اقوام متحدہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کے ساتھ جاری نا انصافی بند کرائے،دونوں مسائل حل نہیں ہوتے تو یہ اقوام متحدہ کی طرف سے دہرے معیار کا مظاہرہ ہوگا، پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹرملیحہ لودھی کا اقوام متحدہ کی جنرل ا سمبلی سے خطاب

جمعرات 12 مئی 2016 13:29

اقوام متحدہ ۔ 12 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔12 مئی۔2016ء) پاکستان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کے ساتھ جاری نا انصافی بند کرائے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹرملیحہ لودھی نے جنرل اسمبلی میں امن وسلامتی کے موضوع پر ایک مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کو حق خود ارادیت سے انکار جاری رہتا ہے اور طویل عرصہ سے حل طلب یہ دونوں مسائل حل نہیں ہوتے تو یہ اقوام متحدہ کی طرف سے دہرے معیار کا مظاہرہ ہوگا۔

انہوں نے عالمی ادارہ سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کے ساتھ اپنی قراردادوں میں کئے گئے وعدے پورے کرے۔ پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ اس وقت دنیا کو درپیش، اسلام فوبیا، عدم برداشت، دہشت گردی، امتیازی سلوک اورغیرملکیوں سے نفرت جیسے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے تعاون پرمبنی موثر اقدامات کرے۔

(جاری ہے)

پاکستانی مندوب نے یاد دہانی کرائی کہ ریاستوں کی خودمختاری کے لحاظ سے مساوات، بین الاقوامی تنازعات کا پرامن حل، طاقت کے استعمال اور اس کے استعمال کی دھمکی سے گریز اقوام متحدہ کے چارٹر میں موجود بنیادی اصول ہیں۔

عالمی ادارے کے قیام کا مقصد ہی ان نا انصافیوں کو روکنا تھا جن کا آج کشمیر و فلسطین کے باشندے سامنا کررہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ نا انصافیاں روکنا ہماری اجتماعی ذمہ داری نہیں۔ انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ سلامتی کونسل ان معاملات کو بین الاقوامی عدالت انصاف کو ریفر کیوں نہیں کرتی اورجنرل اسمبلی کو عالمی امن وسلامتی کے حوالے سے اپنی سفارشات دینے کی ذمہ داری ادا کرنے سے کیوں روکا جاتا ہے۔

اگر ان سوالات کے جواب نہیں دیئے جاتے تو عالمی برادری اقوام متحدہ کو چند طاقتوں کے ہاتھوں میں سیاسی آلہ کار سے زیادہ کچھ نہیں سمجھے گی اور اس سے عالمی ادارے کی ساکھ متاثر ہوگی۔ عالمی برادری جمہوری اقدار، احتساب، شفافیت اور قانون کی حکمرانی جیسی اقدار کی ناگزیریت کو تسلیم کرتی ہے اور اپنی اقدار پرعملر کرکے موجود بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کی جاسکتی ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ 2030ء تک کیلئے پائیدار ترقی کے اہداف اور ماحولیاتی تحفظ کے عالمی معاہدے کی منظوری میں جس جوش وجذبے کا مظاہرہ کیا گیا وہ امن وسلامتی کے حوالہ سے دیکھنے میں نہیں آیا۔ انہوں نے اس موقع پر ایک بار پھر سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حوالے سے کونسل کی مستقل نشستوں میں اضافے کی مخالفت کی۔

متعلقہ عنوان :