کراچی عروس البلاد اور ملک کی اقتصادی شہہ رگ ہے ۔کراچی کے عوام کا حق ہے کہ یہاں امن قائم ہو، لیاقت بلوچ

ملک کے اندر اخلاقی ،سیاسی ،نظریاتی اور مالی ہر طرح کے کرپشن کا خاتمہ ہو ۔کراچی میں عوام کے انتخاب کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کا سلسلہ بھی بند ہو نا چاہئے

جمعرات 12 مئی 2016 23:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مئی۔2016ء) جماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کراچی عروس البلاد اور ملک کی اقتصادی شہہ رگ ہے ۔کراچی کے عوام کا حق ہے کہ یہاں امن قائم ہو۔12مئی کے مجرموں کو منظر عام پر لاکر ان کے خلاف کاروائی کی جائے ۔کراچی کے عوام کو انتخابی دہشت گردی سے بھی نجات دلائی جائے تاکہ وہ اپنی آزاد مرضی سے اپنی حقیقی قیادت منتخب کر سکیں ۔

کراچی سمیت ملک کے حالات کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ آئین کی بالا دستی اور قانون کی حکمرانی ہو ۔ملک کے اندر اخلاقی ،سیاسی ،نظریاتی اور مالی ہر طرح کے کرپشن کا خاتمہ ہو ۔کراچی میں جس طر ح عوام کے انتخاب کے حق پر ڈاکہ ڈالا جا تا ہے اس کا سلسلہ بھی بند ہو نا چاہیئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز ادارہ نور حق میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت ’’سانحہ 12مئی ۔

(جاری ہے)

کراچی لہو لہو ‘‘ کے مو ضوع پر منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے صدارتی خطاب کر تے ہوئے کہا ۔کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن،کراچی بار کونسل کے سابق صدر نعیم قریشی ،مسلم لیگ ن کے رہنماء طارق نذیر،جمعیت علمائے پاکستان کے رہنماء صدیق راٹھور،جمعیت علمائے اسلام(س)کے رہنماء حافظ احمد علی ،جماعۃ الدعوۃ کراچی رہنماء ڈاکٹر مزمل ہاشمی،جمعیت علمائے اسلام (ف)کے رہنماء مولاناعمر صادق،جمعیت علماء پاکستان کے رہنماء مستقیم نورانی ، پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماء بشارت مرزا،نظام مصطفےٰ پارٹی کے الحاج رفیع، اسلامک لائرز فورم کراچی کے صدر عبدالصمد خٹک ایڈوکیٹ ،تحریک بیداری عوام کے رہنماء رفعت اعوان ایڈوکیٹ،مرکزی جمعیت الحدیث کے سید عامر نجیب اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز نے ادا کیے ۔

آل پارٹیز کانفرنس میں متفقہ طور پر سانحہ 12مئی اور بنگلہ دیش میں مطیع الرحمن نظامی کو پھانسی دینے کے حوالے سے قراردادیں بھی منظور کی گئی ۔کانفرنس میں لیاقت بلوچ نے بنگلہ دیش میں امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مطیع الرحمن نظامی سمیت شہید ہو نے والے دیگر قائدین اور کارکنوں کے لیے دعائے مغفرت اور درجات کی بلندی اورجدو جہد میں شریک کارکنوں اور قائدین کے لیے صبر واستقامت اور کامیابی کی دعا کرائی ۔

کانفرنس میں 12مئی 2007ء کے سانحہ کے حوالے سے ایک ڈاکیو مینٹری بھی دکھا ئی گئی جس میں ریاستی جبر و تشدد کے شکار پر امن اور نہتے شہریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم کی داستان پیش کی گئی ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ آج فوج کے لیے عوام کے اندر جو عزت اوراحترام پیدا ہو ا ہے اس کی وجہ یہ ہے موجودہ فوجی قیادت نے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ ماضی کے اس راستے سے مختلف ہے ،جب ملک کے اندر چار مرتبہ فوجی قیادت نے آئین سے ماورا اقدامات کیے ۔

فوج نے ماضی کے رویے پر نظر ثانی کر کے جو راستہ اختیار کیا ہے اس کا تسلسل جاری رہنا چاہیئے ۔لیاقت بلوچ نے کہاکہ 12مئی 2007ء کو میں کراچی میں موجود تھا ہم جس طرف بھی جاتے تھے فائرنگ اور گولیاں چل رہی تھی ۔شہر میں جگہ جگہ راستے بند تھے ۔50انسان شہید کیے گئے ۔درجنوں افراد زخمی ہوئے ،خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنا یا گیا ۔فوجی آمر نے آئین سے ماورا اقدامات کیے تو یہ تحریک چلی تاکہ عدلیہ بحال ہو اور قانون کی حکمرانی ہو ۔

کراچی میں بے شمار سانحات ہو ئے ۔12مئی ،9اپریل ۔سانحہ عاشورہ و سانحہ نشتر پارک ہو ا لیکن کسی بھی سانحے کے مجرموں کو سزا نہیں ملی۔اگر ان سانحات کے قاتلوں کو سزا دی گئی ہو تی تو کراچی کا یہ حال نہ ہو تا جو اس شہر کا حال ہو ا ہے ۔بنگلہ دیش میں انسانیت کا خون کیا گیا ہے ۔مطیع الرحمن نظامی سمیت دیگر کئی قائدین کو پھانسی دیدی گئی ہے ۔ہم نے سعودی عرب ،ترکی ،قطر ،اور بعض دیگر ممالک سے بھی اس مسئلے پر بات کی مگر ہرجگہ سے یہ بات سامنے آئی کہ حکومت ِ پاکستان تو اس پر کچھ نہیں کر رہی ہم کیا کریں۔

بھارت ایک منصوبے کے تحت بنگلہ دیش میں اپنا ایجنڈا بڑ ھا رہا ہے ۔ہم نے بنگلہ دیشی حکومت کے رویے کے حوالے سے وزارت داخلہ میں بھی بات کی مگر کوئی سنجیدہ اور ٹھوس حکمتِ عملی نہیں بنائی گئی ہے۔ہم نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے بھی بات کی کہ آخر 12مئی کے حوالے سے کوئی حکمتِ عملی کیوں نہیں اختیار کی گئی ۔وکلاء نے آزاد عدلیہ اور قانونی حکمرانی کے لیے تحریک چلائی تھی ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 12مئی 2007ء سے قبل 12مئی 2004ء کا دن بھی کراچی کی تاریخ کا سیاہ دن ترین دن ہے۔ جب NA-246کے ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم نے عوامی مینڈیٹ کا گلا گھونٹا اور اس دن 9قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں ۔جماعت اسلامی کے ان 9کارکنوں کے قاتلوں کو بھی آج تک گرفتار نہیں کیا گیا ۔جماعت اسلامی نے ہمیشہ قر بانیاں دی ہیں ۔ہم نے بنگلہ دیش میں بھی قر بانیاں دی ہیں اور مکتی باہنی کے مقابلے میں جانیں دی ہیں ۔

جما عت اسلامی کے کارکنوں نے ہتھیار نہیں ڈالے اور بھارت کی فوج سے مقابلہ کیا ۔12مئی 2007ء کے دن بھی کراچی میں آگ اور خون کا خونی کھیل کھیلا گیا ۔ہمار ا مطالبہ ہے کہ 12مئی 2004ء اور2007ء دونوں سانحات کی تحقیقات کرائی جائے ۔اگر ’’را‘‘ کے ایجنٹ آج شہر میں موجود ہیں تو ان کے خلاف سخت کاروئی کی جائے ۔لوگوں کو صاف کر کے اور ڈرائی کلین کر کے دوبارہ سامنے نہ لایا جائے ۔

چیف جسٹس جن کی بحالی کے لیے قوم نے تحریک چلائی ان ہی چیف جسٹس نے کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی ۔بلکہ ان کی سر پرستی کی آج وہ چیف جسٹس نہیں ہیں لیکن ان کے لیے آج بھی یہ سوال ہے جن کا جواب ان کے ذمہ ہے ۔اب موجود ہ چیف جسٹس کا فرض ہے کہ ان سانحات کی تحقیقات کرائی جائے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا یا جائے اورمظلوموں کو انصاف فراہم کیا جائے۔

۔ نعیم قریشی نے کہا کہ اس تحریک میں وکلاء ہر اول دستہ تھے اور اسی تحریک کے نتیجے میں بڑی پارٹیوں کے جلا وطن رہنماء واپس آئے اور ان پارٹیوں نے حکومت کی لیکن افسوس کہ 12مئی کے سانحہ اور سانحہ نشر پارک کے قاتلوں کو آج تک کسی نے گرفتا ر نہیں کیا اور مظلوموں کو انصاف نہیں مل سکا ۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی حکومت کی مذمت کر تے ہوئے حکومت ِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ مطیع الرحمن نظامی سمیت دیگر قائدین کو پھانسی دیئے جانے کے معاملے پر وہ سخت احتجاج کر ے اور اس مسئلے کو عالمی سطح پر اُٹھائے ۔

