حضروہسپتال میں زخمی عدنان ہلاکت کیس انکوائری میں ایم ایس ڈاکٹر محمد علی بخاری، ڈاکٹر ذاکر لاپرواہی کے مرتکب قرار، ملی بھگت سے پرائیویٹ ایمبولینس چلانے کا انکشاف

Mohammad Ali IPA محمد علی جمعہ 13 مئی 2016 15:43

حضرو اٹک(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13مئی۔2016ء) تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حضرو میں عملہ کی غفلت سے زخمی عدنان ہلاکت کیس ، انکوائری میں ایم ایس ڈاکٹر محمد علی بخاری اور ڈیوٹی آفیسر ڈاکٹر ذاکر لاپرواہی کے مرتکب قرار، ہسپتال عملہ کی ملی بھگت سے اسسٹنٹ او ٹی عقیل احمد کے بھائی کی ایمبولینس سروس کو فائدہ دینے کا انکشاف، عدنان کو راولپنڈی پہنچانے کا کرایہ تین گنا زیادہ 5ہزار لیا گیا، تفصیلات کے مطابق 3مئی کی صبح مبینہ طور پر موٹرسائیکل حادثے کے ایک زخمی عدنان بٹ ولد محمد شفیق المعروف سیاسی ساکن حضرو کو زخمی حالت میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی ایمرجنسی میں لایا گیا جس کو ڈاکٹر ذاکر نے چیک اپ کیا اور پونے 8بجے کے قریب راولپنڈی ریفر کرنے کی سلپ جاری کی مگر ہسپتال کی نئی اور پرانی دو ایمبولینسز ہونے کے باوجود سرکاری ایمبولینس پر شفٹ نہ کیا گیا اور مریض بے یارو مددگار ایمرجنسی میں تڑپتا رہا کہ واقعہ بارے والدین کو معلوم نہ ہو سکاتھا ، 8بجے ایم ایس ڈاکٹر محمد علی بخاری ڈیوٹی پر پہنچ گئے اور ہسپتال میں سینکڑوں لوگوں کی موجودگی کے باوجود انہوں نے ایمرجنسی میں پڑے مریض جس کو ڈاکٹر ذاکر راولپنڈی ریفر کر چکے تھے کے بارے میں کوئی نوٹس نہ لیا جبکہ پونے نو بجے کے قریب زخمی عدنان کو ہسپتال عملہ کی ملی بھگت سے چلنے والی پرائیویٹ ایمبولینس سروس میں راولپنڈی پہنچایا گیا جس میں آکسیجن سلنڈر سرکاری ہسپتال کا استعمال کیا گیا جس سے راستے میں آکسیجن ختم ہونے کے باعث مریض کی حالت مزید بگڑ گئی ، یہ ایمبولینس او ٹی اسسٹنٹ عقیل احمد کے بھائی کی ہے جس کو ایک غیر تربیت یافتہ غیر لائسنس یافتہ نوعمر ڈرائیور کے حوالے کیا گیا ہے ، اس حوالہ سے معروف سیاسی و سماجی شخصیت چنگیز خان نے ہسپتال عملہ کی لاپرواہی و غفلت کی وجہ سے نوجوان کی ہلاکت پر اقدام قتل کے مقدمہ کیلئے عدالت جانے کا اعلان کیا تو ایک ہلچل مچ گئی اور پرنٹ و سوشل میڈیا پر عدنان ہلاکت کیس کی نمایاں کوریج پر ایم پی اے جہانگیر خانزادہ نے بھی نوٹس لیکر ڈی سی او اٹک رانا اکبر حیات کو ایک ہفتے میں انکوائری رپورٹ مکمل کرکے بھیجنے کا کہا جس پر اے سی حضرو طارق علی بسرا نے والدین، گواہان اور ہسپتال عملہ کے بیان قلمبند کئے اور باریک بینی سے انکوائری مکمل کی ، اس موقع پر سرکاری ایمبولنس چلانے کی بجائے ہسپتال عملہ کی ملی بھگت سے من مانے تین گنا کرایہ کی وصولی کا انکشاف ہوا اور کئی عوامل سامنے آئے ، نئی ایمبولینس ہونے کے باوجود زخمی کو اس پر کیوں ریفر نہیں کیا گیا صحافی کے سوال پر ایم ایس نے کہا تھا کہ وہیکل ایگزامینر کے سرٹیفکیٹ اور بغیر نمبر کے ہم ایمبولینس کو روڈ پر نہیں نکال سکتے جس پر ان سے سوال کیا گیا کہ جان بچانا ضروری ہے یا نمبر لگانا ضروری تو ایم ایس نے جواباً کہا کہ ہم اس کے بغیر ایمبولینس نہیں نکال سکتے،انکوائری کے دوران اے سی طارق بسرا نے ایم ایس کی موجودگی میں سے تصدیق کی، دوسری طرف ہلاک ہونے والے لڑکے کے والد شفیق سیاسی نے بھی اے سی کو دئےے گئے اپنے بیان میں عدنان کی موت کا ذمہ دار حضرو ہسپتال اور عملہ کو قرار دیا ہے، اے سی طارق بسرا نے انکوائری مکمل ہونے پر صحافیوں کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایم ایس ڈاکٹر محمد علی بخاری اور ڈاکٹر ذاکر زخمی عدنان پر توجہ نہ دینے ، ایمبولیس فراہم نہ کرنے اور دیگر عوامل کے ذمہ دار ہیں جن کے خلاف کارروائی کیلئے اپنی سفارشات لکھ کر بھیجوں گا تاکہ آئندہ ٹی ایچ کیو ہسپتال ایمرجنسی میں کوئی زخمی یا مریض عملہ لاپرواہی کے اسباب کے باعث موت کے منہ میں جانے سے بچ سکے

متعلقہ عنوان :