سندھ پولیس کو مضبوط بنایا جائے اور اس ضمن میں صوبے بھر میں 20 ہزار پولیس اہلکار بھرتی کئے جائیں گے، اپیکس کمیٹی سندھ

8855 درینی مدارس رجسٹرڈ ہوچکے ہیں اور مزید 1178 مدارس کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا کہ 10 ہزار گھوسٹ مدارس کا پتہ چلایا گیا ہے، وزیر خزانہ اپیکس کمیٹی نے موجودہ صورت حال پر اطمینان کا اظہار کیا اور کراچی شہر میں پائیدار امن کے لئے نئی حکمت عملی وضع کرنے کا فیصلہ کیا

جمعرات 12 مئی 2016 22:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مئی۔2016ء اپیکس کمیٹی سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ سندھ پولیس کو مضبوط بنایا جائے اور اس ضمن میں صوبے بھر میں 20 ہزار پولیس اہلکار بھرتی کئے جائیں گے۔ ان میں سے صرف کراچی میں 8 ہزار پولیس اہلکاروں کی بھرتی ہوگی۔ ان پولیس اہلکاروں کی تربیت پاک فوج کرے گی۔ یہ فیصلہ جمعرات کو اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت چیف منسٹر ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، قائم مقام چیف سیکریٹری رضوان میمن، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم دین بلو، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپیکس کمیٹی نے موجودہ صورت حال پر اطمینان کا اظہار کیا اور کراچی شہر میں پائیدار امن کے لئے نئی حکمت عملی وضع کرنے کا فیصلہ کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے 20 ہزار پولیس اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری دی جن میں سے 8 ہزا راہلکار کراچی میں بھرتی ہوں گے۔ کور کمانڈر کراچی نے کہا کہ ان پولیس اہلکاروں کی پاک فوج سے تربیت کے لئے وہ ضروری انتظامات کریں گے۔ ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ نے اپنی فورسز کی کارکردگی کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کیا اور ان کے مسائل اور درپیش چیلنجز کی نشاندہی کی۔

اپیکس کمیٹی نے مسائل کے حل اور چیلنجز سے نمٹنے کی نئی حکمت عملی وضع کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری کے واقعات میں کمی ہوئی ہے۔ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات میں 80 فیصد کمی ہوئی ہے۔ ہر ماہ 80 سے 100 افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوتے تھے لیکن اب ٹارگٹ کلنگ کا بمشکل ہی کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے۔ اسی طرح بھتہ خوری کے واقعات میں 85 فیصد اور اغواء کے واقعات میں 90 فیصد کمی ہوئی ہے۔

2013ء میں اغواء کے 1774 واقعات رپورٹ ہوئے تھے اور 2016ء کے پہلے 5 ماہ میں صرف 13 واقعات رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ اجلاس کو بتایا کہ پنجاب میں چھوٹو گینگ کے خلاف جب آپریشن شروع ہوا تو سندھ رینجرز نے سندھ پنجاب اور سندھ بلوچستان سرحد پر سخت چیکنگ شروع کردی۔ دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ وہاں چوکیاں بھی قائم کی گئیں، جہاں سے دہشت گردوں کے داخلے کا امکان تھا۔

اپیکس کمیٹی نے یہ بات نوٹ کی کہ کراچی شہر میں امن وامان بحال ہونے کی وجہ سے کراچی میں پراپرٹی کی قیمتوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ رمضان المبارک میں کراچی کی مارکیٹس میں 70 ارب کی خریداری ہوئی۔ 14 اگست کے موقع پر 5 ارب روپے کے پرچم اور جھنڈیاں فروخت ہوئیں اور صنعت وتجارت کی افزائش ہوئی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپیکس کمیٹی کو بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی 10 عدالتوں کے قیام کا عمل تقریباً مکمل ہوچکا ہے۔

6 عدالتیں کراچی سینٹرل جیل میں قائم کی جارہی ہیں، ان کی عمارتیں جون 2016ء تک مکمل ہوجائیں گے اور جولائی میں یہ عدالتیں کام شروع کردیں گی۔ سندھ ہائی کورٹ نے اپنی لاء ٹیم مقرر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جو ان 10 عدالتوں کے ججوں کا تقرر کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ انہوں نے 200 پراسیکیوٹرز کی تقرری کی منظوری دے دی ہے۔ ا نہوں نے اپیکس کمیٹی کیے اصرار پر وزیر قانون سے کہا کہ وہ ابتدائی طور پر 6 ماہ کے لئے ان پراسیکیوٹرز کا تقرر کریں۔

اسی اثناء میں سندھ پبلک سروس کمیشن سے بھی ان کی تقرری ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی سفارش پر بھرتی کی اجازت نہیں دوں گا۔ بھرتیاں صرف میرٹ پر کی جائیں۔ اپیکس کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ آئی جی سندھ پولیس اپنے جی ایس ایم کو 34 لوکیٹرز تک اپ گریڈ کریں۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ 34، جی ایس ایم لوکیٹرز کی خریداری کے لئے وفاقی حکومت این او سی جاری نہیں کررہی ہے۔

اس پر وزیراعلیٰ، گورنر سندھ، کور کمانڈر کراچی نے یقین دہانی کرائی کہ وہ سندھ پولیس کو جدید ترین آلات فراہم کرنے کے لئے اپنی کوششیں کریں گے۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ 10 ایم پی کے نئے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے لئے 1.76 ارب روپے درکار ہوں گے۔ اپیکس کمیٹی نے انہیں کہا کہ وہ اس ضمن میں چیف سیکریٹری اور سیکریٹری محکمہ خزانہ سندھ کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کریں۔

وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ پولیس کو فنڈز کی فراہمی کے لئے وہ اپنے محکمہ کو ضروری ہدایات جاری کریں گے۔ اجلاس کو بتایا کہ 8855 درینی مدارس رجسٹرڈ ہوچکے ہیں اور مزید 1178 مدارس کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا کہ 10 ہزار گھوسٹ مدارس کا پتہ چلایا گیا ہے۔ یہ تصدیق تب ہوئی، جب 7724 مدارس کا جیوٹیگ کیا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سندھ پنجاب اور سندھ بلوچستان سرحد پر قائم رینجرز کی چوکیوں کو تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گے۔

ان چوکیوں پر پولیس، انسداد منشیات کے اداروں، ایکسائز اور نادرا کو بھی جگہیں فراہم کی جائیں گی تاکہ ہر فرد اور ہر گاڑی کی الیکٹرونک اور ڈیجیٹل آلات سے چیکنگ ہوسکے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسپیشل برانچ، سی ٹی ڈی، ٹریننگ سینٹرز اور کراچی پولیس کو ضروری آلات، گاڑیاں، نفری اور تربیت فراہم کرکے انہیں مضبوط کیا جائے گا۔ اپیکس کمیٹی نے اس بات کی بھی منظوری دی کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہید اہلکاروں کے ورثاء کو فی کس 60 لاکھ (6 ملین) روپے معاوضہ اور 2 نوکریاں دی جائیں۔

اپیکس کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ پولیس کو ہر حال میں مضبوط بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے پولیس اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کے لئے بینی وولینٹ اینڈ ویلفیئر فنڈ قائم کرنے کی بھی منظوری دی۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے فرانزک لیبارٹری کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ نادرا سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ کریمنلز کے خاندانی ریکارڈ تک پولیس کو رسائی فراہم کرے۔

ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے اجلاس کو بتایا کہ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کا سوفٹ ویئر تیار کیا ہے، جس کے ذریعے لاڑکانہ اور سکھر ڈویژنز کا ڈیٹا مرتب کیا گیا ہے۔ اس ڈیٹا میں مدارس، این جی اوز، چرچ، مساجد، امام بارگاہوں، جرائم پیشہ افراد، مفرور ملزمان کے بارے میں معلومات موجود ہیں اور ان کی نادرا سے بھی تصدیق کی جاسکتی ہے۔

کراچی اور دیگر ڈویژنز کے لئے بھی اسی طرح کے سوفٹ ویئر تیار کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے سندھ پولیس کو اس سوفٹ ویئر تک رسائی کی پیش کش کی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ انٹیلی جنس سسٹم کو مزید مضبوط کیا جائے تاکہ رمضان المبارک کے دوران جبری فطرہ اور زکوٰۃ کی وصولی کو روکا جاسکے۔ اپیکس کمیٹی نے آئی جی سندھ سے کہا کہ وہ پاک چین اقتصادی راہداری پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی سیکورٹی کے لئے خصوصی فورس تشکیل دیں۔

2 ہزار سابق فوجیوں پر مشتمل یہ فورس تشکیل دی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرز، پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کی اجتماعی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کور کمانڈر اور گورنر سندھ کی نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور کراچی آپریشن کو کامیاب بنانے میں معاونت کی بھی تعریف کی۔

متعلقہ عنوان :