ایران ، افغانستان کے راستے پاکستان میں سمگلنگ کا حجم کھربوں روپے تک جا پہنچا،راوٴ خورشید علی

سمگلنگ میں16 ارب کی چائے ، 18 ارب کے سگریٹ،22ارب کی پٹرولیم مصنوعات بشمول ایل پی جی ، 25 ارب روپے کے آٹو پارٹس اور گاڑیاں، 200 ارب کی دیگر اشیاء جن میں کاسمیٹکس، کپڑے، فٹ وےئرز ، ادویات ، مصالحہ جات ، الیکٹرونکس شا مل

بدھ 11 مئی 2016 21:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 مئی۔2016ء) لاہور ٹریڈرز رائٹس فورم کے وائس چےئرمین راوٴ خورشید علی نے کہا ہے کہ ایران ، افغانستان کے راستے پاکستان میں سالانہ مختلف اشیاء کی سمگلنگ کا حجم کھربوں روپے تک جا پہنچا،ملکی خزانے کو سمگلنگ کی مدد سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچنے لگا۔شہر بھر کی مارکیٹیں سمگلنگ کی اشیاء سے بھری پڑی ہیں جبکہ جائز طریقے سے کام کرنے اور ٹیکس ادا کرنے والے تاجروں کو مندے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روزاپنے ایک بیان میں کہی۔ راوٴ خورشید علی نے کہا کہ اگر پاک ، ایران ،افغانستان بارڈر پر کسٹم انٹیلی جنس اور دیگر سکیورٹیز ایجنسیز کی چیکنگ کا طریقہ کار اور ہائی ویز پر بھی سکیورٹی سخت کر دی جائے تو سمگلنگ پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے ،تاہم اس کے ساتھ ساتھ بارڈرز پرموجودہ چیک پوسٹوں پر ایماندار افسران کو تعینات کیا جانا چاہیے کہ بغیر کسٹم ڈیوٹی ادا کئے کوئی بھی کنٹینر پاکستان میں داخل نہ ہو سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اس وقت سمگلنگ ہونے والی اشیاء میں زیادہ تر کاسمیٹکس، سیگریٹس، کیمیکلز ، پٹرول اور ڈیزل بشمول ایل پی جی ، چائے ، آٹو پارٹس ، فٹ وےئرز، ادویات ، مصالحہ جات ، مشروبات ، الیکٹرونکس اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اعداو شمار کے مطابق ایران اور افغانستان سے ہونے والے سمگلنگ میں16 ارب روپے کی چائے ، 18 ارب روپے کے سگریٹ،22ارب روپے کی پٹرولیم مصنوعات بشمول ایل پی جی ، 25 ارب روپے کے آٹو پارٹس اور گاڑیاں، جبکہ 200 ارب روپے کی دیگر اشیاء جن میں کاسمیٹکس، کپڑے، فٹ وےئرز ، ادویات ، مصالحہ جات ، جوسیز، الیکٹرونکس اور دیگر اشیاء شامل ہیں ، انہوں نے کہا کہ آئل، آٹو پارٹس ، سگریٹس، چائے، مصالحہ جات اور الیکٹرونکس کے سمگلر پاکستان ،افغانستان بارڈر اور پاکستان ،ایران بارڈرزکا استعمال کر تے ہیں اسی طرح بلوچستان کے ساحلی علاقے بھی سمگلروں کے پسندیدہ راستے ہیں جس کے بعد ان سمگلروں کے مارکیٹ اایجنٹس پور ے ملک میں سمگلنگ کا مال پہنچا دیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ادارے درست سمت میں کام کرنے لگیں تو سمگلنگ مافیا پر قابو پایا جا سکتا ہے یوں نہ صرف سمگلنگ کی مد میں ہونے والے سالانہ اربوں روپے کے نقصان سے بچا جا سکتا ہے بلکہ عام ٹیکس ادا کرنے والے کاروباری افراد کو سمگلنگ شدہ اشیاء کی موجودگی میں پہنچنے والے نقصان سے بھی بچایا جا سکتا ہے ۔