چیف جسٹس کی ذمہ داری ہے کہ وہ کمیشن بنائیں،ٹی او آرز پر اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں۔سینیٹر سراج الحق

ایف سی آر کو ختم اور شریعت کے نظام کو نافذ کرکے دم لیں گے،ایف سی آر انگریز کا نافذ کردہ کالا اور ظالمانہ قانون ہے،جسے اسلام آباد کے حکمران اچھا قانون کہتے ہیں، قبائلی کرپشن، ایف سی آر اور ظلم کے نظام کے خلاف ہمارا ساتھ دیں،حکومت یا اپوزیشن میں جو بھی ٹی او آرز اور کمیشن سے بھاگنے کی کوشش کرے تو سمجھ لوکہ دال میں کچھ کالا ہے، کرپشن ختم کئے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔امیر جماعت اسلامی کا خار میں جلسہ عام سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 14 مئی 2016 19:20

چیف جسٹس کی ذمہ داری ہے کہ وہ کمیشن بنائیں،ٹی او آرز پر اپوزیشن جماعتوں ..

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14مئی۔2016ء) :امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ایف سی آر انگریز کا نافذ کردہ کالا اور ظالمانہ قانون ہے،جسے اسلام آباد کے حکمران اچھا قانون کہتے ہیں،اگر یہ اتنا ہی اچھا ہے تو اسے اسلام آباد میں بھی نافذکیا جائے،ہم اس ظالمانہ قانون کو نہیں مانتے، ایف سی آر کو ختم اور شریعت کے نظام کو نافذ کرکے دم لیں گے، قبائلی کرپشن، ایف سی آر اور ظلم کے نظام کے خلاف ہمارا ساتھ دیں۔

چیف جسٹس کی ذمہ داری ہے کہ وہ کمیشن بنائیں ، ٹی او آرز پر اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خار کے باجوڑ سپورٹس کمپلیکس خار سٹیڈیم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جلسہ عام سے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان ، فاٹا کے امیر صاحبزادہ ہارون الرشید، نائب امیر سردار خان، صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ایڈووکیٹ اورباجوڑ ایجنسی کے امیر مولانا عبدالمجید نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ حکومت یا اپوزیشن میں سے جو بھی ٹی او آرز اور کمیشن سے بھاگنے کی کوشش کرے تو سمجھ لینا چاہئے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ کرپشن ختم کئے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی کرپشن کرنے والوں کی فہرست میں موجود ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے کرپشن میں ملوث ہونے کے ثبوت آنے کے بعد ہم نے عوام کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

کرپشن کے ذریعے باہر منتقل کی گئی 375ارب ڈالر کی رقم واپس لاکر پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے۔ ملک کے تمام مسائل کا حل اسلامی نظام اور کرپشن کے خاتمے میں ہے۔ کرپشن ختم کرکے اسلامی اور خوشحال پاکستان بنائیں گے۔ جماعت اسلامی کے کسی بھی وزیر، سینیٹر ، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی حتیٰ کہ کسی مئیر کے دامن پر بھی کرپشن کا کوئی داغ نہیں۔ ہماری حکومت آئی تو مفت تعلیم، علاج اورمختلف الاوٴنسز دیں گے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ایف سی آر کے بعد قبائل کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ سابقہ اور موجودہ حکومتوں نے قبائل کے نام پر باہر کے ملکوں سے کروڑوں اور اربوں ڈالر کے فنڈز لئے لیکن وہ سب ہڑپ کر لیے۔نہ تو باجوڑ میں انجینئرنگ یونیورسٹی بنی، نہ میڈیکل کالج بنا اور نہ ہی کوئی کارخانہ لگا ۔اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ باجوڑایجنسی ، مہمند ایجنسی ، خیبر ایجنسی اور وزیرستان کے نام پر باہر کے ملکوں سے جو پیسہ لایاگیا ہے اس کا بھی حساب دیا جائے۔

قبائلیوں کی نئی نسل ایف سی آر کو نہیں مانتی۔ ہم ظلم کے نظام سے بغاوت کرتے ہیں۔ ایف سی آر کو ختم کرنے تک اس کے خلاف لڑتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس کے معاملے پر چیف جسٹس کو کمیشن بنانے اور ٹی او آرز پر اپوزیشن اور حکومت کو ایک میز پر بٹھا نے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے کمیشن بنائیں اور احتساب کا نظام نافذ کریں ۔

انھوں نے کہا کہ ملک 70ارب ڈالر کا مقروض ہے جبکہ حکمرانوں کے 375ارب ڈالر لندن، امریکہ اور دبئی کے بینکوں میں پڑے ہیں۔ ہم ان پیسوں کو واپس لائیں گے اور پاکستان کو قرضوں سے آزاد کرائیں گے۔برطانیہ کے وزیر اعظم کااپنا ذاتی گھر نہیں جبکہ ہمارے حکمرانوں کے برطانیہ میں محلات اور جائیدادیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم کرپشن کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔

کرپشن ختم کئے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ ہم پاکستان سے کرپشن ختم کرکے اسے ترقیافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کریں گے۔ کرپشن سے پاک پاکستان کے لئے کرپشن میں ملوث افراد اور اداروں کا کڑا ، بے لاگ اور برسرعام احتساب ضروری ہے۔ جماعت اسلامی کا دامن ہر قسم کی کرپشن سے پاک ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی ان کرپٹ افراد اور اداروں کا احتساب کرسکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی حکومت آئی تو لوگوں کو ضرورت کی ہر چیز پر رعایت دیں گے۔ تعلیم اور علاج معالجے کی سہولت مفت ہوگی۔ پانچ بیماریوں کا مفت علاج اور کھانے پینے کی پانچ اشیاء پر خصوصی سبسڈی دیں گے۔ ہماری حکومت بوڑھے مردوخواتین کو بڑھاپا اور نوجوانوں کو خصوصی بے روزگاری الاوٴنس دے گی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل و مشکلات کا حل اسلامی نظام میں ہے۔ ہم پاکستان کے تمام مسائل حل کرکے اسے اسلامی اور خوشحال پاکستان بنائیں گے۔