Live Updates

چوروں کا ٹولہ پاکستان کی ترقی کا سفر روکنا چاہتا ہے ، وزیراعظم کے نام کوئی آف شور کمپنی نہیں،

ان کی آمدن اور جائیداد کی تفصیل جمع کرائے گئے گوشواروں میں موجود ہے، التوفیق کیس میں وزیراعظم کا نام نہیں ، حسین نواز واضح کہہ چکے ہیں کہ لندن فلیٹس 2006 سے ان کی ملکیت ہیں، فلیٹس خریدنے میں قوانین کی مکمل پاسداری کی گئی، عمران خان اب پانامہ لیکس کی تحقیقات سپریم کورٹ کی بجائے نیب سے کرانے کا کہہ رہے ہیں، اپوزیشن کے سوالوں کے جواب دے دیئے، ہمارے بھی سوالوں کے جواب دیئے جائیں، اپوزیشن بتائے کہ ٹی او آرز میں ٹیکس چوروں ،قرضہ خوروں کو شامل کیوں نہیں کیا؟ جہانگیر ترین کی پارلیمنٹ میں وضاحت کا مطالبہ کہاں ہے، کیا اپوزیشن کا سپریم کورٹ سے اعتماد اٹھ گیا ہے؟ اعتزاز احسن چورن بیچنے کیلئے دکانداری چمکا رہے ہیں، بشریٰ اعتزاز کا نام کرپشن کی فہرست پر سب سے اوپر ہے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں عابد شیر علی، محمد زبیر عمر، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کی پریس کانفرنس

بدھ 11 مئی 2016 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 مئی۔2016ء) مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں عابد شیر علی، محمد زبیر عمر، دانیال عزیز اور طلال چوہدری نے اپوزیشن کے پانامہ لیکس پر وزیراعظم کے لئے تیار کردہ سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ التوفیق کیس میں وزیراعظم نواز شریف کا نام نہیں اور نہ ہی وزیراعظم نواز شریف کے نام کوئی آف شور کمپنی ہے، وزیراعظم کی آمدن اور جائیداد کی تفصیل جمع کرائے گئے گوشواروں میں ہے، حسین نواز واضح کہہ چکے ہیں کہ لندن فلیٹس 2006 سے ان کی ملکیت ہیں، فلیٹس خریدنے میں قوانین کی مکمل پاسداری کی گئی، عمران خان اب پانامہ لیکس کی تحقیقات سپریم کورٹ کی بجائے نیب سے کرانے کا کہہ رہے ہیں، اپوزیشن کے سوالوں کے جواب دے دیئے، ہمارے بھی سوالوں کے جواب دیئے جائیں، اپوزیشن بتائے کہ ٹی او آرز میں ٹیکس چوروں ،قرضہ خوروں کو شامل کیوں نہیں کیا؟ جہانگیر ترین کی پارلیمنٹ میں وضاحت کا مطالبہ کہاں ہے، کیا اپوزیشن کا سپریم کورٹ سے اعتماد اٹھ گیا ہے؟ اعتزاز احسن چورن بیچنے کیلئے دکانداری چمکا رہے ہیں، بشریٰ اعتزاز کا نام کرپشن کی فہرست پر سب سے اوپر ہے، چوروں کا ٹولہ پاکستان کی ترقی کا سفر روکنا چاہتا ہے، جہانگیر ترین اور علیم خان کی آف شور کمپنیاں نکلیں تو عمران خان نے فرانزک تحقیقات کا مطالبہ واپس لے لیا۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ اس موقع پر حکومتی اراکین نے اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دیئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ ہر بات سے مکر جانا چند شعبدہ بازوں کا وطیرہ بن چکا ہے، جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کے معاملے پر بھی یہ شعبدہ باز اپنی چورن بیچنے کیلئے دکانداری چمکا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے پانامہ لیکس کے معاملے پر خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیا تو اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کو خط لکھیں، اپوزیشن کا خیال تھا کہ وزیراعظم ایسا نہیں کریں گے لیکن وزیراعظم نواز شریف نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھا جس کے بعد اپوزیشن نے تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے کا مطالبہ کیا،شعیب سڈل کا نام دیا، پھر ان کو چھوڑ کے پارلیمنٹ میں وضاحت دینے کا مطالبہ کیا، جب وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں آنے کا اعلان کیا تو اپوزیشن نے 7 سوالوں کی نوٹنکی کمبلی اپوزیشن شروع سے حقائق کو مسخ کرنا چاہتی ہے، اپوزیشن کے سات سوال قوم کا وقت برباد کرنے کے لئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چوروں کا ٹولہ پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتا ہے، شہبدہ باز لیڈر اعتزاز احسن بتائیں کہ ان کی بیگم بشری اعتزاز کیسے ایل بی بی کوٹے کے ذریعے اربوں روپے کی مالک بن گئیں۔ انہوں نے پرویز مشرف کے دور میں فائدہ اٹھایا، پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں بھی یہ کچھ ہوتا رہا، اعتزاز احسن کسی کی وکالت کا لیتے ڈیڑھ ڈیڑھ کروڑ اور بل 10 لاکھ کا بنا کر دیتے ہیں، وہ اپنی اہلیت تو بتائیں، اعزاز احسن علاقے کے کونسلر تو بن نہیں سکے اور قوم کو حقائق بتانے چلے ہیں، کرپشن میں اعتزاز احسن اہلیہ سرفہرست ہیں، اب یہ احتساب بے بچنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین اربوں کھربوں کے مالک کیسے بن گئے، کیا عمران خان بتانا پسند کریں گے کہ علیم خان جنہوں نے 29 لاکھ کے لندن میں 5 اپارٹمنٹس ظاہر کئے، عمران خان کی ساری عمر ادھر گزری، میرا سوال ہے کہ بتائیں 29 لاکھ کا لندن میں کیا آتا ہے، عمران خان کو اسپیکر قومی اسمبلی کی بددعا لگی ہے کہ تم سڑکوں پر رلو گے، عمران خان لڑکوں پر ذلیل ہو رہے ہیں، وزیراعظم نے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا، سپریم کورٹ کے فورم پر بھی اور پارلیمنٹ کے فورم پر بھی، اپوزیشن بتائے کہ جو سات سوال انہوں نے کئے ہیں کیا خود ان پر پورا اترتے ہیں، ان سوالوں کا جواب دے سکتے ہیں، وزیراعظم نواز شریف پاکستان کی ترقی کیلئے دن رات ایک کر رہے ہیں، ادھر وزیراعظم نواز شریف کاسا1000 منصوبے جیسے تاریخی منصوبے کے سنگ بنیاد رکھنے گئے ہیں، دوسری طرف یہ بنوں میں جلسے کر رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) کے دور میں بیرونی سرمایہ کاری آئی، اربوں کے ترقیاتی کام سب کے سامنے ہیں، وزیراعظم بجلی لینے اور ملک کی خوشحالی کیلئے گئے ہیں، یہ سیای یتیم انتہاء پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔

عابد شیر علی نے کہا کہ اعتزاز احسن ریٹائر ہونے جا رہا ہے، اس لئے اب پر مار رہا ہے، وہ چاہتا ہے کہ اس کی چورن بک جائے جو نہیں بکے گی، وزیراعظم کا دامن پہلے بھی صاف تھا، اب بھی صاف ہے نہ مشرف دور میں وزیراعظم پر ایک پائی کی کرپشن ثابت ہوئی نہ اب ہو گی، وزیراعظم نے سب کے احتساب کی بات کی ہے، قرض معاف کرنے والوں اور کرپشن کرنے والوں کے احتساب کے ڈر سے اپوزیشن واویلہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کی بات سن کر ہنسی آئی کہ مونسی الٰہی کا نام پانامہ لسٹ میں وزیراعظم اور ان کی ٹیم نے ڈلوایا، وزیراعظم پر کوئی الزام نہیں ان کا دامن صاف ہے، وہ پارلیمنٹ میں آ کر سچائی بیان کریں، سیاسی بھیڑیوں کا کوئی قبلہ نہیں، یہ بدلتے رہتے ہیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت محمد زبیر عمر نے کہا کہ بنوں میں واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں، اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دینے آئے ہیں، اپوزیشن کا پہلا سوال یہ تھا کہ وزیراعظم کے لندن میں اپارٹمنٹس نمبر16-16اے ،17-17اے مے فیئر ان سے وزیراعظم کا کیا تعلق ہے اور وہ کن رقوم سے خریدے گئے ہیں۔

سوال کا جواب دیتے ہوئے رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری نے کہا کہ حسین نواز نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیئے ہوئے واضح بتایا کہ یہ فلیٹ 2006 سے میری ملکیت ہیں۔ انہوں نے واضح کہا کہ یہ فلیٹس سعودی عرب میں فیکٹری کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سے خریدے گئے اور ان فلیٹس کی خریداری میں قوانین کی مکمل پاسداری کی گئی۔ وزیر مملکت محمد زبیر عمر نے اپوزیشن کا دوسرا سوال پڑھتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا دوسرا سوال یہ تھا کہ وزیراعظم نواز شریف فلیٹس سے متعلق خبروں کی وضاحت کریں، وزیرداخلہ کے بیان، برطانوی اخبارات اور بیگم کلثوم نواز کے بیانات کے حوالے سے ریفرنس دے کر پوچھا گیا تھا، سوال کا جواب دیتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ حسن نواز نے 1999 اور حسین نواز نے 2016 میں جو بیان دیا وہ دونوں بیان ایک دوسرے کی تائید کرتے ہیں، اگر دونوں کو ملا کر پڑھا جائے تو حقائق بالکل واضح ہو جائیں گے۔

زبیر عمر نے کہا کہ حسن نواز نے 1999 میں اپنے بیان میں کہا کہ یہ فلیٹس رینٹ پر ہیں جبکہ 2016ء میں حسین نواز نے کہا کہ یہ ہم نے 2006میں خریدے تھے، اب اپوزیشن بتائے کہ ان بیانات میں کیا تضاد ہے، اپوزیشن کے تیسرے سوال کا جواب دیتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کا لندن میں التوفیق کیس میں نام نہیں تھا اگر نام نہیں ہے تو اپوزیشن کو سوال پوچھنے کی ضرورت نہیں ۔

