پاراچنار ،فائرنگ کے واقعہ کے بعد انتظامیہ نے بازار ،تعلیمی ادارے بند کردیئے

جمعرات 12 مئی 2016 16:41

پاراچنار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مئی۔2016ء) پاراچنار میں فائرنگ کے واقعہ کے بعد انتظامیہ نے بازار اور تعلیمی ادارے بند کردیئے ،تحریک حسینی کی جانب سے واقعہ کیخلاف تین روزہ سو گ کا اعلان کیا گیا ہے۔بدھ کے روز پاراچنار میں ہونے والے جلسے میں پشاور سے آنے والے علماء کو شرکت کی اجازت نہ دینے کے خلاف تحریک حسینی کی جانب سے مین روڈ پر دھرنا دیا گیا- مظاہرین کومنتشر کرنے کیلئے آنسو گیس لاٹھی چارج کی گئی اور فائرنگ کے واقعات میں تین افراد جان بحق گیارہ زخمی ہوگئے تھے جان بحق افراد کی تدفین کردی گئی واقع کے بعد انتظامیہ نے پاراچنار شہر کے تعلیمی ادارے بند کردیئے ہیں اور پاراچنار میں گاڑیوں کے داخلے پر پاپندی کی وجہ سے شہر میں غیر اعلانیہ کرفیو کی صورتحال رہا جبکہ صبح دس بجے بعد باقاعدہ طورپر بازار بند کرنے کا اعلان کیا گیا جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔

(جاری ہے)

تحریک حسینی نے واقع کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے میڈیا سے بات چیت کرتے ہو سابق سینٹر علامہ عابد الحسیی اور تحریک حسینی کے سربراہ مولانا منیر حسین جعفری نے کہا کہ اپنے جائز مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والوں پر فائرنک ظالمانہ اور غیر منصفانہ اقدام ہے اور نہتے مظاہرین کے قتل کے خلاف تین روز ہ سوگ منایا جارہا ہے علماء نے اعلان کیا کہ مظاہرین کے جو مطالبات ہیں اس سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے ، علماء نے کہا کہ مذہبی رسومات میں کسی کی مداخلت برداشت نہیں کرینگے اور اپنے جائز مطالبات اور مسائل کیلے ہر صورت میں اواز اٹھائینگے ،علماء نے کہا کہ علاقے میں طالبان کھلم کھلا نقل وحرکت کررہے ہیں جسے عوام میں شدید اشتعال پایا جاتاہے علماء نے مظاہرین پر فائرنگ کے واقے کی اعلی سطح تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے دوسرے جانب فرنٹیر کور اور پولیٹیکل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جانی نقصان مظاہرین کی فائرنگ سے ہوئی ہیں اورگرفتار کئے گئے 47 افراد سے تحقیقات جاری ہیں علماء کو جلسے میں شرکت کی اجازت نہ کرنے کے حوالے سے انتظامیہ اور فرنٹیر کور کا کہنا تھا کہ انہیں انفارمیشن ملی تھی کہ جلسے میں علماء اشتعال انگیز تقاریر کرینگے جسے علاقے میں امن امان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا تھا ۔

متعلقہ عنوان :