ثالثی نظام سے معاملات کو ابتدائی مراحل میں حل کر کے سائلین کے وقت اور پیسے کی بچت ممکن ہے‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

بہت سے معاملات میں ثالثی نظام عدلیہ کا ہاتھ بٹانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ،عدلیہ کی سرپرستی میں اس نظام کی افادیت مسلمہ ہے‘ جسٹس اعجاز الاحسن

منگل 17 مئی 2016 21:27

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 مئی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ ثالثی نظام وقت کی اہم ضرورت ہے، اس نظام کی خوبی ہے کہ معاملات کو ابتدائی مراحل میں حل کر کے سائلین کے وقت اور پیسے کی بچت ممکن ہے،بہت سے معاملات میں ثالثی نظام عدلیہ کا ہاتھ بٹانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور عدلیہ کی سرپرستی میں اس نظام کی افادیت مسلمہ ہے،وکلاء کے مثبت تعاون کے بغیر کوئی بھی نظام کامیاب نہیں ہوسکتا اور وہ امید کرتے ہیں وکلاء ثالثی نظام کو قابل عمل بنانے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ثالثی نظام کی اہمیت اور وقت کی ضرورت کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر عدالت عالیہ کے جسٹس شاہد حمید ڈار، جسٹس انوار الحق، جسٹس مامون الرشید شیخ، جسٹس فرخ عرفان خان اور جسٹس محمد قاسم خان بھی موجود تھے۔

فاضل چیف جسٹس اعجاز الاحسن نے لاہور ہائیکورٹ بار کی جانب سے عالمی کانفرنس کے انعقادکو سراہتے ہوئے بار کے اس اقدام کو قابل تعریف قرار دیااور کہا کہ لاہور ہائی کورٹ بطور ادارہ اس امر پر یقین رکھتا ہے کہ مصالحتی نظام کو نظام انصاف کا باقاعدہ حصہ بنایا جائے تاکہ عام آدمی تک نظام انصاف کے ثمرات پہنچ سکیں۔ فاضل چیف جسٹس نے مزید بتایا کہ لاہور میں ضلعی عدلیہ کی سطح پر ایک مصالحتی ادارہ قائم کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ وقت دور نہیں جب سائلین کو جلد، معیاری اور سستے انصاف کی فراہمی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔

فاضل چیف جسٹس نے وکلاء پر زور دیا کہ وہ ہر ممکن کوشش کر کے مصالحتی نظام کو کامیاب کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ نظام انصاف کا مقصد عام آدمی کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے اوراس مقصدکو حاصل کرنے کیلئے وکلاء کو تمام معاملات کو پس پشت ڈالتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ قبل ازیں بیرون ممالک سے تشریف لائے قانون ماہرین سمیت لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر رانا ضیاء عبدالرحمان اور سینئر وکلاء نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔بار کی جانب سے فاضل چیف جسٹس اور دیگر مقررین کو اعزازی شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