بجٹ2016-17 پنجاب میں پائیداراقتصادی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو مدنظررکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا‘ ملک اقبال چنٹر

جمعرات 12 مئی 2016 16:39

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مئی۔2016ء) وزیر کو آپریٹو ملک محمد اقبال چنڑ نے کہا ہے کہ بجٹ2016-17 پنجاب میں پائیداراقتصادی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو مدنظررکھتے ہوئے ترتیب دیا گیاہے جن میں توانائی کابحران، سکیورٹی کی کمی اور تربیت یافتہ افرادی قوت کا فقدان شامل ہیں، بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ جو صنعت کار سے لے کر مزدور اور ملازمت پیشہ افراد سے لے کر دوکاندار تک کے روزگار کو متاثر کررہاہے ہماری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے اس ضمن میں وفاقی حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو تیز تر کرنے کے لیے سولر، کول ونڈاور گیس پاورپروجیکٹس پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے اس مقصد کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ میں لائاینڈ آرڈر کی صورتحال کو بہتر بنانے اور عام آدمی کے ساتھ ساتھ اندرونی و بیرونی سرمایہ کاروں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے جدید حفاظتی آلات اور پولیس فورس میں اضافے کے علاوہ تھانہ کلچر میں تبدیلی کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کا دائرہ کار بڑھایا جارہاہے بڑھتی ہوئی آبادی کو افرادی قوت میں تبدیل کرنے کے لیے نوجوانوں کو ایسی ٹریننگز دی جائیں گی جن کی اس وقت عالمی منڈی میں ڈیمانڈ ہے اس سے جہاں بیروزگاری میں کمی آئے گی وہاں فارغ التحصیل نوجوان نوکریوں کی تلاش میں وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنے ہنر کے استعمال سے اپنا روزگار خود پیدا کرنے کو ترجیح دیں گے۔

(جاری ہے)

مستحق افراد کو کاروبار کے آغاز کے لیے بلاسود قرض بھی فراہم کئے جائیں گے۔ تعلیم اور صحت جیسی بنیادی ضروریات تک آسان رسائی اور غریب عوام کو معیاری سہولیات کی مفت فراہمی کے لیے مذکورہ شعبوں میں ضروری اصلاحات متعارف کروائی جارہی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کے زرعی شعبہ کے ان نقائص کو دور کرنے کے لیے جو پیداوار کو متاثر کرتے ہیں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، معیاری ادویات کی فراہمی اورزرعی اجناس کی پیداوار میں کمی کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی تحقیق سے استفادہ کرتے ہوئے چھوٹے زمینداروں اور کسانوں کے مسائل کے حل پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔

صوبائی وسائل میں اضافے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی گئی ہے کہ غریب عوام پر محصولات کا مزید بوجھ نہ ڈالا جائے تاہم سہولیات کی فراہمی کہ لیے پہلے سے لاگو ٹیکسوں کی وصولی اور نادہندگان کی اصلاح کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جو یکطرفہ نہیں ہوں گے ان میں ٹیکس دہندگان کی شکایات کی دوری کو بھی یقینی بنایا جارہاہے جن میں بلا امتیاز کاروائی سمیت مزید سروسز کی ٹیکس نیٹ میں شمولیت بھی شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :