سبی میں 14 خواتین کی معطلی کو جواز بنا کر ڈی ای او کے خلاف جی ٹی اے کے صوبائی صدر نے جو ڈرامہ رچایا ہے ہم اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی کمیٹی ممبرڈاکٹر سید نور احمد شاہ خجک

منگل 10 مئی 2016 18:15

سبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 مئی۔2016ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی کمیٹی ممبرڈاکٹر سید نور احمد شاہ خجک نے کہا ہے کہ سبی میں 14 خواتین کی معطلی کو جواز بنا کر ڈی ای او فیمیل کے خلاف جی ٹی اے کے صوبائی صدر نے جو ڈرامہ رچایا ہے ہم اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور ایسے نام نہاد عناصر کو خبردار کرتے ہیں کہ پشتون بلوچ صوبہ میں خواتین کو عزت احترام حاصل ہے لیکن چند شر پسند لوگ سبی کے کچھ بھتہ خور اور ناجائز کاموں میں ملوث اساتذہ کے ساتھ ملکر باعزت خواتین اساتذۃ کو ریلیوں میں ٹارگٹ کرکے اپنی مردانگی ظاہر کرتے ہیں ہم ایسے اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوں نے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری ،وزیر تعلیم عبدالرحیم زریاتوال اور سیکریٹری ایجوکیشن عبدالصبور کاکڑ،سے مطالبہ کیا ہے کہ سبی میں ڈی ای او فیمیل کے خلاف ایک نام نہادریلی نکال کر ایک ایماندار اور فرض شناس ڈی ای او فیمیل کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے حالانکہ ڈی ای او فیمیل نے عرصہ دراز سے بند دور دراز کے علاقوں کے تعلیمی اداروں کو کھول کر اپنا فرض پورا کیا ہے حقیقت یہ کہ معطل ہونے والی معلمات عرصہ دراز سے پنجاب اور دیگر علاقوں میں گھروں میں بیٹھ کر لے دے کی بنیاد پر نوکریاں کررہی تھیں ایسی معلمات کی غیر حاضری سے متعلق سیکریٹری ایجوکیشن اور تعلیمی افسران کے حکام بالا کورپورٹ دی گئی کہ یہ معلمات عرصہ پانچ دس سالوں سے اپنے گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں وصول کررہی ہیں اور جی ٹی اے کے چند کرپٹ اساتذہ بھتہ لیکر ان کی پشت پناہی کررہے تھے جس کا بھانڈہ ڈی ای او فیمیل نے پھوڑا تو ان بھتہ خور عناصر نے نہ صرف ایک محاذ کھڑا کیا بلکہ ایک نام نہاد ریلی نکالی گئی ہم ایسی نام نہاد ریلی اور بھتہ خور ٹیچروں کو خبردار کرتے ہیں کہ ایماندار اور فرض شناس ڈی ای او فیمیل سمیت دیگر فرض شناس افیسران کو بلیک میل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری سے اپیل کرتے ہیں کہ ڈی ای او فیمیل کا ہونے والا تبادلہ منسوخ کیا جائے بصورت دیگر آل پارٹیز کے پلیٹ فارم سے نہ صرف شٹرڈاؤن ہڑتال بلکہ پہیہ جام ،اور احتجاجی مظاہرے کے جائیں گے