بھارتی پولیس نے ہماری زندگی جہنم بنا دی ہے، لاپتہ کشمیری طالب علم کے اہلخانہ کی دہائی

جمعرات 12 مئی 2016 13:14

سرینگر ۔ 12 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔12 مئی۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے ایک طالب علم کے اہلخانہ نے کہا ہے کہ پولیس نے مختلف اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے انکی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ضلع بارہمولہ کے علاقے واڈورہ سوپور کے رہائشی فیروز احمد لون کو بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز نے 12مئی 2002کو سرینگر کے علاقے کرن نگر سے اپنے دوبھائیوں ارشاد لون اور اشتیاق لون کے ہمراہ اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ علاج کے لیے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال جا رہاتھا۔

لاپتہ طالب علم کی والدہ سعدہ بیگم نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ان کے بیٹوں کو گرفتاری کے بعد ماگام کیمپ میں لے جایا گیا جہاں سے دوسرے روز ارشار اور اشتیاق کو رہا کیا گیا لیکن فیروز تقریبا چودہ برس گزرنے کے باوجود تاحال گھر واپس نہیں آیا ۔

(جاری ہے)

سعدہ بیگم نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ فیروز کو کہاں رکھا گیا ہے اور انکا پورا خاندان اپنے لخت جگر کی گمشدگی کے باعث انتہائی کرب کی زندگی گزاررہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارتی فوج نے ان کے بیٹے کو زیر حراست لاپتہ کر دیا ہے جبکہ دوسری جانب بھارتی پولیس انہیں مختلف طریقوں سے تنگ کر رہی ہے ۔ ا نہو ں نے کہا کہ ان کی ایک بیٹی محکمہ تعلیم میں نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی تاہم پولیس نے منفی رپوٹ دیکر اسکی جاب ختم کروا دی۔ سعدہ بیگم نے کہا کہ اس کے بیٹوں ارشاد اور اشتیاق نے حال میں ایک ٹرسٹ قائم کرنا چاہا تھا لیکن پولیس نے انہیں اس حوالے سے این او سی جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ان کے ایک بیٹے کو لاپتہ کر دیا گیا ہے جبکہ اب اوچھے ہتھکنڈوں سے ان کی زندگی جہنم بنا دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :