بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں ہندو مسلم فرقہ وارانہ فسادات،حالات کشیدہ ، پولیس اور فورسزکی بھاری نفری تعینات

جمعرات 19 مئی 2016 16:46

نئی دہلی/الہ آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 مئی۔2016ء) بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں ہندو مسلم فرقہ وارانہ فسادات بھڑک اٹھے جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے،علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس اور دیگر فورسز تعینات کردی گئی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے نظام آباد تھانے کے خدا داد پور، سنجر پور، پھریا، فرید آباد، داد پور جیسے دیہی علاقوں میں ہندو مسلم فرقہ وارانہ فسادات بھڑک اٹھنے کے بعد حالات کشیدہ ہیں اوریہاں بڑی تعداد میں پولیس اور دیگر فورسز کا سخت پہرہ ہے۔

چند رز قبل اس علاقے میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑک اٹھنے کے بعد سے انتظامیہ نے اپنی نگرانی سخت کر دی ہے اور وہاں ہر جانب پولیس کی گاڑیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

ہفتہ کی رات کو دو افراد کے درمیان ہونے والی معمولی جھڑپ نے کچھ ہی دیر بعد فرقہ وارانہ تشدد کی شکل اختیار کرلیا۔ اس کے بعد سے ہی نظام آباد اور سرائے میر علاقے کے کئی گاؤ ں کے لوگ دہشت میں ہیں اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے انھیں گھروں سے باہر نکلنے سے منع کر رکھا ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس فرقہ وارانہ تشدد کی بنیاد دو ماہ قبل رکھی گئی تھی۔ مقامی لوگوں کے مطابق ہولی کے موقع پر کچھ لوگوں نے مسلمان برادری کے ایک شخص کو زبردستی رنگ لگا دیا تھا۔ لڑائی اس وقت بھی ہوئی تھی لیکن بات اتنی زیادہ بڑھنے نہیں پائی تھی۔ایک دلت خاندان کا دعوی ہے کہ ہفتے کی شام کو معمولی جھگڑے کے بعد بعض مسلمان نوجوانوں نے ان کے گھر کو آگ لگا دی اور اسی آتشزدگی کے بعد تشدد بھڑک اٹھا۔

دوسری جانب مسلمان بستی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ فرید آباد گاؤں کی یادو برادری کے لوگوں نے ان کے گھروں پر دھاوا بول دیا اور اور آگ لگائی۔دونوں فرقوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے اگر اس معاملے میں احتیاط سے کام لیا ہوتا تو شاید اس تشدد سے بچا جا سکتا تھا اور یہ اتنی دور تک نہیں پھیل پاتا۔مقامی انتظامیہ اور حکام نے ابھی تک ان فرقہ وارانہ فسادات کی وجوہات بارے میں کچھ بھی نہیں کہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تناؤ تو ہے لیکن صورت حال پوری طرح سے قابو میں ہے۔دلت بستی کے رہائشیوں کا الزام ہے کہ ان کے گھر جب جلائے جا رہے تھے اس وقت پولیس اور انتظامیہ کے افسران وہاں موجود تھے لیکن وہ خود اتنے ڈرے ہوئے تھے کہ ان کی مدد نہیں کر پائے۔اس تشدد کے دوران پولیس کے ایک اہلکار کو گولی بھی لگی تھی اور بعض دیگر پولیس اہلکاروں کو چوٹیں بھی آئی ہیں۔