیانات قلمبند سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس ، 2 گواہوں کے بیانات قلمبند، مزید سماعت 24مئی تک ملتوی

جمعرات 19 مئی 2016 21:33

اسلا آباد/لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 مئی۔2016ء) انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے مزید 2گواہوں ادارہ منہاج القرآن کے سکیورٹی افسر امتیاز حسین اعوان اور مبارک علی نے اپنے بیانات قلمبند کروا دئیے ہیں۔ منہاج القرآن کے سیکیورٹی آفیسر امتیاز حسین اعوان نے اپنے بیان میں کہاکہ ڈی آئی جی رانا عبدالجبار اور ایس پی طارق عزیز کے حکم پر 17 جون 2014 ء کے دن آنسو گیس کی شیلنگ اور کارکنوں پر بہیمانہ تشدد کا آغازہوا اورپولیس افسران اور اہلکاروں نے گوشہ درود اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ کی مرکزی عمارت پر سیدھی فائرنگ کی جس کے نشانات آج بھی موجود ہیں۔

انہوں نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ رانا عبدالجبار کے حکم پر پولیس کی بھاری نفری نے مرکزی استقبالیہ پر ہلہ بولا،فرنیچر کی توڑ پھوڑ ،گالم گلوچ کی اور استقبالیہ پر موجود خواتین سے پرس، موبائل بھی چھین لیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مذکورہ پولیس افسران کے حکم پر مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور میرے سر پر ڈنڈے اور رائفل کے بٹ مارے۔

پھر اغواء کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے۔انہوں نے بتایا کہ آفتاب پھلروان کے دستی ڈنڈے سے میاں افتخارزخمی ہوئے جبکہ رضوان قادر ہاشمی،ذیشان کانسٹیبل ،اے ایس آئی غلام علی اور اے ایس آئی فاروق علی نیازی کے تشدد سے سعید احمد شدید زخمی ہوا۔انہوں نے کہاکہ ڈی ایس پی آفتاب پھلروان ،ایس ایچ او رضوان قادر ہاشمی اہلکاروں کے ہمراہ فائرنگ اور لاٹھی چارج کرتے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی سیکرٹریٹ پر ہلہ بولنے والے 19 پولیس وردیوں میں اور 25 کے قریب سول کپڑوں میں تھے ۔ امتیاز حسین اعوان نے کہا کہ ایس ایچ او رضوان قادر نے استقبالیہ پر موجود تین لائسنسی پستول نائن ایم ایم اٹھا لیے ۔سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے دوسرے زخمی اور چشم دید گواہ مبارک علی نے عدالت کے رو برو اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ ایس پی سول لائن عمر ریاض چیمہ ،ڈی ایس پی میاں شفقت علی اورڈی ایس پی رانا محمود الحسن کی معیت میں پولیس کی بھاری نفری نے سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے عقب میں موجود کارکنوں پر فائرنگ اور تشدد کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او تھانہ اچھرہ احسان اشرف کے تشدد سے حکیم محمد اسلم شدید زخمی ہوا اور محمد جمیل کانسٹیبل نے اپنی دستی رائفل کے بٹ میرے سر پر مارے جس سے میں شدید زخمی ہوا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے استغاثہ کیس کی مزید سماعت 24مئی تک ملتوی کر دی ہے۔ استغاثہ کیس کے سلسلہ میں 30چشم دید گواہان اپنے بیانات قلمبند کروا چکے ہیں۔عدالت میں استغاثہ جواد حامد اور عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ ،نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، فرزند علی مشہدی، اشتیاق حسین ممکا ایڈووکیٹ موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :