سانحہ ہندواڑہ ،متاثرہ کشمیری طالبہ اور اہلخانہ نے پولیس کے دعوؤں کی قلعی کھول دی

کبھی بھی پولیس سے تحفظ کی درخواست نہیں کی،متاثرہ طالبہ اور اہلخانہ کے بیان حلفی میں انکشاف

جمعرات 12 مئی 2016 13:14

سرینگر ۔ 12 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔12 مئی۔2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں گزشتہ ماہ ہندواڑہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بے حرمتی کا نشانہ بننے والی کمسن کشمیری لڑکی کے والدین نے پولیس کے دعوؤں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے کسی بھی موقعے پر پولیس کوحفاظت کرنے یا حفاظتی تحویل میں رکھنے کیلئے نہیں کہا۔انہوں نے کہاکہ پولیس نے انہیں بلا وجہ اور غیر قانونی طور محصورکر رکھا ہے اور ان کی شخصی آزادی سلب کی جارہی ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عدالت عالیہ کی ہدایت پر متاثرہ کنبے نے بیان حلفی کے ذریعے اس بات کا انکشاف کیا کہ انہوں نے کسی بھی موقعے پر پولیس سے تحفظ نہیں مانگا تھا۔متاثرہ خاندان نے بیان حلفی کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنی حفاظت کے ازخود ذمہ دار ہیں اور انہیں کسی بھی طرح کی سیکیورٹی کی ضرورت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے عدالت سے گذارش کی کہ ان کی شخصی آزادی یقینی بنائی جائیے اور انہیں اپنی مرضی سے نقل وحرکت کی اجازت دی جائے کیونکہ پولیس حفاظتی تحویل کے نام پر بلا وجہ ان کے ارد گرد گھیرا تنگ کررہی ہے ۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پولیس نے مذکورہ کمسن طالبہ اور اسکے اہلخانہ کو کئی روز تک حراست میں رکھا جس کے بعد انہیں حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا اور انہیں پولیس کی اجازت کے بغیر کہیں آنے جانے کی اجازت نہیں ہے۔مذکورہ کنبے نے اس حوالے سے مقامی عدالت کے ساتھ ساتھ وومنز کمیشن کے سامنے بھی شکایت درج کرائی تھی تاہم پولیس نے دعوی کیا تھا کہ وہ متاثرہ کنبے کی جانب سے درخواست ملنے کے بعد ہی ان کی حفاظت کیلئے ان کے ساتھ ہیں۔ہندواڑہ سانحہ سے متعلق کمسن لڑکی اور اسکے والدین نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا جس پر فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔

متعلقہ عنوان :