جوڈیشل کمیشن سے پہلے حکومت 1956 ء کے قانون میں ترمیم کرے۔ سینیٹر سراج الحق

پانامہ لیکس کوئی وقتی معاملہ نہیں یہ اللہ کی طرف سے ایک لاٹھی ہے،کمیشن صرف سفارشی رپورٹ بنانے تک محدود نہ رہے بلکہ کمیشن کو حتمی کاروائی کا اختیار حاصل ہو،ابھی تک واضح نہیں کہ حکومت کن افراد اور کمپنیوں کے خلاف کاروائی چاہتی ہے۔پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 17 مئی 2016 20:40

جوڈیشل کمیشن سے پہلے حکومت 1956 ء کے قانون میں ترمیم کرے۔ سینیٹر سراج ..

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17مئی۔2016ء) :امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ چیف جسٹس کی نگرانی میں کمیشن بنانے سے پہلے حکومت 1956 ء کے قانون میں ترمیم کرے، جس کے تحت کمیشن بنائے جاتے ہیں، تاکہ یہ کمیشن صرف سفارشی رپورٹ بنانے تک محدود نہ رہے بلکہ اس کمیشن کو حتمی کاروائی کا اختیار حاصل ہو ۔ سینیٹ اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے چیف جسٹس کو جو خط لکھاہے ۔

اس میں ابھی تک واضح نہیں کہ حکومت کن افراد اور کمپنیوں کے خلاف کاروائی چاہتی ہے ۔حکومت کو ایک مکمل فہرست تیار کر کے چیف جسٹس کے حوالے کرنی چاہیے کہ وہ کن کمپنیوں اور افراد کا احتساب چاہتی ہے ۔ اگر وزیراعظم واقعی اس مسئلہ میں سنجیدہ ہیں تو انہیں قوم سے خطاب اور پارلیمنٹ سے خطاب کے چکروں سے باہر نکل کر اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کر ٹی اوآرز کو بامقصد بنانے کی طرف آگے بڑھناچاہیے اور انہیں یاد رکھناچاہیے کہ تقریروں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ قومی سطح پر ایک مکمل ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کرپشن کے خاتمہ اور ملک سے پیسہ باہر جانے سے روکنے کے لیے مستقل قانون سازی کی جائے اور کرپشن کے دروازوں کو ہمیشہ کے لیے بند کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس پر سخت ترین احتسابی نظام بنایا جائے۔سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ پانامہ لیکس کوئی وقتی معاملہ نہیں یہ اللہ کی طرف سے ایک لاٹھی ہے جو قومی امانتوں کو ہڑپ کرنے والوں پر برس کر رہے گی ۔

انہوں نے کہاکہ بیرون ملک پاکستانی اپنے خون پیسنے کی کمائی کے اٹھارہ ارب ڈالر سالانہ ملک میں بھیجتے ہیں ،جبکہ اقتدار پر قابض ٹولہ یہی رقم بیرونی بینکوں میں منتقل کر دیتاہے۔ انہوں نے کہاکہ بڑے لوگوں کی اولادوں کو یہ حق نہیں دیا جاسکتاکہ وہ قومی دولت سے بیرون ملک کاروبار کرتے رہیں اور ملک کے غریب عوام کسمپریسی کی زندگی گزارنے پر مجبور رہیں۔