بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بنگلہ دیش میں عدالتی قتلوں کا سلسلہ جاری ہے‘عبدالرشید ترابی

بدھ 11 مئی 2016 12:55

باغ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 مئی۔2016ء ) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں ہونے والے ظلم کے خلاف نام نہاد عالمی برادری کا سکوت اور پاکستان کے حکمرانوں کی شرمناک سردمہری لمحہ فکریہ ہے۔پینتالیس برس بعد نام نہاد وار ٹریبونل جس کو پوری دنیا کے قانونی حلقوں نے اس کی حیثیت کو مسترد کر دیا تھا بھارت کی آشیر باد سے پاکستان کی بقا کی جنگ اور وطن کے دفاع کے لیے بھارت کی فوج کے مقابلے میں پاکستان یعنی اپنی فوج کا ساتھ دینا قانون شکنی نہیں ۔

بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بنگلہ دیش میں عدالتی قتلوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کرنے والے جماعت اسلامی کے قائدین پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑنے والے افراد کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ پاک فوج کو نشانہ بنانا ہے ۔

(جاری ہے)

ان قائدین پر فرد جرم یہ عائد کی گئی ہے کہ انہوں نے اس وقت پاک فوج کا ساتھ دیا ۔

بھارت اور بنگلہ دیش مل کر 1971ء کے سانحہ کو نسل کشی قرار دے کر پاک فوج اور پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں ۔ بھارت کے ایما پر یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے فیصلے دلی میں لکھے جا رہے ہیں اور ڈھاکہ میں سنائے جا رہے ہیں ۔اس حوالے سے پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کوئی کردار ادا نہ کر سکی جو انتہائی افسوس ناک ہے ۔اس ظلم و ستم پر پوری پاکستانی قوم کو احتجاج کرنا چاہیے ۔

فوری طور پر بنگلہ دیش سے سفارتی تعلقات ختم کرنے چائیں اس لیے کہ بھٹو اور مجیب الرحمن کے درمیان طے ہو گیا تھا کہ 1971ء کے مقدمات نہیں کھولے جائیں گے اس پر حکومت پاکستان کو احتجاج کرنا چاہیے۔یہ تشویش ناک عمل ہے بھارت کے حکمران اس کے ذریعے کشمیریوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ تم جو پاکستان کا جھنڈا لے کر سری نگر میں پاکستان سے اظہار یکجہتی کر رہے ہو کل تمہارے ساتھ بھی یہی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اسلامی اور عالمی سطح پر اس کی تسلیم شدہ صلاحیت ہے اس کی بزدل قیادت اس موقع پر کوئی کردار ادا نہیں کر سکی ۔ نہ پچھلی حکومت کچھ کر سکی اور نہ موجودہ حکومت اپنا کوئی کردار ادا کر سکی ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں عسکری قیادت بھی اپنے روابط کو بروئے کار لا کر اس ظلم و ستم کے سامنے دیوار نہیں بن سکی جو بننی چاہیے تھی ۔

انہوں نے کہا کہ مطیع الرحمن نظامی سمیت دیگر قائدین نے معافی نہ مانگ کر عزیمت کا راستہ اختیار کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ بر صغیر میں ابھی نظریاتی جنگ جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چوک اور چوراہوں میں کئی لوگوں کی یادگاریں بنی ہوئی ہیں اور اصل یاد گار ان مجاہدین اور شہداء کی بننی چاہئیں جو آج بھی پاکستان کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