کراچی میں شناختی کارڈز کے حوالے سے صورتحال انتہائی سنگین شکل اختیار کرگئی ہے،خواجہ اظہار الحسن

تین لاکھ خاندانوں کے شناختی کارڈز التواء کا شکار ہیں،تاخیر سبب وفاقی حکومت بن رہی ہے،ڈی جی نادرا سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعرات 12 مئی 2016 19:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مئی۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ کراچی میں شناختی کارڈز کے حوالے سے صورتحال انتہائی سنگین شکل اختیار کرگئی ہے،تین لاکھ خاندانوں کے شناختی کارڈز التواء کا شکار ہیں اس میں تاخیر سبب وفاقی حکومت بن رہی ہے،میں وفاقی وزیر داخلہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کراچی میں نادراکے حوالے سے درپیش مسائل کو ترجیہی بنیادوں پر حل کریں یہاں نادرا کو عملے کی کمی کا سامنا ہے اس لئے ہنگامی بنیادوں پر تقرریاں کی جائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز نئے ڈی جی نادرااحمد خٹک سے ارکان سندھ اسمبلی کے وفد کے ہمراہ ملاقات کے دوران کیا ، اس موقع پر ان کے ساتھ ایم پی اے ریحان ظٖفر، شازیہ جاوید،اور سیف الدین خالد بھی تھے۔

(جاری ہے)

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ میں نے نئے ڈی جی نادارااور سبکدوش ہونے والے ڈی جی نادرا سے ملاقات کی اور انھیں کراچی میں شناختی کارڈ کے حوالے سے سنگین صورتحال اور اپنے تحفظات کے حوالے سے آگاہ کیا اس سلسلے میں ڈی جی نادرانے بعض تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جن میں نادرا کے عمارتوں کی ناقص حالت، گرمی میں شناختی کارڈز کے حصول کے لئے مشکلات کا سامنا، کمپیوٹرز کی خراب حالت شامل ہے، ہمیں ڈی جی نادرا نے بتایا ہے کہ کراچی میں نادرا کے 6نئے میگا سینٹرز قائم کئے جارہے ہیں جس سے ہزاروں لوگوں کو شناختی کارڈز کے سلسلے میں سہولت حاصل ہوگی، انہوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز نے بعض معاملات میں معذوری ظاہر کی ہے جن میں لاکھوں شناختی کارڈز جو التواء کا شکار ہیں اور عملے کی کمی کا سامنا ہے اس مسئلے کے حل کی ذمے داری وفاقی حکومت کی ہے ۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ میں وفاقی وزیر داخلہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کراچی میں نادرا کے حوالے سے درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کروائیں کیوں کہ نادرا ان کی وزارت میں شامل ہے۔ا نھوں نے کہا کہ تین لاکھ خاندانوں کے شناختی کارڈز التواء کا شکار ہیں جس سے شناختی کارڈز کے حوالے سے صورتحال نہایت سنگین ہوگئی ہے اور ا یسے لوگوں کے شناختی کارڈز بھی التواء کا شکار ہیں جو اس سے قبل دو تین بار شناختی کارڈ بنواچکے ہیں، المیہ یہ ہے کہ اسپیشل برانچ کے لوگ 25ہزارر روپے رشوت لیکرپاکستانی ہونے کا سرٹیفکیٹ دے رہے ہیں۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے بلدیہ ٹاؤن اور اورنگی ٹاؤن کے لئے ایس او پی جاری کیا ہے یہ کیوں جاری کیا گیا ہے وفاقی حکومت نے اس کے احکامات کیو ں دیئے ہیں اس کے حوالے سے ڈی جی نادرا منتخب نمائندوں کو کچھ بتانے سے قاصر ہیں انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہری پاکستانی شناختی کارڈز کے لئے کہاں جائیں کیا نھیں ملک سے باھر بھیجا جائے گا یا جیلوں میں ڈالا جائے گا، خدا راء کراچی کے شہریوں کا شناختی کارڈ کے حوالے سے مسئلہ فوری حل کیا جائے ، بڑی تعداد میں لوگوں کوکوئی نہ کوئی آبجیکشن لگا کر واپس بھجوادیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ڈی جی نادرا سے ملاقات میں یہ بات سن کر خوشی ہوئی ہے کہ ہزاروں افغانیوں کے شناختی کارڈز نہیں بنائے گئے لیکن نادرا والے یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ کیاہزاروں افغانیوں کے شناختی کارڈز منسوخ بھی کئے گئے ہیں یا نہیں ۔

متعلقہ عنوان :