صرف نواز شریف اور ان کے خاندان کو کٹہرے میں کھڑا کرنا مناسب نہیں ،اے این پی وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ نہیں کرے گی، آف شور کمپنیاں جس کی بھی ہوں سب کا بلا امتیاز احتساب ہونا چاہئے،افغان جہاد کے نام پر ہونے والی کرپشن کا بھی حساب کیا جائے، کرپشن کے خاتمے اور احتساب کے عمل کیلئے نئی قانون سازی کی ضرورت ہے

عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفندیار ولی خان کی مرکزی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 19 مئی 2016 20:16

مردان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 مئی۔2016ء ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ جب تک نواز شریف صرف ملزم ہیں اے این پی ان کے استعفے کا مطالبہ ہر گز نہیں کرے گی، آف شور کمپنیاں جس کی بھی ہوں سب کا بلا امتیاز احتساب ہونا چاہئے، احتساب کا عمل صرف پانامہ لیکس تک محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ ملک میں غیر جانبدارانہ اور بلا امتیاز احتساب وقت کی ضرورت ہے ، صرف نواز شریف اور ان کے خاندان کو کٹہرے میں کھڑا کرنا مناسب نہیں ہے، آف شور کمپنیوں کے ساتھ ساتھ قرضے معاف کرانے والوں اور خصوصاً افغان جہاد کے نام پر ہونے والی کرپشن کا بھی حساب ہونا چاہئے ، انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے اور احتساب کے عمل کیلئے نئی قانون سازی کی ضرورت ہے۔

جمعرات کو ہوتی ہاؤس مردان میں پارٹی کی مرکزی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل صرف پانامہ لیکس تک محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ ملک میں غیر جانبدارانہ اور بلا امتیاز احتساب وقت کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ صرف نواز شریف اور ان کے خاندان کو کٹہرے میں کھڑا کرنا مناسب نہیں ہے، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ آف شور کمپنیوں کے ساتھ ساتھ قرضے معاف کرانے والوں اور خصوصاً افغان جہاد کے نام پر ہونے والی کرپشن کا بھی حساب ہونا چاہئے ، انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے اور احتساب کے عمل کیلئے نئی قانون سازی کی ضرورت ہے، مرکزی صدر نے کہا کہ کپتان کی منطق عجیب ہے اگر کسی اور کی آف شور کمپنی ہے تو وہ چور ہے لیکن ان کے اپنے لوگوں کی کمپنیاں نکل آ ئیں تو پھر سب ٹھیک ہے،جبکہ کپتان پانامہ لیکس کے حوالے سے کمیشن کا مطالبہ کرتے رہے تاہم اپنے صوبے میں خیبر لیکس کا سکینڈل سامنے آیا تو اپنے ہی وزیر سے اس کی تحقیقات کروا لیں ، اسی طرح ایک اتحادی جماعت کو کرپشن کے الزام میں حکومت سے نکالا گیا اور چند دن بعد ہی انہیں ڈرائی کلین کر کے پھر سے حکومت میں شامل کر لیا گیا ، اسفند یار ولی خان نے کہا کہ عمران خان بتائیں کہ وہ پہلے جھوٹ بول رہے تھے یا اب جھوٹ بول رہے ہیں ،جبکہ متذکرہ جماعت کو بھی اس حوالے سے اپنی پوزیشن کلیئر کرنی چاہئے ، انہوں نے کہا کہ دوسروں پر کرپشن کے الزامات لگانے والوں کے اپنے وزیر ضیاء اﷲ آفریدی اور جنرل حامد کے خلاف تحقیقات کون کرے گا؟انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ تخت لاہور اور تخت اسلام آباد کی لڑائی نے صوبے کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کر دیا ہے اور بنوں کے عوام کا کپتان کو جواب اس بات کا واضح ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی غلطیوں کا خمیازہ آج صوبے کے عوام بھگت رہے ہیں،دہشت گردی کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپریشن جتنے مرضی ہو جائیں جب تک افغانستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہوتی پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا ،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان موجود غلط فہمیاں دور ہونی چاہئیں، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ خطے میں امن کی خاطر امریکہ، چین اور ایران کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان ضامن کا کردار ادا کرنا چاہئے اور پاکستان و افغانستان کو امن کی خاطر اس معاہدے کا پابند بنایا جانا چاہئے،انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وجود وفاقی پارلیمانی جمہوری نظام سے وابستہ ہے اور اگر خدانخواستہ یہ نظام خطرہ ہوا تو ملکی سلامتی کو خطرہ درپیش ہو سکتا ہے۔