ملک میں زرعی شعبے میں تحقیق کو فروغ دینے کی ضرورت ہے‘ آلو کے بیج کی تحقیق کا ہمارے پاس کوئی نظام نہیں ٗ سائرہ افضل تارڑ
چیئرمین سینٹ نے وقفہ سوالات کے دوران تین وزارتوں کے افسران کے پارلیمانی گیلری میں موجود نہ ہونے پر نوٹس جاری کرنے کا حکم
جمعرات 19 مئی 2016 20:31
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 مئی۔2016ء) سینیٹ کوبتایاگیا ہے کہ ملک میں زرعی شعبے میں تحقیق کو فروغ دینے کی ضرورت ہے‘ آلو کے بیج کی تحقیق کا ہمارے پاس کوئی نظام نہیں ۔جمعرات کو وقفہ سوالا ت کے دور ان وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ این ایچ اے کے زیر انتظام ٹول پلازوں کی تعداد 75 ہے‘ فاٹا کو پچھلے سال 19 ارب روپے کا پیکج دیا گیا تھا اس میں سے علاقے کی ترقی کے لئے سڑکوں پر رقم خرچ کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قومی شاہراہ این 70 کے ملتان مظفرگڑھ ڈی جی خان سیکشن کو دو رویہ کرنے کا منصوبہ ابھی منظور نہیں کیا گیا۔ این ایچ اے چاہتی ہے کہ بناؤ‘ چلاؤ اور منتقل کرو کی پالیسی کے تحت اسے مکمل کیا جائے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ منصوبے کی لاگت 9 ارب 34 کروڑ 50 لاکھ روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی معاملات طے پانے کے بعد منصوبہ دو سال میں مکمل ہو جائے گا۔
وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ آلو کی فصل اگانے کے لئے سالانہ بنیاد پر دس سے پندرہ ہزار اعلیٰ درجے کے تصدیق شدہ بیج ہالینڈ سے درآمد کئے جاتے ہیں۔ ہالینڈ آلو کے بیج کی مارکیٹ میں چھایا ہوا ہے۔ اس وقت دو مرکز ملک میں کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ زراعت کے شعبے میں تحقیق کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ اب صوبائی معاملہ ہے‘ صوبوں کو بھی اس طرف توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کسان ہالینڈ کے آلو کے بیج کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ پچھلے اڑھائی سال کے دوران جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خاتمے کیلئے سخت اقدامات کئے گئے ہیں‘ ہر ضلع کی انتظامیہ اس سلسلے میں کارروائی کرنے کی مجاز ہے۔ گزشتہ دو سال کے دوران مشکوک ادویات 85 ہزار 146 قسموں کا تجزیہ کرنے کے بعد 409 جعلی ادویات 1235 غیر معیاری ادویات کے مقدمات رجسٹرڈ کے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی رجسٹرڈ کمپنی جعلی دوا نہیں بناتی تاہم ان کی ادویات غیر معیاری ہو سکتی ہیں۔ پچھلے اڑھائی سال میں جتنے چھاپے مارے گئے اتنے پہلے بھی مارے گئے ۔ ہر ضلع کی انتظامیہ اس سلسلے میں کارروائی کرنے کی مجاز ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران چیئر مین سینٹ نے کہاکہ نیشنل ہیلتھ سروسز‘ وفاقی تعلیم‘ نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے گریڈ 18 سے 20 تک کا کوئی افسر نہیں ہے‘ رولز کے مطابق کم از کم جوائنٹ سیکرٹری ہونا چاہیے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں نیشنل ہیلتھ سروسز‘ وفاقی تعلیم اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے افسران کو نوٹس جاری کیا جائے اور انہیں قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاقات میں طلب کیا جائے۔مزید قومی خبریں
-
صدرمملکت کے خطاب پر بحث کے حوالے سے ایوان کے اتفاق رائے سے امور طے کیے جائیں گے، سپیکرقومی اسمبلی
-
گرل فرینڈ کا برگر کھانے پر ایس ایس پی کے بیٹے نے جج کے بیٹے کو قتل کر دیا
-
پنجاب پولیس کو 1ارب 20کروڑ روپے کے فنڈز جاری
-
9 مئی: ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر سماعت 27 اپریل تک ملتوی
-
موسمیاتی تبدیلی کرہ ارض کا درپیش عظیم چیلنج ہے، صورتحال کی سنگینی کو سمجھنا ہوگا: بلیغ الرحمان
-
گرفتاری کاڈر:شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کیلئے رجوع کرلیا
-
فواد چوہدری کیخلاف مقدمات،سیکرٹری داخلہ کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس
-
کے پی حکومت کا بیوٹی پارلرز کے بعد وکلا کو بھی فکسڈ ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
-
راولپنڈی، 7 سالہ لڑکی کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز وائرل کرنے پر ملزم کو 3 سال قید اور 25 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا
-
جاوید لطیف اور رانا تنویر کے درمیان اختلافات حلقے میں ٹکٹوں کی تقسیم تنازع قرار
-
محاز آرائی سے جمہوریت کمزور ہوگی،مولانا نام بتائیں اسمبلی کس نے بیچی،فیصل کریم کنڈی
-
وزیراعظم کے تاجروں سے خطاب کے دوران بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا تذکرہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.