قومی اسمبلی نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی سے متعلق 22 آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 19 مئی 2016 14:20

قومی اسمبلی نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19مئی۔2016ء) قومی اسمبلی نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی سے متعلق 22 آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی ہے۔قومی اسمبلی سے اس آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اس کو سینٹ میں بھجوایا جائے گا۔وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی طرف سے قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی اس آئینی ترمیم میں چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے طریقہ کار کو تبدیل کیاگیا ہے اور اب چیف الیکشن کمشنر کے لیے سپریم کورٹ کا ریٹائرڈ جج ہونے کی شرط ختم کرد ی گئی ہے۔

اس آئینی ترمیم کے تحت پاکستا ن کے چیف جسٹس سے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر تعینات کرنے کا اختیار بھی واپس لے لیاگیا ہے اور اب الیکشن کمیشن کا سنیئر رکن چیف الیکشن کمشنر کی عدم موجودگی میں چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داریاں ادا کرسکے گا۔

(جاری ہے)

اس آئینی ترمیم کے تحت 22 ویں گریڈ کا کوئی بھی ریٹائرڈ افسر یا20 سال کی سروس کا تجربہ رکھنے والے اور یا پھر ٹیکنوکریٹ بھی چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تعینات کیا جاسکے گا۔

اس ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن سینٹ کی طرح کام کرے گا جن میں سے کمیشن کے آدھے ارکان ڈھائی سال کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے۔ اس ترمیم کے تحت چیف الیکشن کمشنر کی عمر68 برس جبکہ الیکشن کمیشن کے ممبر کی عمر65 تک مقرر کی گئی ہے۔سینیٹ میں اس ترمیم کی منظوری کے بعد اس ترمیم کے مسودے کو حمتی منظوری کے لیے صدر کو بھیجا جائے گا اور اس سمری پر دستخط ہونے کے بعد یہ ترمیم پاکستان کے آئین کا حصہ بن جائے گی۔

واضح رہے کہ حزب مخالف کی جماعتیں اور بلخصوص پاکستان تحریک انصاف الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں اور یہ جماعتیں یہ بھی الزام عائد کرتی رہی ہیں کہ 2013میں ہونے والے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کے کچھ ارکان نے حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کا ساتھ دیا تھا تاہم حزب مخالف کی جماعتیں اس معاملے کی عدالتی تحقیقات میں کوئی ثبوت عدالتی کمیشن کے سامنے پیش نہ کرسکیں۔