پاناما پیپرز کی نیب سے انکوائری کروانے کی تجویز آئی تو فیصلہ کرینگے،اپوزیشن مجھ سے سوال جواب نہیں کرسکتی۔نواز شریف

پارلیمنٹ میں صرف پارلیمنٹ کی بات ہوگی،جوڈیشل کمیشن کی بات صرف جوڈیشل کمیشن کے سامنے کرونگا،کوئی سیاستدان خود کمیشن بننے کی کوشش نہ کرے،حزب اختلاف صرف سیاست کرنا چاہتی ہے،کا سا 1000 منصوبہ وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا کے ممالک کو آپس میں ملائیگا،منصوبے سے پاکستان کو 1000 میگا واٹ بجلی ملے گی۔وزیراعظم کی دوشنبے میں کاسا 1000 منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور وطن واپسی پر میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 12 مئی 2016 15:42

پاناما پیپرز کی نیب سے انکوائری کروانے کی تجویز آئی تو فیصلہ کرینگے،اپوزیشن ..

اسلام آباد( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12مئی۔2016ء) :وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں صرف پارلیمنٹ کی بات ہوگی،جوڈیشل کمیشن کی بات صرف جوڈیشل کمیشن کے سامنے کرونگا،حزب اختلاف صرف سیاست کرنا چاہتی ہے،اپوزیشن کو تحقیقات سے غرض نہیں ہے۔انہوں نے دورہ تاجکستان سے وطن واپسی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری دلی خواہش ہے کہ کمیشن جلد بن جائے۔

میں کمیشن کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہوں۔نواز شریف نے کہا کہ اپوزیشن مجھ سے سوال جواب نہیں کرسکتی ۔کوئی سیاستدان خود کمیشن بننے کی کوشش نہ کرے۔اپوزیشن کا ایجنڈا کرپشن پکڑنا نہیں بلکہ میرا پیچھا کرنا ہے۔منفی سیاست پہلے بھی ملک کے لیے زہر قاتل ثابت ہوچکی ہے۔مخالفانہ ماحول میں ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو شروع دن سے نواز شریف قبول نہیں،پاناما لیکس کے معاملے پر صرف سیاست ہورہی ہے۔

پاناما پیپرز کی نیب سے انکوائری کروانے کی تجویز آئی تو اس پر فیصلہ کرینگے۔ نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کی طرف سے چیف جسٹس کو پانامہ دستاویزات کے معاملہ کی چھان بین کیلئے کمیشن تشکیل دینے کیلئے خط کے بعد اپوزیشن کا موجودہ رویہ بلاجواز ہے،چند سیاستدانوں کا رویہ اس طرح کا ہے جیسا کہ وہ خود کمیشن ہوں اور وہ الزامات پر مبنی خود ساختہ فیصلے دے رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ پانامہ لیکس کے بارے میں عدالتی کمیشن کی تشکیل کا خلوص نیت سے انتظار کر رہے ہیں تاکہ قوم کے سامنے تصویر واضح ہو سکے، کوئی شخص خود کمیشن بننے کی کوشش نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری حقیقی خواہش ہے کہ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کی سربراہی میں جلد از جلد کمیشن تشکیل پائے۔ نواز شریف نے کہا کہ ان کا خاندان 1937ء سے کاروبار سے منسلک ہے اور سقوط ڈھاکہ کے بعد مشرقی پاکستان میں قائم ان کی فیکٹری کو شدید مالی نقصان اٹھانا پڑا اور پھر اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے ان کے کارخانے کو قومیانے کے بعد پاکستان میں ایک اور مالی دھچکا لگا۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو ہمارے اتنے بڑے مالی نقصانات کی تو کوئی پرواہ نہیں لیکن وہ ہم سے ہمارے اثاثوں کے بارے میں مسلسل استفسار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی تنقید کا مقصد ملک میں کوئی بہتری لانا نہیں بلکہ محض ان کی ذات کو ہدف بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو اس کی بجائے ترقی کے حامل ایجنڈا کی پیروی کرنی چاہئے کیونکہ منفی سیاست پہلے بھی ملک کیلئے زہر قاتل ثابت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی مذموم کوششیں کرنے والوں کو پاکستان کے مفاد میں بات کرنی چاہئے۔ نواز شریف نے کہا کہ اپوزیشن کا ایجنڈا دھرنوں اور احتجاج سے زیادہ کچھ نہیں۔ وسطی ایشیاء کے تعلقات کے بارے میں نواز شریف نے کہا کہ ان ریاستوں نے پاکستان کے مواصلاتی روابط بڑھانے اور گوادر کی بندرگاہ کو استعمال کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیاء اور چین دنیا کی آبادی کا نصف ہیں اور اقتصادی سرگرمی کیلئے وسیع مواقع پیش کرتے ہیں۔

