جماعت اسلامی کے نمائندو ں کو پھانسیاں، بنگلہ دیش 1974 کے معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے،سراج الحق

پاکستان کو غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یو این او میں اپنا مضبوط موقف بیان کرنا ہو گا بنگلہ دیش میں قید 163 جرنیلوں کو واپس رہائی دلانا ہو گی ،میڈیا سے بات چیت

جمعرات 12 مئی 2016 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 مئی۔2016ء) بنگلہ دیش 1974 کے معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس کے تحت جماعت اسلامی کے نمائندوں کو پھانسیاں دیجا رہی ہیں پاکستان کو غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یو این او میں اپنا مضبوط موقف بیان کرنا ہو گا اور بنگلہ دیش میں قید 163 جرنیلوں کو واپس رہائی دلانا ہو گی ان خیالات کا اظہار سینیٹر سراج الحق امیر جماعت اسلامی نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا سراج الحق نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مطیع الرحمان کی پھانسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وقت آ گیا ہے کہ اس مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے مطیع الرحمان کو اس لئے پھانسی دی گئی کہ اس نے 1971 میں پاکستان کے ساتھ دیا تھا اور مطیع الرحمان نے عدالت میں واضح کیا کہ اس وقت پاکستان ایک تھا اور میں نے آئین اور ملک کے ساتھ دیا ہے لیکن پھر بھی اس کو پھانسی دے دی گئی ہے عالمی دنیا نے مانا ہے کہ مطیع الرحمان کی پھانسی میں قانون کے تقاضے پورے نہیں کئے ہیں وزارت داخلہ نے شہید کے حق میں مذمتی بیان کے سوا کچھ نہیں کیا ہم ترک حکومت کے شکرگزار ہیں جس نے احتجاجاً بنگلہ دیش سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے اور عوام نے پورے ملک میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کر کے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم ایک ہیں اور اپنے 1971 کے ہیروز کے ساھ کھڑے ہیں حکومت کو سوچنا ہو گا کہ اگر بنگلہ دیش کی جیلوں میں قید 163 جرنیلوں کے خلاف مقدمات عدالتوں میں چلائے گئے اور ان کو پھانسیاں بھی دی گئیں تو ملک کی کیا عزت رہے گی ۔