سینیٹ قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کا نیو بالاکوٹ سٹی کے تعمیراتی کاموں میں تاخیر، حصول شدہ زمین کے مالکان کو ادائیگیوں کے مسائل اورپلاٹوں کی الاٹمنٹ کی متاثرین میں تقسیم کا فارمولہ طے نہ کرنے پر برہمی کا اظہار

دس سال سے متاثرین مسائل کا شکار ہیں، سینیٹر محمد طلحہ محمود

بدھ 11 مئی 2016 22:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 مئی۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کے چیئرمین سینیٹر محمد طلحہ محمود کی صدارت میں اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا جس میں محمد اعظم خان سواتی کی طرف سے آذاد کشمیر، مانسہرہ ،بٹ گرام،کوہستان اور دوسرے علاقوں میں ایرا کی طرف سے دوبارہ تعمیرات اور بحالی کے علاوہ2005کے زلزلے کے بعد نیو بالا کوٹ سٹی کی تعمیر کے حوالے سے ایوان بالا میں پوچھے گئے سوال کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔

اجلاس میں ایرا اور ڈی سی او مانسہر کی طرف سے نیو بالا کوٹ سٹی کیلئے حاصل کی گئی کل زمین نیو سٹی میں ترقیاتی کاموں بین الا قوامی اور وفاق کی طرف سے دی گئی امدا د اور بجٹ کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے نیو بالاکوٹ سٹی کے تعمیراتی کاموں میں تاخیر حصول شدہ زمین کے مالکان کو ادائیگیوں کے مسائل اورپلاٹوں کی الاٹمنٹ کی متاثرین اور مالکان زمین میں تقسیم کے فارمولے کو ابھی تک طے نہ کرنے کے حوالے سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دس سال سے متاثرین مسائل کا شکار ہیں ۔

(جاری ہے)

تاخیر کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو جائیگااور کہا کہ کل4840پلاٹوں میں سے 3211متاثرین کا معاملہ صاف ہے انہیں فوری طور پر الاٹمنٹ دی جائے اور ہدایت دی کہ فیز ون کا کام فوری طور پر شروع کیا جائے۔فیز ٹو کا بعد میں شروع کیا جا سکتا ہے ۔ترقیاتی کاموں پر خرچ ہونے والے ڈیڑھ ارب روپے کا بچاتے ہوئے تاخیر کی وجہ سے رقم میں کئی گنا اضافہ ہو جائیگا۔

ڈی سی او مانسہر ہ اقبال حسین نے آگاہ کیا کہ بالا کوٹ سٹی کے ترقیاتی کاموں میں سیاسی مداخلت کے علاوہ ایرا کے مقامی ملازم بھی رکاوٹ ہیں۔ایرا کے ڈی جی نے کہا کہ اگر ایرا کا ایک بھی ملازم کی معاملے میں مداخلت ثابت ہوئی تو فوری طور پر معطل کرینگے۔ اسکے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے اپنی ایک سال کی تنخواہ بھیء جمع کراوں گا۔چیئرمین کمیٹی نے ڈی سی او اور ایرا ڈی جی کی بریفنگ کے بعد کہا کہ اگلے اجلاس میں ڈی سی او مانسہرہ متعلقہ مداخلت کار افراد کی لسٹ فراہم کریں۔

۔ڈی جی ایف آئی اے کو بھی اجلاس میں بلوایا جائے اجلاس کے دوران ہتھکڑیاں ڈلواؤں گا اور ہدایت دی کہ ڈی جی آئی ایس آئی ا ورڈی جی ایم آئی کو بھی علاقائی دفاتر کے افسران کو ڈی سی ا و مانسہرہ اور ایرا کے علاوہ کمیٹی کو بھی تحریری تفصیل فراہم کی جائے اور کہا کہ ڈی سی اور مانسہرہ نے پارلیمنٹ کی کمیٹی میں بات کی ہے جو اتنی آسانی سے ختم نہیں ہو گی۔