وزیر مملکت زبیر عمرنے اپوزیشن کا چوتھاسوال بتاتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا سوال یہ تھا کہ وزیر اعظم کی کتنی آف شور کمپنیاں ہیں، جس کا جواب دیتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم کے نام کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے، پانامہ لیکس میں آنے والی کمپنی وزیر اعظم کے بیٹے کے نام پر ہے جس کے بارے حقائق وہ اپنے انٹرویو میں قوم کے سامنے رکھ چکے ہیں ۔

محمد زبیر عمر نے کہا کہ اپوزیشن کا پانچواں سوال یہ تھا کہ وزیر اعظم نے 1985 سے لے کر 2016 تک کون سی کمپنیاں بنائیں اور کیا وہ ڈکلیئر کیں ۔ سوال کا جواب دیتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم کی آمدن، جائیداد اور انکم ٹیکس کی تفصیلات ٹیکس گوشواروں میں موجود ہیں جو ملکی قوانین کے مطابق ادا کیے ہیں ۔ محمد زبیر عمر نے کہا کہ اپوزیشن کہا کہ اپوزیشن کا چھٹا سوال یہ تھا کہ کیا وزیر اعظم کے بیٹوں اور بیٹی کے اتفاق شوگر اور چوہدری شوگر ملز میں شیئرز ہیں اور کیا انہوں نے وہ ٹیکس گوشواروں میں شو کیے تھے کہ نہیں سوال کا جواب دیتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم کے بچوں نے نے تمام جائیداد اور کاروبار ملکی قوانین کے مطابق کیے اور ان کا ٹیکس ادا کیا ۔

محمد زبیر عمر نے کہا کہ اپوزیشن کا ساتواں سوال یہ تھا کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان نے 1985 سے آج تک کتنے ٹیکس دیئے ہیں ۔ سوال کا جواب دیتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے ہر فرد نے قوانین کے مطابق ٹیکس ادا کیا اور ان کے اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ محکموں کے پاس ہیں ۔ محمد زبیر عمر نے کہا کہ اعتزاز احسن پالیسی بیانات دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔

وزیر اعظم نواز شریف باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہا کہ آج عوام کو ایک نیا ڈرامہ بنا دیا گیا ہے ۔ یوٹرن کے بادشاہ عمران خان نے اب نئی قلا بازی کھائی ہے کہ یہ پانامہ پیپرز کا معاملہ جوڈیشل کمیشن نہیں نیب میں جانا چاہیے ۔ عمران خان بتائیں کہ ان کی اپنی عقل کام نہیں کرتی ۔ رات کو کوئی ان کے کان میں پھونک مار جاتا ہے کہ کل یہ بات کرنی ہے ۔

فرانزک آڈٹ کی باتیں کرنے والے بتائیں کہ کیا یہ سوالنامہ فرانزک آڈٹ ہے ۔ عمران خان کی بہنوں کے نام بھی دبئی لیکس میں آئے ۔ علیم خان ، فیصل وڈا اور اپنی بہنوں کی باری آئی تو عمران فرانزک آڈٹ بھول گئے ۔ انہوں نے کہا کہ الزامات کے ذریعے ترقی کے سفر میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں ۔ ہم نے تو اپوزیشن کے سوالوں کے جواب دیئے اپوزیشن بھی ہمارے چند سوالوں کے جواب دے دے ۔

اپوزیشن بتائے کہ کیا وزیر اعظم کا نام پانامہ دستاویزات میں ہے یا اپوزیشن نے ٹی آر اوز میں ٹیکس چوروں اور قرضہ معاف کرنے والوں کو کیوں شامل نہیں کیا ۔ اپوزیشن بتائے کہ جہانگیر ترین کی پارلیمنٹ میں وضاحت کا مطالبہ کہاں ہے ۔ اپوزیشن بتائے کہ کیا ان کا سپریم کورٹ سے اعتماد اٹھ گیا ہے ؟۔ دانیال عزیز نے کہا کہ خدا را عوام کے جذبات سے کھیلنا بند کریں، اپوزیشن بتائے کہ معاملہ سپریم کورٹ نے سننا ہے یا نیب نے، وزیراعظم نے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا کہ وزیراعظم اور پارلیمنٹ ہماری پہچان ہیں، اپوزیشن اب ہمارے سوالات کابھی جواب دے، اپوزیشن کے سوالات کا وقت ختم ہو چکا ہے، لیگل فورم پر یہ سوال کا جواب دیں گے، پارلیمنٹ کے فورم پر قوم کو جواب دیں گے، ہم ملک سے اندھیرے دور کر کے ملک کو ترقی و خوشحالی کے راستے پر ڈال رہے ہیں، یہ ملک کو تباہ کرنے کے در پے ہیں۔(اح؍م د+ار)

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات