لاہور ہائیکورٹ نے کرپشن اور معاشرتی برائیوں کےخلاف بننےوالی فلم مالک کی پاکستانی سینماوں میں نمائش پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں پر فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 19 مئی 2016 14:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 مئی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزاروں کے وکلا، اظہر صدیق ،،شیراز ذکاء نے عدالت کو بتایا کہ کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کو فلموں پرپابندی عائد کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبے کسی فلم پر پابندی عائد کرنے یا نہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مالک فلم میں معاشرتی برائیوں اور کرپشن کو اجاگرکیا گیاہے،،یہ نہ توملکی سالمیت اور نہ ہی معاشرتی اقدار کے خلاف بنائی گئی ہے،،اس کے باوجود حکومت نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیےفلم کی نمائش پر پابندی عائد کر دی ہے،،انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ فلم مالک کی نمائش پر پابندی کے حوالے سےجاری نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کے وکیل نے جواب داخل کرنے کے لئے عدالت سے مزید مہلت طلب کی۔جس پر عدالت نے وفاقی وزارت اطلاعات،،،وفاقی حکومت،،حکومت پنجاب اور اور فلم سنسر بورڈ کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئےتئیس مئی کو جواب طلب کر لیا۔