علی حیدر گیلانی افغانستان سے خصوصی طیارے کے ذریعے لاہورپہنچ گئے ‘خاندان کے افراداور پارٹی کارکنوں نے استقبال کیا ‘لاہور اور ملتان میں جشن

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 11 مئی 2016 12:17

علی حیدر گیلانی افغانستان سے خصوصی طیارے کے ذریعے لاہورپہنچ گئے ‘خاندان ..

لاہور+ملتان+کابل(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11مئی۔2016ء) پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی افغانستان میں ایک فوجی کارروائی میں بازیابی کے بعد خصوصی طیارے کے ذریعے لاہورپہنچ گئے ہیں۔ان کا طیارہ بدھ کی دوپہر لاہور کے ہوائی اڈے پر اترا جہاں علی گیلانی کے استقبال کے لیے ان کے اہلِ خانہ موجود تھے۔

علی حیدر گیلانی کو9 مئی 2013 کو اِنتخابی مہم کے دوران پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ملتان سے اغوا کیا گیا تھا اور وہ تین برس تک اغوا کاروں کی قید میں رہے۔انھیں منگل کی صبح افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے پکتیکا کے علاقے گیان میں ہونے والے ایک آپریشن کے نتیجے میں بازیاب کرایا گیا تھا۔بازیابی کے بعد علی گیلانی کو پہلے بگرام کے ہوائی اڈے اور پھر کابل منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا مکمل طبی معائنہ ہوا تھا۔

(جاری ہے)

پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بدھ کی صبح دس بجے کے قریب افغان حکام نے انھیں کابل میں پاکستانی سفیر ابرار حسین کے حوالے کیا۔پاکستان کے وزیرِ اعظم کے حکم پر ایک خصوصی طیارہ علی حیدر گیلانی کو لینے کے لیے کابل پہنچا جو انھیں وہاں سے لاہور لایا ہے۔دفترِ خارجہ کے مطابق طیارے پر علی گیلانی کے علاوہ ان کے بھائی قاسم گیلانی بھی موجود ہیں جو انھیں لینے کابل پہنچے تھے۔

اسلام آباد میں موجود سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے بیٹے کی واپسی پر غیرملکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمیں علی حیدر کی بازیابی کی خبر ملی تو میں اپنے خاندان والوں کے ساتھ موجود نہیں تھا اور اب بھی دوپہر تک لاہور جاو¿ں گا اور شاید بلاول ہی کے ساتھ جاو¿ں۔ لگتا ہے کہ میں اپنے بیٹے کا نہیں میرا بیٹا میرا استقبال کرے گا۔

یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ علی حیدر گیلانی کے اغوا کے تین برس کے دوران انھوں نے کوشش کی تھی کہ وہ خود کو مصروف رکھیں اور اس واقعے کے بارے میں کم سے کم سوچیں اور اسی طرح وہ یہ وقت گزارنے میں کامیاب ہو سکے۔پاکستان کے دفترِ خارجہ کے بیان میں علی گیلانی کی بازیابی اور پاکستان واپسی کے لیے افغان نیشنل آرمی اور نیٹو افواج کی کوششوں کی تعریف بھی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان پرامید ہے کہ خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

منگل کو افغانستان میں نیٹو حکام کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ علی گیلانی کی بازیابی کے لیے ہونے والی مشترکہ فوجی کارروائی میں امریکی فوج کے خصوصی دستوں اور افغان کمانڈوز نے حصہ لیا۔اس فوجی کارروائی میں چار شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی بھی کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ علی حیدر گیلانی رواں برس بازیاب ہونے والی دوسری اہم شخصیت ہیں۔

اس سے قبل سابق گورنر پنجاب کے بیٹے شہباز تاثیر بھی ساڑھے چار برس اغوا کاروں کی قید میں رہنے کے بعد آٹھ مارچ کو صوبہ بلوچستان کے علاقے کچلاک سے برآمد ہوئے تھے۔قبل ازیں افغان حکام نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو پاکستانی سفیر کے حوالے کیا۔ علی حیدر گیلانی کے بیٹے کو ملتان میں 2013 کے انتخابات کی مہم میں نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا۔

علی حیدر گیلانی کی بازیابی کیلئے اعلیٰ سطح پر کوششیں کی گئیں اور بالاآخر افغانستان میں ان کی موجودگی کا علم ہوا جس پر خصوصی آپریشن کے بعد انہیں القاعدہ سے منسلک گروپ کی قید سے بازیاب کرا لیا گیا ، اس دوران چار دہشتگرد بھی مارے گئے تھے ، علی حیدر گیلانی کی بازیابی کے بعد کابل سے خصوصی طیارے کے ذریعے ان کی واپسی کے انتظامات کئے گئے اور ان کے بھائی قاسم گیلانی انہیں لینے کیلئے افغانستان گئے۔

علی حیدر گیلانی کی واپسی کی اطلاع ملتے ہی لاہور اور ملتان میں ان کی رہائش گاہ کے باہر کارکنوں کا جم غفیر اکٹھا ہوگیا جنہوں نے ان کی واپسی کا جشن منایا ، ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ یوسف رضا گیلانی کو بیٹے کی بازیابی کے بعد ملک کی سیاسی قیادت کی جانب سے مبارکبادوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ، کارکنوں کی جانب سے علی حیدر گیلانی کی بازیابی کی خوشی میں صدقے کیلئے بکرے بھی پہنچا دیئے گئے ہیں۔