ملکوال، لڑکیوں کو اغواء کر کے جسم فروشی کا مکروہ دھندہ اور فروخت کرنیوالے 7 رکنی گروہ کا انکشاف

3 سال پہلے اغواء 17 سالہ نسرین کی بازیابی کے بعد تھانہ ملکوال میں میڈیا سے گفتگو

منگل 17 مئی 2016 20:36

ملکوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 مئی۔2016ء) لڑکیوں کو اغواء کر کے جسم فروشی کا مکروہ دھندہ کرنے اور فروخت کرنے والے 7 رکنی گروہ کا انکشاف 3 سال پہلے اغواء ہونے والی 17 سالہ نسرین کی بازیابی کے بعد تھانہ ملکوال میں میڈیا سے گفتگو نواحی موضع کھنانہ کے محنت کش رہائشی سکندر علی کی بہن نسرین بی بی نے بتایا کہ میں3 سال قبل اپنی بھابھی زاہدہ پروین کے ہمراہ گاؤں سگھر پور جارہی تھی کہ دریائے جہلم کے قریب 2 موٹر سائیکل پر سوارملزمان جاوید سکنہ کھیوڑہ، محمد امیر سکنہ مڈھ پرگنہ ، ،محمد بلال سکنہ للةپنڈدادنخان ،غلام رسول سکنہ چک ڈڈاں ملکوال،سوندا خان سکنہ کھیوڑہ نے زبردستی اسلحہ کے زور پر غواء کر لیا اور اپنے ساتھیوں جواد حسین سکنہ پنڈی سید پور،ارشد محمودسکنہ فیصل آباد کے ہمراہ مجھے کراچی ،فیصل آباد ،پنڈدانخان اور کھیوڑہ سمیت مختلف مقامات پر رکھ کراجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ملزمان نے میرا فرضی نکاح نامہ بھی تیار کرا رکھا ہے ملزمان نے مجھ پر جنسی اور جسمانی تشدد کرکے بازو بھی توڑ دیا تھااور زبردستی مکروہ دھندا کرواتے رہے ہیں جبکہ میرے پاؤں میں زنجیر ڈال کر باندھ کر رکھا گیا جا تا رہا ہے اس گروہ میں خواتین بھی شامل ہیں اور یہ معصوم لڑکیوں کو اغواء کر کے جسم فروشی کرواتے ہیں اور پھرآگے فروخت کر دیتے ہیں مغویہ کے بھائی سکندر نے میڈیا کو بتایا کہ 3 سال قبل میری بہن کو اغواء کیا گیا تھا میں نے تھانہ ملکوال میں مقدمہ کے اندراج کیلئے درخواست دی تھی تاہم پولیس نے مقدمہ درج نہ کیا تھا اب ملزمان نے فون کر کے بہن کی رہائی کے بدلے 5 لاکھ روپے طلب کئے جس پر پولیس کی مدد سے موبائل فون کا ڈیٹا نکلوا کر ملزمان کے ٹھکانے کا پتہ لگوایا اور گزشتہ رات پولیس نے کاروائی کر کے میری بہن کو کھیوڑہ کے ایک گھر سے بازیاب کر کے گروہ کے سرغنہ جاوید کو گرفتا رکر لیا ہے جبکہ پولیس دیگر ملزموں کو گرفتار کرنے سے گریز کر رہی ہے محنت کش نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے انصاف دینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ تفتیشی افسر محمد اکرم نے بتایا کہ ہم نے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے دیگر ملزمان کو بھی پکڑ لیں گے۔

متعلقہ عنوان :