سعودی ایران اختلافات کا سفارتی حل ،امت مسلمہ اور بادشاہت کے مفاد میں ہے‘ پیر اعجاز ہاشمی

امریکہ کبھی کسی کا دوست نہیں رہا،عراق ،لیبیا کے بعداب سعودی حکمرانوں کی باری ہے‘ میڈیاسے گفتگو

بدھ 18 مئی 2016 20:43

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 مئی۔2016ء ) جمعیت علماپاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے سعودی عرب کو امریکی کانگریس کی طرف سے نائن الیون کا ذمہ دار قراردینے کے بل کی منظوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کبھی کسی کا دوست نہیں رہا،اس نے ہمیشہ مسلم ممالک کواستعمال کرنے کے بعد دھوکہ دیا،عراق اور لیبیا کے بعد اسی صورت حال سے اب سعودی حکمران دو چار ہیں۔

میڈیا سے گفتگو میں پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ عراق اور لیبیا کے ساتھ امریکہ نے دوستی رکھی اور انہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا، مگر بعدازاں تباہ وبرباد کیا اور صدام حسین اور کرنل قذافی کو ذلیل و رسوا کرکے ختم کروادیا۔ اب امریکی اسٹیبلشمنٹ بھی سعودی عرب کے ساتھ بھی یہی سلوک کرتے نظر آرہی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو امت مسلمہ کی قوت کو استعمال کرنا چاہیے۔

صرف 34۔ ممالک تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ ایران، عراق ، شام اور دیگر ممالک جنہیں دفاعی اتحاد میں شامل نہیں کیا گیا گیا، انہیں بھی شامل کرنا چاہیے تاکہ ایک مسلک کا نہیں، امت مسلمہ کا دفاعی اتحاد تشکیل دیاجاسکے۔ مگر میرا خیال ہے کہ یہودی اور امریکی لابی نہیں چاہتی کہ مسلمان ممالک اکٹھے ہو کر ایک قوت بنیں، اسی لئے مسلکی اختلافات کو ایجنٹوں کے ذریعے اچھالا جاتا ہے۔تاکہ امت مسلمہ کی قوت کمزور ہو۔ پیر اعجازہاشمی نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ اختلافات کو سفارتی طریقے سے ختم کریں، یہ امت اور خود ان کی بادشاہت کے مفاد میں ہوگا۔ کیونکہ مسلم اتحاد ہی دنیا میں انقلاب لاسکتا ہے اور شیعہ سنی کی تفریق بھی ختم ہوگی۔