چیف جسٹس کی سربراہی میں تحقیقات کا مطالبہ کر نے والے احتساب کے ڈر سے بھاگنے کی کوشش کررہے ہیں ‘مولانا فضل الرحمن

منگل 17 مئی 2016 14:47

ڈیرہ اسماعیل خان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 مئی۔2016ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ پاناما لیکس کے حوالے سے چیف جسٹس کی سربراہی میں تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے اب احتساب کے ڈر سے بھاگنے کی کوشش کررہے ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ خود چور ہیں۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کا ایک غیر ضروری عنصرجس کے پاس سیاسی زبان اور الفاظ تک نہیں ‘وہ پاکستان کی سیاست پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم ہم ان کی اس جمہوری نظام کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہاکہ پاناما لیکس کے نام سے پوری دنیا سمیت پاکستان میں بھی ایک بھونچال آگیا ہے اوردوسرے ممالک کے حکمرانوں سے پہلے ہمارے ملک کے وزیراعظم نے خلوص نیت کے ساتھ خود کو احتساب کے لئے پیش کیا اور اپوزیشن کو کہا کہ آوٴ کمیشن بناتے ہیں اوراگر میں واقعی مجرم ہوں تو گھر جانے کو بھی تیار ہوں اور انہوں نے تحقیقات کیلئے اپوزیشن کی ہر بات مانی تاہم وزیراعظم کے اعلان کردہ کمیشن کو مسترد کردیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پاناما لیکس کے معاملے پر اپوزیشن کا پارلیمانی کمیٹی کا مطالبہ بھی قبول کیا لیکن وہاں سے بھی اپوزیشن اور تنقید کرنے والے بھاگ گئے وزیراعظم نے تنقید کرنے اور الزامات کی بوچھاڑ کرنے والوں کی فرمائش پر مسئلہ چیف جسٹس کے حوالے کیا لیکن اب وہاں سے بھی اپوزیشن کی جانب سے بھاگنے کی کوشش کی جارہی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہاکہ انہیں کمیشن کے سابق جج قبول نہیں بیوروکریٹ قبول ہیں کمیشن کا مطالبہ کرکے بھی بھاگ گئے۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہاکہ عمران خان کی حالت تو یہ تھی کہ جب 1987 میں نواز شریف وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو انہوں نے ان سے درخواست کی کہ میرے پاس گھر تک نہیں مجھے پلاٹ دیا جائے جس پر میں اپنا گھر بناسکوں لیکن عمران خان کے پاس 1983 میں اتنا پیسہ کہاں سے آگیا تھا کہ انہوں نے پاناما کمپنی بھی بنالی۔ پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد واضح ہوگیا کہ بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے اور وزیراعظم چور نہیں بلکہ الزامات اور تحقیقات کا شور مچانے والے خود چورہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو کل تک جمہوریت کیلئے خطرہ تھے وہ آج کسی صورت بھی جمہوریت کے محافظ نہیں ہوسکتے۔ تنقید کرنا اور اختلاف رائے اپوزیشن کا حق ہے لیکن حدود میں رہتے ہوئے ایسا اختلاف ہونا چاہیے جس سے جمہوریت کے تحفظ کی ضمانت ملے،کیونکہ عوام کی قوت جمہوریت کی روح ہے ، ایسا نہ ہو کہ جمہوریت کو نقصان پہنچنے کے بعد سب کو پچھتانا پڑے اور یہ کہنا پڑے کہ آوٴ عندلیب مل کر کریں آہ زاریاں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ عوام کی قوت جمہوریت کی روح ہے ، عوام وزیراعظم کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک صاحب نے لندن جاکر ایک پاکستانی مسلمان کے مقابلے میں ایک یہودی کی حمایت کی ‘ پاکستان میں آنے والی آوازیں یہاں کی نہیں باہر کی ہیں۔مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ترقی کا آغاز ہوچکا ہے ‘ انشاء اللہ سے سفر کامیابی سے اپنے انجام کو پہنچے گا۔