اجلاس میں چیف سیکرٹری کے پی کے کو اگلے اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی۔محرک سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ بنیادی انسانی مسئلہ ہے جسے سیاسی بن دیا گیا ہے ۔سارا پیسہ ضائع کر دیا گیا ۔قابل کاشت زرعی زمین ضرورت ہو تو ٹھیک اگر ضرورت نہ ہو تو اس رقبہ کو سٹی ایریا سے نکا ل دیا جائے75 فیصد مسئل حل ہو جائے گا اور کہا کہ مانسہرہ کے چیف انجینئر زرد علی کے زیر نگرانی تمام منصبوں کو دیکھا جائے 9/9کروڑ روپیہ مکمل کر لئے گئے نالائق قیادت ہے۔

ایرا کے ڈی جی نے آگاہ کیا کہ1500پلاٹ مکمل کر لئے گئے تھے۔ 2007سے کام بند پڑا تھا1چیف سیکرٹری کے ساتھ دو اجلاس منعقد ہوئے جس میں ممبران قومی اسمبلی ضلع ناظم تحصیل ناظم موجودتھے۔لیکن کوئی فیصلہ نہ ہو سکا ۔علاقہ نو گو ایریاز بنا ہوا ہے لوگوں نے حقوق ملکیت پیرا کے نام کر دیئے لیکن گھر خالی نہیں کئے گئے۔3900لوگوں کو پرانے بالاکوٹ سٹی میں زمین اور ڈھانچے کی قیمت ادا کی ہے۔

350خاندانوں کے مکانات کے ڈھانچے گرائے گئے جس کے بدلے میں ایک خاندان کو دو دو پلاٹ دیئے جانے ہیں۔1040 پلاٹوں کے دو سیکٹروں میں گھر بنائے جا رہے ہیں منصوبے کی کل لاگت4ارب آچکی ہے وفاقی حکومت نے ڈیڑھ ارب خرچ کر چکے ہیں80کلومیٹر سیوریج واٹر سپلائی اور72کلومیٹر سڑکیں بنا چکے ہیں۔8000کنال پر ماسٹر پلان کا 65فیصد مکمل ہو چکا ہے ۔ڈی سی ا و مانسہرہ کیساتھ رابطے میں ایرا کا ٹھیکیدار کام کر رہا ہے ۔

ڈی سی او مانسہر ہ نے آگاہ کیا کہ علاقے کے لوگوں سے مذاکرات کر رہے ہیں لیکن مکریال گاؤں کی 2700کنا47زمین کا مسئلہ ہے۔44کروڑ ادائیگی کر چکے ہیں ایرا حکام نے آگاہ کیا کہ 8000کنال پر شہر کی منصوبہ بندی کی گئی ۔دو ارب روپے قذافی فاؤنڈیشن نے دینے تھے جو نہ ملے کل زمین نے 4000کنال صوبے کی محمکہ جنگلات کی ہے ایک کنال دس مرلے سات مرلے اور پانچ مرلے کے چار ہزارپلاٹ2700کنال زمین واپس کرنے سے الاٹ نہیں کر سکیں گے۔

سیکٹر سی او ڈی میں 1600پلاٹ تیار ہیں۔دس مرلے کے1639پندرہ مرلے کے1105پلاٹ دینے ہیں۔350خاندانوں کو700پلاٹ دیئے جائینگے۔سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ متاثرین کے ساتھ گفت و شنید کیلئے کمیٹی بنائی جانی چاہئے ۔سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ 6000افراد مر چکے ہیں بچے بت ھگر ہیں ۔ممبران پارلیمنٹ اور صوبائی ا سمبلی کے ذمے کام لگایا جائے تاکہ مسائل جلد حل ہوں۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ دس سال سے لوگ بے گھر ہیں ۔بین الا قوامی امداد استعمال نہیں ہو سکی۔بحالی کیلئے فیز ون پر کام پہلے شروع کیا جائے ۔آج کے اجلاس میں سینیٹرز نجمہ حمید،شاہی سید،کامل علی آغا،محمد اعظم خان سواتی،حاجی سیف اﷲ خان بنگش،لیفٹنٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی کے علاوہ ایرا ہیڈ کوارٹر کے ظفر واہلہ،ڈی جی پیپرا ہدایت اﷲ،ڈی سی ا و مانسہر ہ اقبال حسین اور اعلی حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :