دہشت گردی کے مقدمات میں سرکار کی پیروی کرنے والے سرکاری وکلا خو د انصاف کے متلاشی

پیر 16 مئی 2016 15:13

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 مئی۔2016ء) دہشت گردی ،فوجداری، سول اور عائلی مقدمات سمیت سنگین نوعیت کے مقدمات میں سرکار کی پیروی کرنے والے سرکاری وکلا خود حکومتی و انتظامی بے حسی اور عدم توجہی کے باعث نہ صرف انصاف کے متلاشی ہو گئے بلکہ ضلع کچہری راولپنڈی میں واقع ڈسٹرکٹ پراسیکیوشن وڈسٹرکٹ اٹارنی برانچ کے وکلا بنیادی انسانی حقوق اور ضروریات زندگی کو بھی ترسنے لگے” انصاف تک رسائی پروگرام “کے تحت اندرونی وبیرونی سطح پر ملنے والی خطیر رقوم کاغذی منصوبوں کی نذر ہونے سے”خود مختار پراسیکیوشن ایجنسی “کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا جس سے ”انصاف تک رسائی پروگرام“ بھی مشکوک ہو گیا 2001سے قبل سول و فوجداری مقدمات کی پیروی کا نظام ”لا ڈیپارٹمنٹ “کے ماتحت تھا جس میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی و اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ اٹارنی ہی تمام مقدمات میں حکومتی پیروی کرتے تھے تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے دور میں پراسیکیوشن کے شعبے کو الگ کر کے اسے سیکریٹری پراسیکیوشن کے ماتحت کیا جبکہ ایشیائی ترقیاتی بنک کے تعاون سے انصاف تک رسائی پروگرام کے تحت جہاں مقدمات کے اندراج سے لیکر عدالتی فیصلوں تک تکنیکی بنیادوں پر پراسیکیوشن کو بہتر بنانا تھا وہیں پر ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر سمیت پراسیکیوشن برانچ میں خدمات انجام دینے والے پراسیکیوٹرز کے لئے معقول تنخواہوں و مراعات کے ساتھ ان کے لئے الگ دفاتر،گھروں اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگر جدید سہولیات بہم پہنچانا تھا لیکن پراسیکیوٹروکلا اور عملے کے لئے دفاتر کی مناسب جگہ اورپراسیکوٹرز کی کمی بذات خود نہ صرف انصاف کی فراہمی بلکہ پراسیکوشن برانچ میں کام کرنے والوں کے لئے بھی درد سر بن گئی مجموعی طور پر 50سے زائدفوجداری عدالتوں(کرمنل کورٹس)میں زیر سماعت سینکڑوں مقدمات کی پیروی کے لئے پراسیکوٹرز کی مطلوبہ تعداد بھی میسر نہیں سالانہ 16سے 18ہزارسے زائد سنگین نوعیت کے فوجداری وسول مقدمات اور بڑی تعداد میں اپیلوں کی پیروی کے لئے ضلع کچہری میں واقع ضلعی پراسیکوشن برانچ میں ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر اور ڈسٹرکٹ اٹارنی کی سربراہی میں پراسیکیوشن کے دونوں شعبے ایک ہی تنگ و تاریک 2منزلہ عمارت میں واقع ہیں ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کے عملے میں 25کے قریب ڈپٹی اوراسسٹنٹ پراسیکیوٹرز کے علاوہ 41کلرکوں اور34نائب قاصد وں کے سرکاری امور کی انجام دہی کے لئے صرف6کمروں پر مشتمل دفتر میں نہ تو ریکارڈ محفوظ کرنے کے لئے کوئی لاکر یا الماریاں دستیاب ہیں نہ ہی عملے اور وکلا کے بیٹھنے کے لئے فرنیچراور پینے کے پانی کی مناسب سہولت موجود ہے اسی طرح ڈسٹرکٹ اٹارنی کے عملے میں2ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی،2اسسٹنٹ اٹارنی سمیت 20ملازمین پر مشتمل کے عملے کے سرکاری امور کی انجام دہی کے لئے5کمروں پر مشتمل عمارت کی بالائی منزل کی حالت زار بھی پراسیکیوشن برانچ سے کسی طور کم نہیں اس طرح مجموعی طور 127وکلا اور عملے کے افرادکے علاوہ یہاں آنے والے سائلین کے لئے مجموعی طور پر11کمروں پر محیط تنگ و تاریک عمارت میں نہ تو روشنی کا گزر ہوتا ہے اور نہ ہی تازہ ہوا میسر ہے جبکہ یہاں فرائض کی انجام دہی میں مصروف افراد کے لئے بیت الخلا تک کی سہولت موجود نہیں ہے اسی طرح قتل اور دہشت گردی سمیت دیگر سنگین نوعیت کے مقدمات کی فائلیں اور ریکارڈ محفوظ کرنے کے لئے کوئی الماری یا لاکر نہ ہونے سے تمام ریکارڈ کھلا پڑا ہے جبکہ پراسیکیوٹر و اٹارنی برانچ میں چوکیدار یا سکیورٹی کا کوئی بھی کوئی نظام موجود نہیں ہے پراسیکوشن ذرائع کے مطابق پولیس اور ضلعی اداروں کے سربراہان کو سرکاری رہائش کی سہولت میسر ہے لیکن پراسکیوشن برانچ اور ڈسٹرکٹ اٹارنی برانچ کے ضلعی سربراہ کو ایسی کوئی سہولت میسر نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :