پاکستان ، تاجکستان، افغانستان اور کرغزستان کے رہنماؤں نے” کاسا1000 “ بجلی منصوبے کا آغاز کردیا،چاروں رہنماؤں کا منصوبے کو ترجیحی بنیاد پرعملی جامہ پہنانے پر اتفاق

جمعرات 12 مئی 2016 16:21

دوشنبے ۔ 12 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔12 مئی۔2016ء) پاکستان ، تاجکستان، افغانستان اور کرغزستان کے رہنماؤں نے جمعرات کو ”وسطی ایشیاء ، جنوبی ایشیا( کاسا1000) “ بجلی منصوبے کا مشترکہ طور پر آغاز کردیا اور اسے تمام متعلقہ ممالک اور ان کے عوام کی خوشحالی کیلئے یکساں اور باہمی طور پر سود مند قرار دیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف، افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور کرغزستان کے وزیراعظم جین بیکوف سورانبائی نے دارالحکومت دوشنبے سے تقریباً47کلومیٹر دور طورسنزادے شہر میں نصب عظیم الشان پاور ٹرانسمیشن ٹاور کے مقام پر منصوبے کا باضابطہ آغازکیا۔

کاسا1000 کے تحت پاکستان کو افغانستان کے راستے تاجکستان اور کرغزستان سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی جبکہ کل1300میگاواٹ میں سے افغانستان کو بھی 300میگاواٹ بجلی ملے گی ۔

(جاری ہے)

داتکا میں ذیلی سٹیشن کے ساتھ کرغزستان سے شروع ہونے والی ٹرانسمیشن لائن کے تاجکستان میں 4 ذیلی سٹیشن ہوں گے اور پھریہ افغانستان سے گزرتی ہوئی نوشہرہ میں کنورٹر سٹیشن کے ساتھ پاکستان پہنچے گی۔

چاروں رہنماؤں نے تقریب میں اپنے تقاریر میں منصوبے کو ترجیحی بنیاد پر جلد عملی جامہ پہنانے پر اتفاق کیا اورکہا کہ یہ منصوبہ وسطی ایشیاء اور جنوبی ایشیاء کے درمیان علاقائی ہم آہنگی کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپنے تصورکے کئی سال بعد کاسا1000 کے عملدرآمدی مرحلے میں داخل ہونے پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان، تاجکستان، کرغزستان اورافغانستان کے مابین شاندار تعاون کا مظہرہے ۔

انہوں نے اسے مجوزہ وسطی ایشیاء ، جنوبی ایشیائی علاقائی الیکٹرسٹی مارکیٹ (سی اے ایس اے آر ای ایم ) کو عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک اہم قدم قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کئی اقتصادی ، سماجی اورماحولیاتی فوائد کے علاوہ توانائی کی قلت کم کرنے اور روزگارکے مواقع اورتجارت میں بہتری کے حوالے سے چاروں ممالک کیلئے مفید ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مواصلاتی رابطہ خواہ فضائی یا ریل کے ذریعہ ہو علاقائی ہم آہنگی ، معیشت اورتجارتی ترقی اور عوامی روابط کیلئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے 6مئی 2016ء سے دوشنبے اورلاہور کے درمیان تاجک فضائی کمپنی سومون کی پروازوں کے آغاز کا خیرمقدم کیا جس سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان سفرمیں سہولت ہوگی بلکہ اقتصادی تعلقات اورسیاحت میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہارکیا کہ وہ دن دور نہیں جب جنوبی ایشیاء توانائی اورتجارتی راہداریوں کے ذریعہ وسطی ایشیاء کے ساتھ مکمل طور پرہم آہنگ ہوگا جس سے سماجی ترقی ہوگی اورخطے میں خوشحالی آئے گی ۔

وزیراعظم نے منصوبے پر عملدرآمد میں عالمی بینک ، اسلامی ترقیاتی بینک، یو ایس ایڈ ، برطانوی محکمہ برائے بین الاقوامی ترقی اور آسٹریلوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی معاونت کا بھی ذکر کیا۔تاجک صدرامام علی رحمانوف نے پاکستان، افغانستان اور کرغزستان کے رہنماؤں کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہارکیا کہ وسیع تر توانائی تعاون سے نہ صرف سماجی ، اقتصادی اور ماحولیاتی چیلنجز پر قابو پایا جاسکے گا بلکہ اس سے عوام کا معیار زندگی بھی بلند ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تاجکستان کے پاس موسم گرما میں اضافی بجلی پیدا ہوتی ہے اور اس وقت صرف 5فیصد استعمال کی جارہی ہے ان کا ملک جنوبی وسطی ایشیائی ریاستوں کو بجلی کی سہولت سے مستفید کرنے کا خواہاں ہے۔تاجک صدر نے کہا کہ کاسا1000ہمارے تاریخی روابط کی بحالی کی علامت ہے جیسا کہ ہم اپنی ریاستوں کے درمیان شراکت داری کا نیا ماڈل پیش کررہے ہیں۔

افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ کاسا1000 کے آغاز کا لمحہ ایک سنگ میل ہے جب چاروں ممالک 10 سال کے بعد اکٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں پل کا کردارا دا کرتے ہوئے خوشی محسوس ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ دہشت گردی کے چیلنج سے متاثرہ ایک علاقہ تعمیری اقتصادی ایجنڈے کی پیروی میں مخلص ہے۔ کرغز وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ سستی اور ماحول دوست توانائی کے ذریعہ کے طور پر بہت اہم ہے، امید ہے کہ اس کے نتیجہ میں علاقے کی اقتصادی ترقی ہوگی۔

متعلقہ عنوان :