وفاق اقتصادی راہداری منصوبے میں خیبرپختونخوا کونظرکرکے ظلم کیا،مشتاق احمدخان

خیبرپختونخوا ملک کا دستوری اکائی ہے اور صوبہ خیبرپختونخوا کو آئینی و مالیاتی حقوق چاہیے ۔وفاق پاکستان کو پاکستان سمجھے اس کو پنجابستان نہ سمجھے،امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

منگل 17 مئی 2016 22:37

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 مئی۔2016ء) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ وفاق اقتصادی راہداری منصوبے میں خیبرپختونخوا کونظرانداز کرتا ہے اور این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبہ خیبرپختونخوا کو اپنی آئینی اور مالیاتی حقوق سے محروم رکھتا ہے تویہ خیبرپختونخوا کو دیوار سے لگانے اور صوبے کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک ہوگا اس کو مسترد کرتے ہیں۔

خیبرپختونخوا ملک کا دستوری اکائی ہے اور صوبہ خیبرپختونخوا کو آئینی و مالیاتی حقوق چاہیے ۔وفاق پاکستان کو پاکستان سمجھے اس کو پنجابستان نہ سمجھے ۔آج وزیر اعظم نے جس پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا افتتاح کیا ہے اس میں خیبرپختونخوا کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے اور اس کے ذریعے خیبرپختونخوا کے پیٹ میں چھر ا گھونپا ہے صوبہ کو دھوکہ دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

مغربی رووٹ وہ ہے جو انڈس کے مغربی سائیڈ پر ہے جس کو آج کل انڈس ہائی ووے کہا جاتا ہے اور یہ رووٹ گرم چشمہ کے راستے چترال ، دیر ، فاٹا ، پشاور ، کوہاٹ ، ڈی آئی خان ، ژوب اور گوادر سے ملتا ہے ۔ جس کا افتتاح کیا گیا وہ اصلی رووٹ نہیں ہے اور اس سے خیبرپختونخوا کو کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ وہ المرکز اسلامی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔

اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ، صوبائی جنر ل سیکرٹری عبدالواسع ، نائب امراء ڈاکٹر محمد اقبال خلیل ، نورالحق ، سابق ممبرقو می اسمبلی عبدالاکبر چترالی ،سیکرٹری اطلاعات محمد اقبال، اقلیتی ونگ کے صوبائی صدر و سابق ممبرقومی اسمبلی پرویز مسیح اور دیگر بھی صوبائی امیر کے ہمراہ تھے ۔ مشتا ق احمد خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ سر پر آن پہنچا ہے اور ابھی تک وفاق نے نوویں این ایف سی ایوارڈ کا اعلان نہیں کیا جس کی وجہ سے صوبہ خیبرپختونخوا ایک احساس محرومی کا شکار ہے اور مالی مشکلات سے دوچار ہے ۔

انہوں نے کہاکہ صوبہ خیبرپختونخوا قدرتی آفات اور انسانی آفات کی زد میں ہے یہاں پر سیلاب اور زلزلوں سے انفراسٹرکچر تباہ ہوا ہے اور دہشت گردی اور فوجی آپریشن کی وجہ سے لاکھوں افراد آئی ڈی پیز بنے ہیں اور لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھایا ہے ۔اس لحاظ سے صوبہ خیبرپختونخوا سب سے غریب اور پسماندہ صوبہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ ورلڈ بینک کے رپورٹ کے مطابق غربت کا تناسب سب سے زیادہ خیبر پختونخوا میں ہے لیکن اس کے باوجود جو ترقی کے منصوبے ہوتے ہیں اور جو لوگوں کے معاشی تبدیلی کے باعث بن سکتے ہیں اس سے خیبرپختونخوا کو محروم رکھا جاتاہے اور اس کی واضح مثال پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ہے ۔

یہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہے اس سے خطے کے تین ارب انسانوں کی ترقی وابستہ ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ پاکستان کے تما م مسائل کا حل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پسماندگی اور غربت کی وجہ سے فاٹا اور خیبرپختونخوا کا اس منصوبے پر حق بنتا ہے لیکن اس گیم چینجر منصوبے کی لاگت پاکستان کے تمام بجٹس سے تین گنا زیادہ ہے اور اس بڑے منصوبے میں دانستہ طور پر اس کو نظرانداز کیا جارہا ہے ۔

مشتاق احمد خان نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ ایک سڑک کا نام نہیں ہے اس میں ہائی ٹرانسمیشن لائن ، فائبر آپٹک ، صنعتی زونز ، اکنامک زونز ، گیس اور پٹرولیم کے منصوبے شامل ہیں اور اس سے علاقے کے تقدیر بدل جائے گی لیکن مرکزی حکومت اقتصادی راہداری کے بجائے ایک ڈوال کیریج ووے پر ٹرخا رہی ہے جو ہمیں منظور نہیں ہے ۔ہم اقتصادی راہداری چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہوش کے ناخن لیں اور اس معاشی تفریق نے ہی فاصلے پیدا کیے ہیں اقتصادی راہداری منصوبہ بنیادی طور پر غریب اور پسماند ہ علاقوں کے لیے ہے اور غریب اور پسماندہ علاقے فاٹا اور خیبرپختونخوا ہے ۔ وفاق صوبہ خیبرپختونخوا کے ساتھ اپنے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں۔ انہوں نے کہاکہ صوبہ خیبرپختونخوا کے معاشی پسماندگی اور معاشی خسارے کے ذمہ دار وفاق ہے وفاق صوبے کو بجلی کی خالص منافع نہ دے کر اور این ایف سی ایوارڈ کو جاری نہ کر کے صوبہ خیبرپختونخوا پر معاشی ڈرون حملے کر رہا ہے اور معاشی بلیک میلنگ کر رہا ہے ۔

جماعت اسلامی صوبہ کے آئینی اور مالیاتی حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے اور کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ کے حقوق کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو پلیٹ فارم مہیاکریں گے اور خیبرپختونخوا کے متفقہ اور توانا آواز اٹھائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ نوویں این ایف سی ایوار ڈ میں 20 فی صد وفاق اور 80 فیصد صوبوں کو دیے جائیں تاکہ صوبے اپنے ضرورتوں کو پورا کرسکے ۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ این ایف سی میں قدرتی آفات کے لیے بھی حصہ مختص کیا جائے ۔