کراچی ڈیپ سی پورٹ ٹرمینل کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں پر نیب متحرک ہو گیا

کراچی پورٹ اتھارٹی اپنے حصے کا کام وقتِ مقررہ پر کرنے میں ناکام ،غیر ملکی سرمایہ کار کمپنی، سرکاری اداروں کی طرف سے تاخیری حربوں سے سخت نالاں

جمعرات 19 مئی 2016 18:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 مئی۔2016ء) پورٹ ،ڈیپ سی پورٹ ٹرمینل کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں پر نیب متحرک ہو گیا ہے،سابق وفاقی وزیر کو پاکستان لانے کی کوششیں ،وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف 13اگست کو پہلی برتھ کا افتتاح کریں گے لیکن ابھی تک بجلی کی فراہمی ،روڈ اور ریل لنک کے منصوبے کھٹائی کا شکار ہیں ۔کراچی پورٹ اتھارٹی اپنے حصے کا کام وقتِ مقررہ پر کرنے میں ناکام رہی ہے ۔

غیر ملکی سرمایہ کار کمپنی، سرکاری اداروں کی طرف سے تاخیری حربوں سے سخت نالاں ہے ۔ذرائع کے مطابق کراچی پورٹ پر ڈیپ سی ٹرمینل کی تعمیر میں تاخیر اور بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں سامنے آرہی ہیں جس کی اعلی سطح پر تحقیقات کے لیے احتساب کا ادارہ نیب متحرک ہوگیا ہے ۔

(جاری ہے)

انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق پورٹس اینڈ شپنگ کے ایک سابق وفاقی وزیر جو آج کل ملک سے باہر ہیں وہ اس منصوبے کے حوالے سے بہت متحرک رہ چکے ہیں انہیں تحقیقات کے لیے پاکستان لانے کی کوشش ہورہی ہے ۔

ذرائع کے مطابق ڈیپ سی ٹرمینل کا منصوبہ 2007میں شروع ہوا تھا اور اسے 2010میں مکمل ہونا تھا لیکن سرکاری اداروں کی طرف سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں ۔ابھی تک کراچی الیکٹرک نے بجلی فراہم نہیں کی ،کارگو کی ترسیل کے لیے ریلوے نے لائن بچھائی اور نہ ہی سڑک تعمیر کی گئی ہے جبکہ پہلی برتھ کے افتتاح کے لیے وزیراعظم میاں نواز شریف کو مدعو کیا گیا ہے اور اس کی تاریخ 13اگست 2016طے کی گئی ہے ۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 1.8بلین ڈالر کا یہ منصوبہ اقتصادی لحاظ سے بہت اہم ہے جو مستقبل میں پاک چین اقتصادی راہداری کا بھی حصہ بنے گا لیکن کراچی پورٹ نے اپنے حصے کے کام وقت مقررہ پر نہیں کیے جس کی وجہ سے منصوبہ بہت زیادہ تاخیر کا شکار ہوچکا جس کی وجہ سے ساؤتھ ایشیاپاکستان ٹرمینل لمیٹڈ کے ذمہ داران مایوسی کا شکار نظر آتے ہیں ،اس سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کو بھی زد پہنچنے کے خدشات ہیں ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبہ بروقت تکمیل کے مراحل طے کرلیتا تو قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا فائدہ ہوچکا ہوتا ۔یاد رہے کہ ڈیپ سی ٹرمینل کا یہ پراجیکٹ سابق صدر پرویز مشرف کے دورمیں شروع ہوا تھا جس کے آپریشن کے لیے دنیا کی مشہور زمانہ پورٹ آپریٹنگ کمپنی ہوچی سن پورٹ ہولڈنگ ہانگ کانگ سے معاہدہ ہوا ،جسے پچیس سال تک اس ٹرمینل کو آپریٹ کرنا ہے ۔

مذکورہ کمپنی نے کراچی پورٹ کو 100ملین ڈالر ایڈوانس رینٹ بھی ادا کردیا تھا تاکہ تعمیراتی کاموں کی بروقت تعمیر ہوسکے لیکن منصوبہ چھ سال زائد وقت گذرنے کے باوجود مکمل نہیں ہوسکا ۔اس منصوبے کی پلاننگ میں خلاموجود تھا جبکہ بڑی بے قاعدگیاں بھی سامنے آئی ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب وسیع پیمانے پر اس کی تحقیقات کا آغاز کرچکی ہے جس سے بڑے انکشافات سامنے آسکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :