وزارت خزانہ کی طرف سے بجلی پیداواری کمپنیوں کو 480 ارب روپے کی براہ راست ادائیگی ہائیکورٹ میں چیلنج

عدالت نے وزارت خزانہ، وفاقی حکومت، گورنر سٹیٹ بینک، آڈیٹر جنرل اور اکاؤنٹنٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا

جمعرات 12 مئی 2016 22:15

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مئی۔2016ء) وزارت خزانہ کی طرف سے بجلی پیداواری کمپنیوں کو 480 ارب روپے کی براہ راست ادائیگی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا،فاضل عدالت نے وزارت خزانہ، وفاقی حکومت، گورنر سٹیٹ بینک، آڈیٹر جنرل اور اکاؤنٹنٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کے روبرو درخواست گزار عابد نذیر سیال ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ حکومت بے کنٹرولر جنرل اکاؤنٹس آرڈیننس دوہزار ایک کی دفعہ پانچ میں ترمیم کرتے ہوئے وزارت خزانہ کو کسی بھی قسم براہ راست ادائیگی کا اختیار دیا جس کے بعد وزارت خزانہ نے براہ راست گورنر سٹیٹ بنک کو حکم دیا کہ بجلی کی پیداواری کمپنیوں کو 480ارب روپے ادا کئے جائیں۔

(جاری ہے)

عوام کے ٹیکسوں کے پیسے میں سے اتنی بڑی رقم کسی کو ادا کرنا آئین کی روح، آئین کے آرٹیکل ایک سو انہتر اور ایک سو اکہتر کی خلاف ورزی ہے، آئین کے مطابق کسی بھی بڑی رقم کی سرکاری ادائیگی کیلئے قبل از وقت آڈٹ لازمی ہے لیکن 480ارب روپے کی ادائیگی سے قبل کوئی آڈٹ نہیں کیا گیا جبکہ آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں اس ادائیگی میں کرپشن کی نشاندہی کی ہے۔

درخواست گزار کی جانب سے استدعا ہے کہ کنٹرولر جنرل اکاؤنٹس آرڈیننس میں ترمیم غیر آئینی قرار دی جائے، وزارت خزانہ کو براہ راست ادائیگیوں کا حکم دینے اور سٹیٹ بینک کو وزارت خزانہ کے احکامات پر عملدرآمد سے روکا جائے۔ انہوں نے مزید استدعا کی کہ نیب کو چار سو اسی روپے کی ادائیگی میں کرپشن کی انکوائری کا حکم دیا جائے۔ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے وزارت خزانہ، وفاقی حکومت، گورنر سٹیٹ بینک، آڈیٹر جنرل اور اکاؤنٹنٹ جنرل سے 24جون تک جواب طلب کر لیا ۔

متعلقہ عنوان :