چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے پانامہ لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 13 مئی 2016 13:00

چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے پانامہ لیکس پر جوڈیشل کمیشن ..

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13مئی۔2016ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے پاناما لیکس پرکمیشن بنانے سے معذوری کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لئے لکھا گیا حکومتی خط اعتراضات لگا کر واپس کردیا، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ جو ٹرمز آف ریفرنس دیے گئے ہیں ان کے تحت تحقیقات میں برسوں لگ جائیں گے۔

پاناما لیکس جوڈیشل کمیشن کے معاملے پر چیف جسٹس انورظہیر جمالی نے حکومتی خط کا جواب میں کہا ہے کہ کمیشن سے متعلق کوئی بھی رائے قائم کرنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ ان تمام افراد، خاندانوں اور گروپوں کی مکمل فہرست فراہم کی جائے جن کے بارے میں تحقیقات کرنی ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب اس معاملے پرمعلومات دی جائے گی توعدالت اس پرغورکرے گی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس کے فیصلے سے رجسٹرار سپریم کورٹ نے سیکرٹری قانون کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تمام فریقین کا ٹی او آرز پر اتفاق اور مناسب قانون سازی تک کمیشن نہیں بنایا جاسکتا۔ ذرائع کے مطابق جب تک پاناما لیکس معاملے کی جانچ کیلئے مناسب قانون سازی نہیں کی جاتی اور دونوں فریقین کے درمیان ٹی او آرز طے نہیں ہوتے اس وقت تک جوڈیشل کمیشن قائم نہیں کیا جاسکتا۔

ٹی او آرز کے معاملے پر تاحال اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک قائم ہے ، اس سے قبل پاناما لیکس تنازعہ منظر عام پر آنے کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے اور اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کیا گیا جس پر وزیر اعظم نواز شریف نے واضح طور پر جواب دیا تھا کہ وہ کسی صورت مستعفی نہیں ہوں گے۔وزیراعظم نواز شریف نے گذشتہ ماہ 22 اپریل کو قوم سے اپنے خطاب میں اعلان کیا تھا کہ ان کے اہل خانہ پر پاناما پیپرز میں لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

اعلان کے فوری بعد حکومت نے سیچوٹری ریگولیٹری آرڈر (ایس آر او) جاری کیا تھا جس میں پاکستان کمیشن آف انکوئری ایکٹ 1965 کے سیکشن 3 ون کے تحت کمیشن کے لیے 3 افراد کا نام دیا تھا۔چیف جسٹس کی جانب سے وزارت قانون کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ جب تک مناسب قانون سازی نہیں ہوتی سپریم کورٹ پاناما لیکس پر کمیشن نہیں بناسکتی۔جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے قانون سازی کی جائے، کیونکہ ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز )کے حتمی فیصلے تک جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جاسکتا۔

اپنے خط میں چیف جسٹس کا مزید کہنا ہے کہ تحقیقات کے لیے شریف خاندان کے افراد کے نام بھی نہیں بتائے گئے۔واضح رہے کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کی آف شور کمپنیز کے انکشاف کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا، بعدازاں اپوزیشن جماعتیں پاناما پیپرز لیکس میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کی غرض سے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر متفق ہوئیں۔

اپوزیشن جماعتیں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن کی تشکیل چاہتی ہیں، جس کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان کریں۔اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ کمیشن پہلے وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کے خلاف 3 ماہ کے اندر تحقیقات کرے۔جس کے بعد پاناما لیکس میں شامل دیگر پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات کا اغاز کیا جائے، جس میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔2 روز قبل اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں وزیراعظم کے لیے ایک سوالنامہ تیار کیا گیا تھا جس میں ان سے لندن میں موجود جائیدادوں، آف شور کمپنیز اور ٹیکس کی ادائیگی کے حوالے سے 7 سوالات کا جواب مانگا گیا تھا۔