سی پیک 46 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے، اس سے پورے ملک میں ہزاروں میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے، یہ قرضے نہیں چین کی خالص سرمایہ کاری ہے‘اگر بجلی کے منصوبے خود لگانا پڑتے تو پاکستان کا خزانہ ختم ہوجاتا‘ اﷲ تعالیٰ نے وزیراعظم اور صدر کو وسیلہ بنایا ‘ ‘اورنج لائن پاکستان کی تاریخ کا انوکھا منصوبہ ہے، جبکہ چین کے ساتھ شروع کیے منصوبوں پر بھی ٹینڈرز کرائے گئے ہیں ،ترقی کے سفر کو روکنے والوں کا قوم چوکوں ، چوراہوں میں ان کے گریبان پکڑے گی اور انہیں سڑکوں پر گھسیٹے گی‘ اپوزیشن کے ٹی او آرز کر پشن کے خاتمے نہیں فرد واحد کیخلاف ہیں ‘ ایوان میں میری بولی گئی ایک بھی بات غلط ثابت ہو جائے تو مجھے بے شک مر نے کے بعد قبر سے نکال کر سزا دی جائے ‘آمریت ہو یا جمہوریت ‘جو گنوایا اشرافیہ نے گنوایا، دھرنے والوں سے عوام جواب مانگ رہی ہے‘ملک میں احتساب کا ایسا لائحہ عمل بنایا جائے کوئی مائی کا لال کرپشن نہ کرسکے‘ پاناما لیکس نے پورے ملک میں ہل چل پید اکردی ‘ آئندہ دو سالوں میں ملک سے اندھیرے چھٹ جائیں گے

وزیر اعلی پنجاب پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے خطاب

بدھ 18 مئی 2016 20:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مئی۔2016ء) وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبا زشر یف نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز کر پشن کے خاتمے نہیں فرد واحد کیخلاف ہیں ‘ جو لوگ اس ترقی کے سفر کو روکنا چاہتے ہیں خدا کی قسم یہ قوم چوکوں ، چوراہوں میں ان کے گریبان پکڑے گی اور انہیں سڑکوں پر گھسیٹے گی‘ آمریت ہو یا جمہوریت ‘جو گنوایا اشرافیہ نے گنوایا دھرنے والوں سے عوام جواب مانگ رہی ہے‘ملک میں احتساب کا ایسا لائحہ عمل بنایا جائے کوئی مائی کا لال کرپشن نہ کرسکے‘آج پھر ایسی آوازیں نکالی جا رہی ہیں جو عام آدمی کو خوفزدہ کر رہی ہیں‘ آج قوم سچ جاننا چاہتی ہے۔

امانت اور دیانت کیا ہے، کرپشن کیا ہے ‘سی پیک 46 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے، ہمارے مخالفین اس سب کو جھوٹ اور قرضہ کہتے تھے ، سی پیک سے پورے ملک میں ہزاروں میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے یہ قرضے نہیں یہ چین کی خالص سرمایہ کاری ہے‘اگر بجلی کے منصوبے خود لگانا پڑتے تو پاکستان کا خزانہ ختم ہوجاتا‘ اﷲ تعالیٰ نے وزیراعظم اور صدر کو وسیلہ بنایا ‘پاناما لیکس نے پورے ملک میں ہل چل پید اکردی وزیراعظم کا پاناما لیکس میں دور دور تک ذکر نہیں ‘لوڈشیڈنگ کے خلاف عوام سڑکوں پر نہیں آئے ‘ آئندہ 2 سالوں میں ملک سے اندھیرے چھٹ جائیں گے ‘اورنج لائن پاکستان کی تاریخ کا انوکھا منصوبہ ہے، جبکہ چین کے ساتھ شروع کیے منصوبوں پر بھی ٹینڈرز کرائے گئے ہیں‘اگر اچھے کام کی ترویج نہیں کر سکتے تو تنقید بھی نہ کریں‘پنجاب میں بجلی کے منصوبوں اور ارونج لائن میٹر وٹرین کی لاگت کی کل قیمت میں سے بھی 60ارب روپے کی بجچ کی ہے ‘میٹرومنصوبے سے شالیمار باغ کے متاثر ہونے کی وہ لوگ باتیں کر رہے ہیں جو کبھی وہاں گئے ہی نہیں۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کے روزپنجاب اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے وزیر اعلی شہبا زشر یف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ کل ایک سیاسی لیڈر نے اپنے ایک انٹر ویو میں کہا کہ میرے خاندان کا 1972 میں ملک کے بڑے 22 سرمایہ کار گھرانوں میں شمار نہیں ہوتاتھا‘ میرے والد نے 1930 میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مزدوری شروع کی اور اس کے بعد کاروبار میں آئے‘2 جنوری 1972 کو جب ہماری فیکٹری قومیا لی گئی تو اس وقت تک ہماری فاونڈری پاکستان کا سب سے بڑا سٹیل کا کارخانہ بن چکا تھا اور ہماری فیکٹری میں 71 کی جنگ کیلئے جنگی سازو سامان بھی بنتا تھا اور مجھے اس بات پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کے اندھیروں کو ختم کر نے کیلئے ہم بھر پور اقدامات کر رہے ہیں آئندہ 2 سالوں میں ملک سے اندھیرے چھٹ جائیں گے سی پیک کے تحت پورے ملک میں ہزاروں میگاواٹ کے بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ بہاولپور منصوبہ 300 میگاواٹ شمسی میگاواٹ بجلی فراہم کررہا ہے ، پورٹ قاسم میں 1320 میگاواٹ کا منصوبہ اگلے سال کے اختتام پر مکمل ہوجائے گاجبکہ ایک اعشاریہ 2 ارب ڈالر کی لاگت سے ساہیوال میں 1320 میگاواٹ کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے۔

سی پیک میں 34 ارب ڈالر کے منصوبے صرف بجلی کے جبکہ باقی انفراسٹرکچر کے منصوبے ہیں۔شیخوپورہ، قصور اور جھنگ میں 12،12 سو میگاواٹ کے تین منصوبے لگائیں گے۔گیس پر بجلی بنانے کا نیپرا کا ریٹ 8 لاکھ ڈالر فی میگاواٹ ہے لیکن ان منصوبوں سے اوسطا 4 لاکھ 20 ہزار ڈالر میں ایک میگاواٹ بجلی ملے گی اور ان منصوبوں پر 112 ارب روپے بچائے گئے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس ترقی کے سفر کو روکنا چاہتے ہیں خدا کی قسم یہ قوم چوکوں ، چوراہوں میں ان کے گریبان پکڑے گی اور انہیں سڑکوں پر گھسیٹے گی۔

آمریت ہو یا جمہوریت ، جو گنوایا اشرافیہ نے گنوایا دھرنے والوں سے عوام جواب مانگ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں کہیں بھی وزیر اعظم نوازشر یف کا نام نہیں آیا او ر اپوزیشن نے جب اس پر شور مچایا تو اسکے باوجود وزیر اعظم نوازشر یف نے نہ صرف چیف جسٹس آف پاکستان کو کمیشن کے قیام کیلئے خط لکھ بلکہ وہ اب وہ خود بھی ایوان میں آئے اور وہاں آکر اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے اور ماضی میں کسی وزیر اعظم کاخود کو اس طر ح پار لیمنٹ میں عوام کے سامنے خود کو احتساب کیلئے پیش کر نے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کا پاناما دستاویزات میں نام نہیں، اس کے باوجود انہوں نے خود کو احتساب کیلئے پیش کیاہے، جبکہ اپوزیشن کے ٹی او آر سے لگتا ہے صرف ایک شخص کا معاملہ ہے‘ ٹی او آرسے متعلق بھی وزیراعظم نے اپوزیشن کو مل بیٹھنے کی دعوت دی ہے اور امید ہے کہ اب یہ معاملہ ٹی او آرز کا حل ہو جا ئیگا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے پانامہ لیکس کے معاملے میں جو ٹی اوآرز دیئے ان میں قر ضے معاف کرنیوالے ‘اربوں روپے کی زمنیوں پر قبضے کر نیوالوں اور سوئس بنکوں میں رقم رکھنے والوں کے معاملہ کا ذکر تک نہیں کیا ‘ملک میں بڑے بڑے ڈاکے ڈالے گئے سب کا حساب ہونا چاہیے پتہ لگنا چاہیے کہ کروڑوں روپے کی زمینوں پر کس نے قبضہ کیا؟ سوس بینکوں میں 60 ملین ڈالر کیسے گئے ؟ہمیں اب احتساب کرنا ہی ہوگاآئندہ کیلئے ایسا رخ متعین کرلیں کہ کوئی ہمارا راستہ نہ روک سکے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں میٹر وٹر ین کا منصوبہ شر وع کیا گیا تو اسکے خلاف نام نہاد سول سوسائٹی اور دیگر لوگ عدالتوں میں چلے گئے اور قومی ورثہ کے متاثر ہونے کا دعوی کر لیا جسکی وجہ سے انکو عدالتوں سے سٹے بھی مل گئے لیکن اسکے باوجود چین کی حکومت نے مذکورہ منصوبے کیلئے32ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کر دیا ہے اور میٹر وٹر ین کیلئے سول ورکس پر لاگت55ملین ڈالر تھی لیکن ہم نے اس کو بھی کم دیا ہے اور قوم کا پیسہ بچایا جا رہا ہے۔