متحدہ اپوزیشن کا سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ ختم کرنے کا فیصلہ

وزیراعظم کے لیے70سوالات تیار کرلیے گئے‘ ایم کیو ایم نے متحدہ اپوزیشن سے اپنی راہیں جدا کر لیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 17 مئی 2016 10:53

متحدہ اپوزیشن کا سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ ختم کرنے کا ..

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17مئی۔2016ء) متحدہ اپوزیشن نے سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کل سے وزیراعظم کی تقریر سے اٹھنے والے سوالات پر اسمبلی میں بات کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پانامالیکس کے چوروں کو بے نقاب کریں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے 170 سوالات کا شوشہ چھوڑ دیا ہے۔متحدہ اپوزیشن کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بڑی منتوں کے بعد تو وزیراعظم اسمبلی میں آئے۔ ہمارا تو فورم ہی اسمبلی ہے، ہم اسمبلی سے کہاں بھاگنے والے ہیں۔ متحدہ اپوزیشن سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاس کا بائی کاٹ ختم کرتی ہے۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ کہنا تھا کہ وزیراعظم کی تقریر سے 70سوالات پیدا ہوگئے ہیں۔ کل سے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی تقریر سے اٹھنے والے نکات پر بات کریں گے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سنجیدہ ہے کہ کرپشن اور پاناما لیکس کے چوروں کو بے نقاب کیا جائے۔اعتزاز احسن نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وزیراعظم کی تقریر کے بعد 7 نہیں 170سوالات پیدا ہوگئے ہیں، جن کے جواب ایوان میں مانگے جائیں گے اگر جواب نہیں ملا تو متحدہ اپوزیشن اپنا لائحہ عمل طے کرے گی۔

اپوزیشن مشترکہ ٹی او آرز اور پارلیمانی کمیٹی کیلئے حکومت کے ساتھ مذاکرات پر بھی تیار ہو گئی ہے ، تاہم ایم کیو ایم نے متحدہ اپوزیشن سے اپنی راہیں جدا کر لی ہیں۔خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اسپیکر ایاز صادق نے وزیر اعظم سے خود بات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔شاہ محمود قریشی اور اعتزاز احسن کا کہنا ہے اب حکومت کی نیت پر منحصر ہے کہ وہ کتنی سنجیدہ ہے۔

اس سے پہلے متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم کی جانب سے 7 سوالات کے جواب نہ ملنے کے بعد مزید 70 سوالات تیار کر لئے ہیں۔اپوزیشن کے 7 سوال 70 سوالوں میں بدل گئے ، وزیراعظم کو اب 7 نہیں 70 سوالوں کا جواب دینا پڑے گا، اپوزیشن نے 12 صفحات پر مشتمل نیا سوالنامہ تیار کر لیا۔متحدہ اپوزیشن کے ترتیب دیئے گئے 70 سوالات میں اہم سوالات یہ ہیں کہ نوازشریف حکومت وضاحت کرے کہ ان کے خاندان نے بیرون ملک پیسہ کیسے بھجوایا، کیا یہ بات درست نہیں 1995-96 کی مدت میں مزید 3 اپارٹمنٹس خریدے گئے۔

کیا وزیراعظم نے اپنے نابالغ بچوں کے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے، 1993 میں پارک لین اپارٹمنٹ 17 کی خریداری کے وقت حسن نواز 17 سال کے تھے۔ کیا یہ درست نہیں کہ حسن نواز نے 2004 میں لندن میں 12 فلیٹ خریدے؟اپوزیشن کے سوالنامے میں شامل مزید سوالات میں پوچھا گیا ہے وزیراعظم وضاحت کریں ، انکےاہلخانہ نے ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک پیسے بھجوائے ، کیا یہ حقیقت نہیں کہ 1988 سے 1991 تک 5 کروڑ 68 لاکھ ڈالر باہر بھجوائے گئے۔

وزیر اعظم نے 1988 سے 1991 تک صرف 887 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔ ہنڈی کے ذریعے تمام رقم باہر بھجوانے کا مقصد کالےدھن کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔کیا آپ تسلیم کرینگے کہ 1988 میں 7 لاکھ ڈالرعمان بینک شارجہ سے لاہور بھجوائے گئے۔ 1990 میں نواز شریف نے رمضان شوگر مل کے لیے فیصل بینک سے 30 ملین ڈالر قرض لیا۔