پاکستان کا اقوام متحدہ کو خط، بھارت کے متنازع 'جیوسپیشل انفارمیشن ریگولیشن بل' پر شدید تشویش کا اظہار

منگل 17 مئی 2016 21:52

اسلام آباد/نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مئی۔2016ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کو لکھے گئے خط میں بھارت میں پیش کیے گئے ایک متنازع 'جیوسپیشل انفارمیشن ریگولیشن بل' پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے تحت کشمیر کے متنازع علاقے کو نقشے میں بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 'اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 'غلط اور قانونی طور پر نامعقول' نقشے میں متنازع آزاد جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔نفیس ذکریا کے مطابق ، 'بل کے پاس ہونے پربھارتی حکومت، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھانے والے افراد اور تنظیموں کو سزائیں دینے کے قابل ہوگی ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ بل کے ڈرافٹ کے مطابق اگر کوئی بھی شخص ایسا نقشہ تقسیم کرتا ہوا پایا گیا،جسے بھارتی حکومت نے 'غلط' قرار دیا ہو تو اسے 100 کروڑ (ایک ارب) روپے جرمانہ اور 7 سال قید کی سزا دی جائے گی۔یاد رہے کہ نئی دہلی اس سے قبل ہی اس قسم کے نقشوں پر سخت پابندیاں عائد کرچکی ہے لیکن اگر اس بل کو قانون کا درجہ مل گیا تو پہلی مرتبہ اس سلسلے میں مخصوص سزائیں دی جائیں گی۔

اس حوالے سے نیویارک میں موجود پاکستان کی مستقل مندوب کی جانب سے اقوام متحدہ کو خط بھیجا گیا، جس میں ہندوستان کو عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر مشتمل اقدامات سے روکنے پر زور دیا گیا۔رواں ماہ کے آغاز پربھارت کی وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے مذکورہ بل کے مطابق 'کوئی بھی شخص کشمیر سمیت بعض متنازع علاقوں کو انٹرنیٹ پلیٹ فارمز، آن لائن سروسز یا کسی بھی الیکٹرانک یا فزیکل شکل میں بھارت کی سرزمین سے الگ نہیں دکھا سکتا۔

مزید کہا گیا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو 7 سال قید اور 100 کروڑ (ایک ارب) روپے جرمانے کی سزا دی جاسکتی ہے۔بل کے مطابق، 'گوگل میپس یا ایپل میپس جیسی سروسز سے بھی نقشہ حاصل کرنے، شائع کرنے یا تقسیم کرنے کے لیے لائسنس کی صورت میں اجازت کی ضرورت ہوگی۔جبکہ بھارت سے باہر بھی مذکورہ نقشہ حاصل کرنے کے لیے اجازت کی ضرورت ہوگی۔یاد رہے کہ گذشتہ سال بھارتی حکومت نے ایک ہفتے کے لیے الجزیرہ ٹی وی چینل کی نشریات بند کردی تھیں کیونکہ چینل نے متعدد مرتبہ کشمیر کا درست نقشہ دکھایا تھا۔

بھارتی حکومت نے اس بل کے حوالے سے عوام سے تجاویز اور آراء طلب کی ہیں، جسے رواں برس جولائی میں پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔واضح رہے کہ کشمیر کا خطہ، پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع ہے اور اس مسئلے پر دونوں ملکوں میں کئی جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔دوسری جانب جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر دونوں ممالک کی فورسز میں شیلنگ اور فائرنگ کے واقعات بھی پیش آتے رہتے ہیں، جن کے نتیجے میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی ہلاک ہوئے جبکہ مالی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