”کاسا 1000“ منصوبہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان 2018ء میں افغانستان کے راستے تاجکستان اور کرغزستان سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کرنا شروع کر دے گا جس سے موسم گرما میں بجلی کی بہت زیادہ طلب پوری کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”کاسا 1000“ منصوبہ پر شفافیت اور کام کی رفتار نہایت شاندار ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ افغانستان اپنی سرزمین سے گزرنے والی ٹرانسمیشن لائن کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح کے ترقیاتی منصوبے متعلقہ ممالک کے درمیان اگر کوئی اعتماد کا فقدان ہو، تو اسے دور کرنے میں مددگار ہوں گے۔اس سے قبل تاجکستان میں وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے تاجکستان کے صدر،افغانستان کے چیف ایگزیکٹو اورکرغزستان کے وزیراعظم کے ہمراہ کاسا 1000 توانائی منصوبے کا افتتاح کیا۔

تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں کاسا 1000 منصوبے کی افتتاحی تقریب آج جمعرات کومنعقد ہوئی۔ جس میں وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف،تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف، افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور کرغزستان کے وزیر اعظم سورونبے اتمبے نے کاسا 1000 منصوبے کا افتتاح بٹن دبا کر کیا ۔اس موقع پر وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف اوروزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی سمیت چاروں ممالک کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے ۔

میڈیارپورٹ کے مطابق پاکستان تاجکستان سے ایک ہزار میگا واٹ بجلی خریدے گا ۔افغانستان کو بھی 300 میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔ اس موقع پر انجینئرز نے کاسا 1000 منصوبے کے حوالے سے پاکستان، افغانستان اور کرغزستان کے اعلیٰ حکام کو بریفنگ بھی دی۔حکام نے بتایا کہ 750 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن افغانستان کے راستے پاکستان تک پہنچے گی اور منصوبہ 2018 تک مکمل ہو گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ کا سا 1000 منصوبہ وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا کے ممالک کو آپس میں ملائیگااس سے علاقائی رابطے مزید مضبوط ہوں گے۔ تجارت کو فروغ ملے گا ۔روزگار کے بھی وسیع مواقع میسر آئیں گے۔یہ منصوبہ دونوں ملکوں کیلئے انتہائی مفید ثابت ہوگا ۔ کاسا 1000 سے پاکستان کو 1000 اور افغانستان کو 300 میگا واٹ بجلی ملے گی اور یہ منصوبہ دونوں ملکوں کیلئے انتہائی مفید ثابت ہوگا جس کیلئے تاجکستان سے ٹرانسمیشن لائن افغانستان کے ذریعے پاکستان لائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ منصوبے سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے جس پر خوشی ہے۔ منصوبہ وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا کے ممالک کوآپس میں ملائیگا جس سے تعلقات مضبوط ہونگے۔تقریب میں عالمی بینک کے نمائندے نے بھی شرکت کی اور کہا کہ منصوبے سے پاکستان اور افغانستان کی ضروریات پوری ہونگی۔خیال رہے کہ کاسا 1000 منصوبہ 2018 میں مکمل ہوگا ۔منصوبے کے تحت تاجکستان اورکرغستان 1300 میگاواٹ بجلی مہیاکریں گے جس میں سے پاکستان کو 1000 اور افغانستان کو 300 میگاواٹ بجلی ملے گی ۔

منصوبے کی لاگت کاتخمینہ ایک ارب 17 کروڑ ڈالر لگایا گیا۔ تاجکستان سے ٹرانس میشن لائن افغانستان کے راستے پاکستان آئیگی اور پاکستان کومنصوبے سے حاصل بجلی فی یونٹ 9.48 سینٹ میں پڑیگی ۔یہ اضافی بجلی صرف موسم گرمامیں مئی سے ستمبرتک ملاکریگی۔

پاناما پیپرز کی نیب سے انکوائری کروانے کی تجویز آئی تو فیصلہ کرینگے،اپوزیشن ..