قبائلی علاقوں سے ایف سی آر ختم کرکے قبائلی عوام کی مرضی سے الگ صوبہ یا خیبر پختونخواہ میں ضم کیاجائے ،سینیٹر سراج الحق

ہفتہ 14 مئی 2016 16:57

باجوڑایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 مئی۔2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں سے انگریز دور کا کالا قانون ایف سی آر ختم کرکے قبائلی عوام کی مرضی سے الگ صوبہ یا خیبر پختونخواہ میں ضم کیاجائے ۔ قبائلی علاقوں میں آپریشن سے تباہ ہونیوالے انفراسٹرکچر کی دوبارہ بحالی کیلئے وفاقی حکومت پانچ سو ارب روپے کا پیکیج اعلان کرے،فاٹا میں انجینئرنگ یونیورسٹی اور میڈیکل کالج قائم کیا جائے تاکہ قبائلی بچے تعلیم حاصل کرکے ملک وقوم کے خدمت کریں۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے باجوڑ سپورٹس کمپلیکس میں کرپشن اور ایف سی آر مردہ باد کے عنوان سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ عام میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

جلسے کے شرکاء نے پلے کارڈ اُٹھارکھے تھے جس پر ایف سی آر مردہ باد ، کرپشن مردہ باد اور قبائلی علاقوں میں اصلاحات کے حق میں نعرے درج تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پانامہ لیکس پر سب کا احتساب ایک جیسا ہونا چاہئے اگر وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں ہوں اور تحقیقاتی کمیشن کا قیام جلد ازجلد عمل میں لایاجائے۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کانفاذ تمام مسائل کا واحد حل ہے اور عوام اسلامی اور خوشحال پاکستان کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے عوام نے ہر مشکل کی گھڑی میں ملک کے لئے قربانیاں دی مگر حکمرانوں نے اُس کا صلہ نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں انگریز دور کے فرسودہ نظام سے قبائلی عوام تنگ آچکے ہیں اور آج کے جلسہ عام میں ہزاروں کی موجودگی فرسودہ نظام ایف سی آر کیخلاف ریفرنڈم ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کو الگ صوبہ بنایاجائے یا خیبر پختونخواہ میں ضم کیاجائے مگر اکثریت قبائل کی رائے ہیں کہ اس کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیاجائے ۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کیوجہ سے قبائلی عوام کابہت ذیادہ نقصان ہواہے لہذا حکومت فوری طورپر قبائلی علاقوں کیلئے500ارب اور باجوڑایجنسی کیلئے200ار ب روپے کا پیکج منظور کریں ۔ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید اور صوبائی امیر جماعت اسلامی مشتاق احمد خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں صحت اور تعلیم کے بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابرہیں لہذا حکومت فوری طورپر قبائلی علاقوں کیلئے جامع پیکج منظور کیاجائے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کیساتھ کرپٹ سیاستدانوں سے نجات کیلئے جماعت اسلامی کا شفاف پلیٹ فارم موجود ہیں اور جماعت اسلامی کے قائدین کا دامن کرپشن سے پاک ہیں ۔ مشتاق احمد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی برسر اقتدار آئی تو عوام کو 20روپے فی لیٹر تیل اور بے گھر افراد کو گھر فراہم کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے سراج الحق کا ساتھ دیں ۔

صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید نے کہا کہ قبائلی عوام سینیٹر سراج الحق کا ہاتھ مضبوط کریں اور انشاء اللہ جماعت اسلامی کی حکومت آئی تو قبائلی علاقوں سے اندھیروں کا خاتمہ کریں گے ۔ جلسہ عام سے امیر جماعت اسلامی حلقہ قبائل ہارون الرشید ، نائب امیر حاجی سردار خان ، مولانا وحید گل ، آمیر جماعت اسلامی باجوڑ مولانا عبدالمجید ، صوفی حمید اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔

جماعت اسلامی فاٹا کے نائب امیر حاجی سردار خان نے قراردادیں پیش کرتے ہوئے حکومت سے مطالبات کی جن میں فاٹا میں امن پر خصوصی توجہ دینے ، ایف سی آر کا مکمل خاتمہ ،ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ، آئین کے آرٹیکل 247کوختم کرنے ، فیڈرل شریعت کورٹ کا دائرہ فاٹا تک بڑھانے ، فاٹا کو پختونخواہ میں ملاکنڈ طرز پر ضم کرنے ، این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کو حصہ دینے ، فاٹا کیلئے پانچ سو ارب روپے پیکج منظور کرنے ، باجوڑ کیلئے200ارب روپے پیکج منظور کرنے ، سی پیک میں فاٹا کو حصہ دینے ، فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرنے ، ٹی ڈی پیز کی باعزت واپسی جلد کرنے ،فاٹا میں انجینئر نگ یونیورسٹی اور میڈیکل کالجز کا قیا م، باجو ڑمیں میڈیکل کالج کا قیام ، پاسپورٹ دفتر باجوڑ میں دوبارہ کھولنے ، این سی پی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر عائد پابندی ختم کرنے ، موٹرسائیکل پر پابندی ختم کرنے ، موبائل نیٹ ورک کے مکمل بحالی ، این جی اوز میں مقامی افراد بھرتی کرنے ، بوساق رابطہ پل کے بروقت تعمیر ،خار ہسپتال میں سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی تعیناتی ، تخت کے مقام پر ٹنل کی تعمیر ، مہمند باجوڑ روڈ کی تعمیر اتی کام دوبارہ شروع کرنے ، ایجنسی کے اندر بائی پاس روڈز کا قیام ، سکیورٹی فورسز کے زیر استعمال گھروں کو معاوضے دینے ، برنگ وپشت کالجز پر کام جلد شروع کرنے ، ہر تحصیلدار کا دفتر متعلقہ تحصیل میں قائم کرنے ، لیویز فورس کے60سالہ قانون ختم کرنے ، لیویز کے برطرف242اہلکار دوبارہ بحال کرنے ، لیویز کے مزید ایک ہزار آسامیاں منظور کرنے ،عنایت کلے بازار کے19دکانات کھولنے اور دیگر مطالبات شامل تھے ۔

متعلقہ عنوان :