بلوچستان یونیورسٹی میں ہرشعبے میں اردوکتب کافقدان ہے، علامہ شبیراحمد نوری

طلباء وطالبات اردو کتب نہ ہونے کے باعث پریشانی ومشکلات سے دوچار ہیں،طلباء سے گفتگو

بدھ 11 مئی 2016 17:23

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 مئی۔2016ء) تحفظ مساجدومدارس اہلسنت پاکستان کے سربراہ علامہ شبیراحمدنوری نے صوبے کی مختلف یونیوسٹیز کے طلباء سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ قائداعظم محمدعلی جناح نے واضح طورپربتادیا تھا کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو ہوگی جوآپ کوگمراہ کرنے کی کوشش کرئے وہ پاکستان کادشمن ہے 1973 کے آئین کی شق نمبر251میں درج ہے کہ قومی زبان پاکستان کی اردوہے اور تاریخ اجراء سے پندرہ سال کے عرصے کے اندرسرکاری اوردیگرمقاصد کیلئے اس کے استعمال کا انتظام کیا جائے گاقومی زبان کے مرتبے سے کسی تعصب کے بغیرصوبائی اسمبلیاں قومی زبان کے علاوہ ایک صوبائی زبان کی تعلیم ,وترویج اوراستعمال سے متعلق اقدامات کا نفاذ بذریعہ قانون کرسکتی ہیں انہوں نے مزیدکہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہرشعبے میں اردوکتب کافقدان ہے طلباء وطالبات اردو کتب نہ ہونے کے باعث پریشانی ومشکلات سے دوچار ہیں ایک لحاظ سے اردو کی کتب کا نہ ہونا قومی زبان کے خلاف سازش کے مترادف ہے بلوچستان یونیورسٹی میں اردوکتب کی کمی کا گورنربلوچستان,وزیراعلی بلوچستان ودیگراعلی حکام فی الفورنوٹس لیں انہوں نے افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ ایک تو اردو کی کتب جامعہ بلوچستان میں دستیاب نہیں تودوسرا جوکتب دستیاب ہیں ان کی حالتِ زار پر رونا آتا ہے اگر اس پرخاص توجہ نہ دی گئی تو یہ کتب ضائع ہوجائیں گے انکا کہنا تھا کہ طلباء وطالبات کی پریشانی دوراورقدیم ونایاب کتب کومحفوظ کرنے کیلئے اردو کی کتب پر خاص توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ علم دوست طلباء وطالبات ان قیمتیں کتب سے استفادہ حاصل کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :