کسی قسم کی بیرونی مداخلت قبول نہیں اور نہ ہی بیرونی طاقت کو اپنے کام میں ڈکٹیٹ کر نے دونگا ‘ مکی آرتھر

تین کپتانوں کے ساتھ کام کرنا انتہائی مشکل ہے ‘ تینوں فارمیٹ کیلئے الگ کپتان کے نظریئے سے اختلافات

جمعرات 19 مئی 2016 13:04

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 مئی۔2016ء) قومی کرکٹ ٹیم کے نئے کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ وہ اپنے کام میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے اور کسی بھی بیرونی طاقت کو اپنے کام میں ڈکٹیٹ نہیں کرنے دیں گے۔ایک انٹرویو میں جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے آرتھر نے کہا کہ مجھے چیلنجز پسند ہیں ‘یہ میرے لیے بہت بڑا چیلنج ہے اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں واقعی تبدیلی لا سکتا ہوں۔

پاکستان ٹیم میں بیرونی مداخلت کے حوالے سے سوال پر ہیڈ کوچ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم میں اتنی صلاحیت ہونی چاہیے کہ ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے ان چیزوں کو روک دیں اور میں بھی ایسا ہی کروں گا۔ میں اپنے کام سے کام رکھتے ہوئے پاکستان کو ایک کامیاب ٹیم بنانے کی کوشش کروں گا اور اس کیلئے کسی بھی بیرونی طاقت کو ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے تینوں فارمیٹ کے لیے الگ کپتان کے نظرئیے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ تین کپتانوں کے ساتھ کام کرنا انتہائی مشکل ہے، چیف سلیکٹر انضمام الحق کے ساتھ بات کر کے دیکھوں گا کہ مستقبل کو دیکھتے ہوئے کیا بہتر سمجھتے ہیں ‘آئیڈیل صورتحال تو یہ ہے کہ تینوں فارمیٹ میں زیادہ سے زیادہ دو کپتان ہونے چاہئیں لیکن ہمیں جو سب سے بہتر لگے گا وہی کریں گے۔

خراب ڈسپلن کے لیے مشہور قومی کرکٹرز کے بارے میں سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ میں ایک ایسا ماحول بنانے کی کوشش کروں گا جہاں کھلاڑی بہتر کارکردگی دکھا سکیں، کوئی بھی ایسا ماحول جہاں اقدار ہوں وہاں جیت کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں لہٰذا میں ایسا ماحول بنانے کی کوشش کروں گا جہاں کھلاڑی اپنے کھیل سے لطف اندوز ہوتے ہوئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔

ماضی میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی کوچنگ کا تجربہ رکھنے والے مایہ ناز کوچ نے کہا کہ میں دیکھوں گا کہ سخت رویہ اختیار کروں یا نرم، فی الحال اس حوالے سے کوئی رائے قائم کرنا کافی مشکل ہے، مجھے انتہائی احتیاط سے چیزوں کا جائزہ لینا ہو گا اور پھر صورتحال کے مطابق فیصلہ کروں گا۔انہوں نے کوچنگ کے اپنے گزشتہ تجربے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ کے ساتھ ساڑھے پانچ سال انتہائی کامیابی کے ساتھ گزارے ‘ آسٹریلیا کے ساتھ بھی میرا ایک سال انتہائی اچھا گزرا لیکن پھر دوسرے سال چیزیں ٹھیک نہ رہیں اور یہ سب ہم تجربے سے سیکھتے ہیں، میں یقینا وہ غلطیاں اپنی زندگی میں دوبارہ نہیں دہراوٴں گاہم چند چیزوں سے سیکھ کر ہی بہتر کوچ بنتے ہیں اور ماضی کے تجربات کی روشنی میں اب میں بہتر کوچ رہوں گا۔

مکی آرتھر نے اس بات سے اتفاق کیا کہ انڈین پریمیر لیگ میں نہ کھیلنے کے سبب کھلاڑیوں کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں جدوجہد کا سامنا کرنا پڑ ا فرنچائز کرکٹ سے آپ بہت کچھ سیکھتے ہیں، آئی پی ایل میں نہ کھیلنے سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی متاثر ہوئی ۔

متعلقہ عنوان :