مطیع الرحمن نظامی کی پھانسی نتقامی کارروائی اور سہ فریقی معاہدے کی سنگین خلاف وزری ہے۔پروفیسر ساجد میر

جماعت اسلامی بنگلادیش کوپاکستان سے محبت کی سزا مل رہی ہے۔پروفیسر ساجد،حافظ عبدالکریم کامشترکہ بیان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 14 مئی 2016 17:13

مطیع الرحمن نظامی کی پھانسی نتقامی کارروائی اور سہ فریقی معاہدے کی ..

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14مئی۔2016ء) : امیرمرکزی جمعیت اہل حدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور ناظم اعلی ڈاکٹرحافظ عبدالکریم نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بنگلادیش حکومت نے مطیع الرحمن نظامی کو پھانسی دے کر انتقامی کارروائی کی جوکہ سہ فریقی معاہدے کی سنگین خلاف وزری ہے۔ مشرقی پاکستان میں جماعت اسلامی نے جو کچھ کیا وہ پاکستان بچانے کے لئے تھا۔

ان کی جگہ اگر کوئی اور محب وطن ہوتا تو شاید وہ بھی یہی کرتا۔مگر جماعت کو اس کی حب الوطنی کی صحیح سزا مل رہی ہے۔مطیع الرحمن سمیت جتنے بھی افراد کو سزائیں دی گئیں ان کا جرم پاکستان سے علیحدگی کی تحریک کے دوران پاکستانی فوج کا ساتھ دینے اور متحدہ پاکستان کیلئے آواز اٹھانے کے سوا کوئی اور نہیں تھا۔اپنے ایک بیان میں ان کا کہناتھا کہ بنگلہ دیش کی عدالتوں نے اپنے فیصلوں میں بار بار پاکستان کا تذکرہ کر کے بے بنیاد الزامات عائد کئے ہیں جو براہ راست دھمکیوں کے مترادف ہیں۔

(جاری ہے)

یہ جنگی ٹربیونل کی سزائیں صرف اور صرف انتقامی ہیں جو اس سہ فریقی معاہدے کی بھی سنگین خلاف ورزیاں ہیں جو 19 اپریل 1974ء کو پاکستان‘ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں متحدہ پاکستان کی حمایت کیلئے آواز اٹھانے اور اپنی فوج کا ساتھ دینے والے پاکستانیوں نے کسی آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی‘ اپنا فرض ادا کیا۔

حکومت پاکستان کو بنگلہ دیش میں نام نہاد ٹربیونل کے ذریعے سیاسی مخالفین کو پھانسیاں دینے کیخلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ پاکستان اور عالم اسلام کی خاموشی اور بے حسی افسوسناک ہے۔ا ن کی تلافی کرنی چاہیے۔ حکومت کوانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف اقوام متحدہ کے فورم پر انسانی حقوق و انصاف کی عالمی تنظیموں‘ او آئی سی کے ساتھ مل کر آواز اٹھانے اور موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ماضی میں متحدہ پاکستان کی حمایت میں آواز اٹھانے والوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :