میگا کرپشن اسکینڈل میں ملوث یونس حبیب کا کیس نیب میں سردخانے کی نذرہوگیا

یونس حبیب نے 1991سے 1993 تک صرف دو سال میں 5 سے 8 ارب روپے کا فراڈ کیا،نیب ذرائع

ہفتہ 14 مئی 2016 16:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 مئی۔2016ء) میگا کرپشن اسکینڈل میں ملوث یونس حبیب کا کیس نیب میں سردخانے کی نذرہوگیاہے ۔کلرک سے بینک کا صدربن کر کھرب پتی بننے والے مہران بینک اسکینڈل کا مرکزی کردار معاشی دہشت گردی کے خلاف کارروائی سے تاحال محفوظ ہے ۔ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی میگاکرپشن اسکینڈلز رپورٹ میں سرفہرست یونس حبیب کے خلاف 30بلین روپے کرپشن کی تحقیقات 16سال سے سردخانے کی نذر ہے ۔

(جاری ہے)

1963 میں کلرک کی حیثیت سے بینک میں ملازمت کرنے والا شخص محض بیس سال میں بینک کا صدر بن گیا۔ریٹائرمنٹ کے بعد 1991 میں نوازشریف کے دورحکومت میں اسٹیٹ بینک کی مخالفت کے باوجود یونس حبیب کو مہران بینک قائم کرنے کی اجازت دی گئی ۔نیب زرائع کے مطابق یونس حبیب نے 1991سے 1993 تک صرف دو سال میں 5 سے 8 ارب روپے کا فراڈ کیا۔اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث یونس حبیب نے کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں سینکڑوں ایکڑ اراضی جعلسازی سے اپنے خاندان کے نام کرائی ۔تاہم نیشنل ایکشن پلان کے تحت معاشی دہشت گردی میں ملوث یونس حبیب کے خلاف وفاقی حکومت بھی کارروائی سے گریز کررہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :