وینزویلا حکومت کا پیداوار بند کرنے والی فیکٹریوں کو ضبط کرنے کا حکم

بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے آئندہ ہفتے فوجی مشقیں کی جائیں گی،معاشی بحران سے نکلنے کے لیے ملک میں پیدوار صلاحیت کو بحال کرنا ہو گا،صدرنکولس مدورو کا اپنے حامیوں سے خطاب

اتوار 15 مئی 2016 12:59

کراکس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 مئی۔2016ء) وینزویلا کے صدرنکولس مدورو نے ان فیکٹریوں کو ضبط کرنے اور ان کے مالکان کو جیل بھیجنے کی دھمکی دی ہے جنھوں نے اپنی پیدوار بند کر دی ہے۔دارالحکومت کراکس میں صدر مدورو نے اپنی حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے ملک میں پیدوار صلاحیت کو بحال کرنا ہو گا۔اس سے پہلے جمعے کو انھوں نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے جبکہ کاراکس میں حزب مخالف احتجاجی مظاہرے کر رہی ہے اور اس کا مطالبہ ہے کہ صدر میدورو اقتدار سے الگ ہو جائیں۔

صدر مدورو نے کہا کہ ملک میں مسائل کا سبب بننے والی غیر ملکی جارحیت کو روکنے کے لیے ہنگامی حالت نافذ کرنے کی ضرورت تھی۔انھوں نے اعلان کیا کہ بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے آئندہ ہفتے فوجی مشقیں کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

ہمیں پیداواری صلاحیت حاصل کرنے کے لیے تمام اقدامات کرنے کی ضرورت کی ہے جسے سرمایہ داروں نے مفلوج کر رکھا ہے۔ جو بھی ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے پیداوار روکنا چاہتا ہے اسے لازمی باہر نکلا جائے گا اور ہتھکڑی پہنائی جائے گی اور ملک کی مرکزی جیل میں بھیج دیا جائے گا۔

ہم سامراج اور دائیں بارز کے بین الاقوامی طبقے کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہاں لوگ اپنے کھیتوں کے ساتھ حاضر ہیں اور اپنی مقدس زمین کے دفاع کے لیے ان کے ایک ہاتھ میں آلات ہیں اور دوسرے ہاتھ میں ہتھیار ہیں۔دوسری جانب ملک میں حزب مخالف نے صدر کے اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے اقتدار سے الگ ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔حزب اختلاف کے رہنما اور سابق صدارتی امیدوار ہینرک کیپرز نے کہا ہے کہ’ہم ایک ایسا ملک چاہتے ہیں جہاں قطاریں نہ ہوں، ہمیں ادویات مل سکیں، ہم تبدیلی چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وینیزویلا ایک ایسا ٹائم بم ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔خیال رہے کہ تیل کی قیمتوں میں مستقل کمی کی وجہ سے وینزویلا کی معیشت کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ تیل وینزویلا کی اہم برآمدات میں سے ایک ہے۔ وینزویلا میں مہنگائی کی شرح براعظم کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔اس کے علاوہ حالیہ ماہ اسے بجلی کے شدید قلت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے سرکاری دفاتر میں کام کا دورانیہ ہفتے میں پانچ دن سے کم کر کے صرف دو دن کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :