سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعد م قرار،مبینہ قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانے والے ملزم کی اپیل منظور، بری کرنے کا حکم

بدھ 18 مئی 2016 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 مئی۔2016ء ) سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعد م قرار دیتے ہوئے مبینہ قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانے والے ملزم کی اپیل منظور کرتے ہوئے ملزم ظفر اقبال کو بری کرنے کا حکم دیدیا۔ کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی تو ملزم ظفر اقبال کے وکیل راجہ شفاعت خان ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ میر ے موکل کو قتل کے جھوٹے مقدمے میں ملوث کیا گیا ہے ، گواہ نے وقوعہ کے 16دن بعد گواہی دی ، دی گئی شہادتیں نا کافی ہیں ان کی بنیاد پر عمر قید کی سزا نہیں دی جاسکتی ، ہائی کورٹ قتل کے مقدمہ میں ملوث شریک ملزم صابر کو پہلے بری کر چکی ہے ۔

اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ کے مطابق گواہ موقع پر موجود تھااور اس کو بھی زخم آئی ہے ، زخمی گواہ کی موقع پر موجودگی پر شک تو نہیں لیکن ضروری نہیں زخمی گواہ سچ ہی بولے ۔

(جاری ہے)

گواہ مدعی کا ملازم ہے ہو سکتا ہے ، مدعی کے کہنے پر اس نے جھوٹی گواہی دی ہو ۔عدالت نے فریقین کو سننے کے بعد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کو بری کرنے کا حکم دیدیا ۔

واضح رہے کہ ملزم ظفر اقبال کو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ 2001میں پنجاب کے ضلع چکوال میں ندیم اصغر نامی شخص کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ملزمان کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی ،جبکہ ہائی کورٹ نے ایک ملزم صابر کو بری کرتے ہوئے ظفر اقبال کی سزا عمر قید میں تبدیل کی تھی ، جس پر ملزم کی جانب سے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں 2010میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی جسے سپریم کورٹ نے منظور کر لیا ، یاد رہے کہ مقدمہ شریک ایک ملزم دوران حراست جاں بحق ہو چکا ہے۔

متعلقہ عنوان :