حکومت کے مشکل فیصلوں اور اصلاحات کے سبب اقتصادی صورتحال بہتر اورسرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے‘ آمدہ بجٹ میں صنعتوں کو پہلے سے زیادہ ترغیبات دینے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہاہے‘ ایف بی آر کے ٹارگٹ پر کوئی نظر الثانی نہیں ہو گی‘ دس لاکھ سے زیادہ افرادٹیکس نیٹ میں آ چکے ہیں ، کاروباری برادری کو ہراساں کئے بغیر قوانین پر عمل درامد کو بہتر بنا یا گیا ہے
وزیر اعظم کے مشیر خصوصی برائے ریونیو ہاورن اختر خان کی ایف پی سی سی آئی کے وفد سے بات چیت آئی ٹی برامدات تین ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں‘عبدالرؤف عالم
ہفتہ 14 مئی 2016 14:13
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 مئی۔2016ء) وزیر اعظم کے مشیر خصوصی برائے ریونیو ہاورن اختر خان نے کہا ہے کہ حکومت کے مشکل فیصلوں اور اصلاحات کے سبب اقتصادی صورتحال بہتر ہو رہی ہے جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد برھ رہا ہے۔ آنے والے بجٹ میں صنعتوں کو پہلے سے زیادہ ترغیبات دینے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہاہے۔ ایف بی آر کے ٹارگٹ پر کوئی نظر الثانی نہیں ہو گی، دس لاکھ سے زیادہ افرادٹیکس نیٹ میں آ چکے ہیں ، کاروباری برادری کو ہراساں کئے بغیر قوانین پر عمل درامد کو بہتر بنا دیا گیا ہے جبکہ ٹیکس نا دہندگان کی کاروباری لاگت بڑھ جائے گی۔
وزیر اعظم کے مشیر خصوصی برائے ریونیو ہاورن اختر خان نے یہ بات ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم کی قیادت میں پاکستان کمپیوٹر ایسوسی ایشن اور آئی ٹی کے کاروبار سے وابستہ افراد کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔(جاری ہے)
اس موقع پر ایف بی آر کے ممبران رحمت اللہ خان وزیر اورناصر مسرور، پاکستان کمپیوٹر ایسوسی ایشن کے منور اقبال،عبداللہ ملک اور دیگر موجود تھے۔
ہاورن اختر خان نے کہا کہ آئی ٹی کے بغیر ملکی ترقی نا ممکن ہے اسلئے اس اہم شعبہ کو ہر ممکن سہولت دی جائے گی۔ آئی ٹی کی صنعت کے فروغ کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی اورٹیکس کے متعلق حقیقی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ لیپ ٹاپس کی دستاویزی درامدمیں کمی اور غیر دستاویزی درامدمیں اضافہ ہو رہا ہے جسے روکنے کیلئے سخت اقدامات کئے جارہے ہیں۔موبائل فون کی طرح کمپیوٹراور لیپ ٹاپ وغیرہ کی درامد پربھی فلیٹ ریٹ عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ سافٹ وئیر کی خریداری پر ادائیگی میں حائل مشکلات کا حل جلد نکال دیا جائے گا۔ قبل ازیں ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم نے کہا ہے کہ آئی ٹی کی صنعت پر مختلف صوبوں میں مختلف ٹیکس نافذ ہیں جبکہ بعض قوانین مبہم ہیں جس سے کاروبار مشکل ہو گیا ہے۔ پاکستان میں تین بزار سے زیادہ آئی ٹی کمپنیاں اور ایک لاکھ سے زیادہ گھر سے کام کرنے والے پروفیشنل ہیں جنکی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے کیونکہ اس کاروبار کیلئے لمبے چوڑے انفراسٹرکچر کی ضرورت نہیں اور یہ کم لاگت میں بے روزگاری کم کرن سکتا ہے۔کال سینٹرز کو ٹیلی کام انڈسٹری کے بجائے آئی ٹی انڈسٹری قرار دینے پر غور کیا جائے۔آئی ٹی کے شعبہ کو توجہ دینے سے برامدات کو آسانی سے تین ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی رکاوٹ توڑنے اور غلط بیانی کا کیس
-
سیاسی اور معاشی استحکام عمران خان کے بغیر نہیں آسکتا
-
مینار پاکستان پر کبوتر اڑانے والے کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے ہیں‘شوکت بسرا
-
دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت ضروری نہیں، فتویٰ جامعہ نعیمیہ
-
تنخواہوں کی مد میں 513ارب73کروڑ ،392ارب10کروڑ پنشن کی مد میں خرچ ہونگے
-
کسانوں کو ٹیوب ویل کے لئے سولر پینل دینے کا اصولی فیصلہ،مریم نوازشریف نے پلان طلب کرلیا
-
عارضی اقدامات کافی نہیں ،پرائس کنٹرول کے لئے ٹھوس پالیسی لائی جائے‘محمد نوازشریف
-
صوبائی کابینہ کا دوسرا اجلاس، بجٹ کی منظوری ،تاریخ کا بہترین رمضان پیکیج پیش کرنے پرمریم نوازشریف کو خراج تحسین
-
وزیراعلی پنجاب اورمحمد نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس،زراعت سے متعلق امور پر غور
-
ایف آئی اے کو درخواست دی ہے مجھے کچھ ہوا تو ذمہ دارشہباز شریف، مریم نوازہوں گے، شیر افضل مروت
-
امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو
-
عمران خان کی سزا کیخلاف اپیل: حکومت بتائے سائفر میں ایسا کیا لکھا ہی اسلام آباد ہائیکورٹ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.