طارق نذیر نے کہا کہ12مئی ،9اپریل اور 12ربیع الاول کے سانحات کراچی کے شہری کبھی نہیں بھول سکتے ۔آج تک ان سانحات میں ملوث عناصر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔ان سانحات کی ترجیحی بنیادوں پر تحقیقات کرائی جائے ۔ صدیق راٹھور نے کہا کہ آج ملک کے اندر جو بھی خرابی ہے وہ فوجی ڈکٹیروں کی وجہ سے ہیں ۔مظلوم کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا ۔

خون خود بولتا ہے ۔خون کی پکار اور آواز کو کوئی نہیں دبا سکتا ۔اس سانحے کے شہداء کے لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں ۔ حافظ احمد علی نے کہا کہ 12مئی کو جن لوگوں پر ظلم ڈھا یا گیا ان پارٹیوں کی آج حکومت ہے ۔ان پارٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ اس میں ملوث عناصر کو بے نقاب کریں اور قاتلوں کو ان کے انجام تک پہنچائیں ۔جنرل راحیل شریف سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ وہ مظلوموں کو انصاف دلا نے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔

ڈاکٹر مزمل ہاشمی نے کہا کہ ملک کے تمام مسائل اور بحران کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ملک کو اس کی نظر یاتی اساس سے محروم اور دور کر دیا گیا ہے ۔بنگلہ دیش میں نظر یہ پاکستان کے تحفظ کے جرم میں لوگوں کو نشانہ بنا یا جا رہا ہے اور مطیع الرحمن نظامی سمیت کئی قائدین کو پھانسی دیدی گئی۔ مولاناعمر صادق نے کہا کہ ہمار مطالبہ ہے کہ 12مئی کے سانحے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار پہنچا یا جائے ۔

مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لا یا جائے۔سید عامر نجیب نے کہا کہ سانحہ 12مئی کراچی میں گزشتہ 30سالوں سے جاری تشدد کا ہی ایک تسلسل تھا ۔کراچی کو 12مئی کو ہی خون میں نہیں نہلا یا گیا تھا اس سے قبل بھی شہریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے ہیں ۔اس میں حکومت اور حکومتی جماعتیں براہ راست شریک ہیں ۔ مستقیم نورانی نے کہا کہ افسوس اور شکوہ ان قوتوں سے ہیں جو ایسی قوتوں کو پالتے ہیں اور ان کی سر پرستی کر تے ہیں ۔

راکے ایجنٹ آکر کیوں اتنی بڑی تعداد میں پیدا ہو گئے اور توانا ہو تے رہے ۔مولانا شاہ احمد نورانی نے اس شہر میں اس فتنے کے خلاف بہت پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یہ فتنہ اس شہر کو تباہ و برباد کر دے گا ۔ بشارت مرزا نے کہا کہ اس دن پورے شہر میں ظلم و ستم کی بدترین مثال قائم کی گئی ۔دہشت گردوں نے پُر امن عوام پر گولیاں برسائیں لیکن اسی دن رات کو جنرل پرویز مشرف نے مُکا لہرا کر کہا کہ کراچی میں سب نے میری طاقت کو دیکھ لیا لیکن افسوس کا مقام تو یہ بھی ہے خود چیف جسٹس نے بھی عدالتِ عظمیٰ کی طرف سے اس کے خلاف کوئی سوموٹو ایکشن نہیں لیا۔

الحاج رفیع نے کہا کہ ہم آج بنگلہ دیش میں مطیع الرحمن نظامی کی پھانسی پر بنگلہ دیشی حکومت کی شدید مذمت کر تے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ بنگلہ دیش سے سخت احتجاج کرے ۔انہوں نے کہا کہ 12مئی کو ظلم و ستم کے شکار 50افراد سے خون کا حساب حکمرانوں کو دینا ہو گا ۔9سال ہو گئے قاتلوں کو کیفرکردار تک نہیں پہنچا یا گیا ۔عبدالصمد خٹک ایڈوکیٹ نے کہا کہ وکلاء کی تحریک بنیادی طور پر قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے تھی اور 12مئی کو چیف جسٹس افتخار احمد چوہدری کے استقبال کے لیے نکلنے والوں پر گولیاں بر سائی گئیں اور پورا شہر بند کر دیا گیا ۔

جمہوریت ،آزادعدلیہ اور قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی ۔ رفعت اعوان ایڈوکیٹ نے کہا کہ 12مئی 2007ء کا دن کراچی ہی نہیں بلکہ ملک کی تاریخ کا ناقابلِ فراموش دن ہے ۔جس دن کراچی کے معصوم شہریوں بالخصوص وکلاء کو عدلیہ ی آزادی اور قانون کی حکمرانی کی جد و جہد کی سزاد دی لیکن افسوس کہ آج تک اس کی تحقیقات کے لیے کوئی کمیشن نہیں بنا یا گیا ۔

متعلقہ عنوان :